Sunday 14 January 2018

مفترق تحریریں



حد ہے!
اسلام نے سود (interest) کو حرام قرار دیا ہے۔ دنیا کا معاشی نظام اس سے بری طرح متاثر ہے۔اس لیے حتی الامکان سودی نظام کی روک تھام بے حد ضروری ہے۔ ایسے میں فتوے کے اندر بینک کی ملازمیت کو غلط قرار دیا تو کیا مسئلہ ہے۔
جھنگا کا مسئلہ بیان کیا تو ناراض، لڑکیوں کو پردہ میں رہتے ہوئے تعلیم حاصل کرنے وگرنہ گھر میں رہ کر ضروری تعلیم دینے کی ہدایت دی جائے تو ناراض، وراثت کا مسئلہ بیان کیا جائے تو ناراض، طلاق اور دیگر خاندانی مسائل کی وضاحت کی جائے تو ناراض! حد ہو گئی!!
مجے تو ڈر ہے کہ کہیں نماز کی فرضیت کی بات کی جائے اور اس پر مارکیٹ میں فتوی اچھالا جائے تو لوگ اس سے بھی ناراض نہ ہوجائیں۔
یہ صورت حال دین بیزاری کی طرف لے جائے گی اس سے بچنا بہت ضروری ہے ہمیں فتوے کا احترام کرنا چاہیے۔ اس کا مذاق بنا کر میڈیا والوں کے ساتھ اچھلنا مناسب نہیں ہے۔
ہندوستان یہ ہرگز نہ بھولے کہ وہ بھی ایک فتوی ہی تھا جس سے انگریز کانپ اٹھا اور علمائے کرام کو سولی پر چڑھایا گیا۔ جس کی بنیاد پر یہ دیش آزاد ہوا مگر کیا کریں لوگ جس پلیٹ میں کھاتے ہیں اسی میں چھید کرتے ہیں۔
لہجے میں تھوڑی سختی آگئی معذرت چاہتا ہوں۔
حد ہے!
اسلام نے سود (interest) کو حرام قرار دیا ہے۔ دنیا کا معاشی نظام اس سے بری طرح متاثر ہے۔اس لیے حتی الامکان سودی نظام کی روک تھام بے حد ضروری ہے۔ ایسے میں فتوے کے اندر بینک کی ملازمیت کو غلط قرار دیا تو کیا مسئلہ ہے۔
جھنگا کا مسئلہ بیان کیا تو ناراض، لڑکیوں کو پردہ میں رہتے ہوئے تعلیم حاصل کرنے وگرنہ گھر میں رہ کر ضروری تعلیم دینے کی ہدایت دی جائے تو ناراض، وراثت کا مسئلہ بیان کیا جائے تو ناراض، طلاق اور دیگر خاندانی مسائل کی وضاحت کی جائے تو ناراض! حد ہو گئی!!
مجے تو ڈر ہے کہ کہیں نماز کی فرضیت کی بات کی جائے اور اس پر مارکیٹ میں فتوی اچھالا جائے تو لوگ اس سے بھی ناراض نہ ہوجائیں۔
یہ صورت حال دین بیزاری کی طرف لے جائے گی اس سے بچنا بہت ضروری ہے ہمیں فتوے کا احترام کرنا چاہیے۔ اس کا مذاق بنا کر میڈیا والوں کے ساتھ اچھلنا مناسب نہیں ہے۔ 
ہندوستان یہ ہرگز نہ بھولے کہ وہ بھی ایک فتوی ہی تھا جس سے انگریز کانپ اٹھا اور علمائے کرام کو سولی پر چڑھایا گیا۔ جس کی بنیاد پر یہ دیش آزاد ہوا مگر کیا کریں لوگ جس پلیٹ میں کھاتے ہیں اسی میں چھید کرتے ہیں۔
لہجے میں تھوڑی سختی آگئی معذرت چاہتا ہوں۔







خود اعتمادی 
جس دن آپ کے اندر سے یہ ڈر ختم ہو گیا کہ اگر ہم نے کوئی فیصلہ لیا اور ضمیر کی آواز پر لبیک کہا تو ہم سڑک پر آجائیں گے. سمجھیے اسی دن آپ کی خود اعتمادی سے بلندی مرتبہ اور ترقی کی راہیں کھلیں گی جو نہ صرف آپ کے لیے باعث خیر ثابت ہوگی بلکہ ملت کے مفاد کے لئے بھی بڑا فیصلہ لینے کی طاقت ملے گی.
بہ صورت دیگر مصلحت کی چادر میں دم گھٹ جائے گا موت ہو جائے گی جس سے کسی کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا بلکہ ملت کی رسوائی کا سبب ہوگا. دنیا سے جانے والا شخص اپنے ساتھ مال و اسباب نہیں لے جاتا مگر ملت کے لیے کچھ کر گزرنے والا بہت کچھ دے کر چلا جاتا ہے... جس کے لئے خود اعتمادی ضروری ہے. 
محب اللہ قاسمی












Turky & Sirya Zalzala

 ترکی و شام میں زلزلے کی تباہ کاری اور انسانیت کی ذمہ داری محب اللہ قاسمی انسان جس کی فطرت کا خاصہ انس ومحبت ہے ۔ اس لیے اس کا ضمیر اسے باہم...