Tuesday 15 September 2020

Safar Hi Safar Hai

جو ٹکرائے ظالم سے ظلمت مٹا ئے
اسی سے ہمیں بس امیدِ سحر ہے
غزل ملاحظہ فرمائیں۔
کلام اور آواز: محب اللہ رفیق قاسمی

Saturday 12 September 2020

Muminon Mumin Bano

اے مومنو! مومن بنو!!

   

ہر وہ انسان جس پر ایمان کا مفہوم واضح ہو، اس کی چاہت اس کے دل میں گھر کر لے اور وہ اس کی لذت سے آشنا ہو جائے، پھر اسے اطاعت ربانی کے سوا سب کچھ پھیکا نظر آتا ہے. وہ اپنی زندگی کا ایک متعین مقصد سامنے رکھ کر جیتا اور ایمان کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے دنیا سے رخصت ہونا پسند کرتا ہے۔

     پھر وہ گناہوں کی بستی میں گھٹن محسوس کرتا ہے اور بے حیائی کے ماحول میں جینا گوارہ نہیں کرتا، معاملات زندگی ہو رہی اللہ کی نافرمانیوں کی کڑھن دل میں رکھتے ہوئے اسے دور کرنے کی سعی کرتا ہے اور حرمت جان کی خاطر ظلم و ستم کے خاتمے کے لیے کوششیں کرتا ہے، وہ نہ صرف خود ایک مثالی معاشرہ کا فرد بننا چاہتا ہے، بلکہ اپنے ارد گرد کے ماحول کو سنوار کر اسے اسلامی معاشرہ بنانے میں لوگوں کی ذہن سازی بھی کرتا ہے اور اللہ سے دعا کرتا ہے کہ نور الہی سے یہ اندھیرا چھٹ جائے جس کی روشنی میں وہ خدا ترس، باکرادار، خوش گوار اور پاکیزہ زندگی گزارے، جہاں کوئی کسی پر ظلم نہ کرے، عدل و انصاف کا بول بالا ہو، رب کائنات کی عبادت اس کے حکم کی اطاعت ہو۔ جھوٹے خداؤں کا سرنگو ہو اور ان باطل قوتوں کا خاتمہ ہو جو حق کو للکارنے اور انھیں مٹانےکی ناکام کوششوں میں ہیں۔ یہ جذبہ اہل ایمان کا بہت بڑا سرمایہ ہے۔

    ایسے میں ایک مسلمان سے اس کا دین ایمان اور اپنے مذہب پر چلنے کی آزادی کسی نہ کسی سبب چھین لی جائے جو اس کی زندگی کا سب سے اہم سرمایہ ہے۔ پھر اس کی دولت، شہرت اور مرتبت اس کے کس کام کی۔

 

    یہی وجہ ہے کہ انسان خواہ ذلت و رسوائی کی پستی میں ہو یا پھر شہرت و مقبولیت کی بلندی پر، اگر وہ محسوس کرتا ہے کہ اپنے دین مذہب اور شریعت کے خلاف زندگی گزار کر جہنم کی طرف بھاگا چلا جا رہا ہے تو اس کا پاکیزہ نفس اسے ملامت کرتا ہے اور اس کی بے چین روح اسے واپس اپنے رب کی اطاعت کی طرف لانے کی کوشش کرتی ہے۔ گویا کوئی اس سے کہہ رہا ہو ففروا الی اللہ (دوڑو اپنے اللہ کی طرف). اگر ہماری کیفیت ایسی نہیں ہے، ہماری روح میں ایمان کا تازگی نہ ہو اور دل ایمان کے تقاضوں کو پورا کرنے کی طرف مائل نہ ہو تو ہمیں اپنے ایمان کی خیر منانے کی اور اپنا محاسبہ کرنے کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم کون ہیں ہمیں اللہ نے کیوں پیدا کیا ہے اور ہم کیا کر رہے ہیں اور ہمیں کرنا چاہیے؟؟؟

 

حالات جیسے بھی ہوں، آسانیوں اور فراوانیوں کے ساتھ مشکلات اور پریشانیوں کا دور بھی آتا ہے، جو مومن کے لیے آزمائش کا دور ہوتا ہے پریشانی میں بھی اور آسانی میں بھی مگر فطرت سلیمہ کا یہی تقاضا ہے کہ وہ اپنے رب کی طرف پلٹے اور کائنات کے خالق و مالک کی مرضی کے مطابق اپنا مقصد حیات متعین کرکے دونوں جہاں میں کامیابی حاصل کرے۔

 

    خوش نصیب ہیں وہ لوگ جن کے اندر یہ کیفیت پیدا ہوتی ہے اور وہ دنیا کی پر فریب، عارضی چمک دمک اور اس کے کھوکھلے پن کو الوداع کہہ کر واپس اپنے رب کی طرف پلٹتے ہیں اور اللہ کی پکار ( *اے مومنو! مومن بنو*) پر لبیک کہتے ہوئے، اس راہ حق میں پیش آنے والی تمام آزمائشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہیں.ایسے لوگ جب اپنے رب کے حضور پیش ہوتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اس سے کہتا ہے.

’’اے نفس مطمئنہ اپنے رب کی طرف لوٹ آ اس حال میں کہ تو اپنے رب سے راضی ہو۔ تو تو میرے بندوں میں شامل ہو جا اور میری جنت میں داخل ہو جا۔‘‘

محب اللہ قاسمی


 

Turky & Sirya Zalzala

 ترکی و شام میں زلزلے کی تباہ کاری اور انسانیت کی ذمہ داری محب اللہ قاسمی انسان جس کی فطرت کا خاصہ انس ومحبت ہے ۔ اس لیے اس کا ضمیر اسے باہم...