Saturday 14 March 2020

AAP ka PAAP



آپ کا پاپ ،این پی آر کی جھپی

دہلی فساد کے زخم ابھی بھرے نہیں ، لوگ ابھی اس درد سے کراہ رہے ہیں ۔ مگر این پی آر کی قیامت خیز مصیبت جو پورے بھارت پر منڈلا رہی ہے، جس کے پیش نظر ملک کی تقریباً درجن بھر ریاستوں نے این پی آر کو رد کرتے ہوئے نامنظور کرنے کا فیصلہ لیا ۔ ایسے موقع پر جب سب کی زبان پر ایک ہی سوال ہو کہ کیا دہلی حکومت بھی دیگر ریاستوں کی طرف این پی آر کے خلاف  اسمبلی سے کوئی پرستاؤ لائے گی ۔ جسے دیکھتے ہوئے دہلی اسمبلی نے اس پر غور کیا اور وزیراعلی نے موقع کو غنیمت جانتے ہوئے دہلی فساد کے دوران اپنی مجرمانہ خاموشی اورسیاسی داؤ پیچ میں خود ہی پھنس کر آپ نے جو پاپ کیا تھا، اس پاپ کو دھونے لیے این پی آر کی مخالفت والی گنگا میں ڈبکی لگا لی ۔

عوام بیچاری ،نفرت بھری سیاست کی دنیا میں اسے کوئی بھی ذرا سی پیارکی جھپی لگا دے ، اس پر قربان ہو جاتی ہے۔ اس لحاظ سے عوام  آپ کی اس چھپی کو قبول کرتی ہے اور اسے خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ مگر کیاجنتا آپ کا وہ مہا پاپ کبھی بھول پائے گی ۔ یا بطور آزمائش ابھی آپ کو ایسی مزید ڈبکیاں لگانی ہوں گی؟
                              محب اللہ قاسمی

Thursday 12 March 2020

Allah ka Rang



اللہ کا رنگ

اسلام نے ہماری ہر طرح سے رہنمائی کی اور اللہ تعالیٰ نے قرآن کے ذریعہ زندگی گزارنے کا اصول عطا کیا. اللہ کے رسول صل اللہ علیہ و سلم کی جانب سے واضح ہدایت کی گئی. ہم وہی طریقہ اختیار کریں گے جس میں اللہ تعالیٰ کی رضا شامل ہو. اس کے بر خلاف ہمارا قدم نہیں بڑھے گا. ہمیں اللہ کا رنگ اختیار کرنا ہے جو اس کے احکام میں شامل ہے. پھر ہم پر کوئی اور رنگ کیسے چڑھ سکتا ہے. جب کہ ہمارے سامنے ادخلو فی السلم کافۃ (اسلام میں پورے کے پورے داخل ہو جاؤ) اللہ کا فرمان ہے.

ہمیں دنیا والوں کے طریقہ کار سے جو اللہ اور اس کے رسول کے بتائے ہوئے راستے کے بر عکس ہے، مرعوب ہونا ہے نہ مدہوش ہونا ہے کہ ہم راہ نجات کو ہی بھول جائیں اور ان رسم و رواج میں الجھ کر اپنے نصب العین کو فراموش کر بیٹھیں.

ہمیں یہ ہر گز نہیں بھولنا چاہیے کہ ہم مسلمان ہیں جس کی اپنی ایک شناخت ہے اور وہ اللہ کا رنگ ہے وہ اسی کے ساتھ جیتا ہے اور اسی کی خاطر مر مٹنے پر شہادت کا اعزاز حاصل کرتا ہے. اس رنگ میں پوری طرح رنگنے کے بعد وہ دوسروں کو اس رنگ میں رنگنے کی دعوت دیتا ہے بلکہ یوں کہا جائے کہ دوسرے لوگ اس رنگ کو دیکھ کر خود ہی اس رنگ میں رنگ جانے کو مچل اٹھتا ہے. کیونکہ اس رنگ کے بعد سب رنگ پھیکے ہیں.

’’ اور اللہ کے رنگ سے بہتر رنگ کس کا ہو سکتا ہے اور ہم اللہ کی عبادت کرنے والے ہیں۔‘‘
محب اللہ قاسمی

Delhi Fasad Istefa ki Mang aur AAP


دہلی فساد استعفیٰ کا مطالبہ اور آپ

   گجرات فساد 2002 میں ہوا. جس میں انسانوں کا درندگی کے ساتھ قتل عام ہوا. مگر افسوس کہ اس کے بعد وہاں کا سی ایم جو آگے چل کر پی ایم بن جاتا ہے. فروری 2020 میں دہلی کا بھیانک فساد ہوا. اس کے بعد آج مورخہ 2 مارچ کو پارلیمنٹ سیشن کے دوران وزیر داخلہ سے استعفیٰ (جو اخلاقی طور پر انھیں فوراً ہی دے دینا چاہیے تھا کیونکہ دہلی پولیس براہ راست ان کے ماتحت تھی مگر 50 گھنٹے تک فساد جاری رہا اور وہ کنٹرول نہیں کر سکے) کا پر زور مطالبہ ہوا اور ہونا بھی چاہیے تھا مگر لگتا ہے کہ یہ فضول ہے.

   یہ دور اخلاقی گراوٹ کے اتنی پستی کا ہے کہ اس میں اس طرح کا مطالبہ کارعبث معلوم ہوتا ہے. بلکہ یوں کہا جائے کہ اب انصاف کی امید بھی ختم ہوتی جا رہی ہے کہ دہلی فساد جس میں درجنوں لوگوں کی جانیں گئیں، اربوں روپے کا نقصان ہوا، مکانات اور مساجد نذر آتش کی گئیں۔ اس پر جج مرلی دھر صاحب نے کچھ ایکشن لیا اور انصاف کی بات کہی تو راتوں رات ان کا ٹرانسفر ہو گیا. ایسے میں بھلا وزیر داخلہ کیوں کر استعفیٰ دیں. کیا پتہ جناب بھی آگے چل کر پی ایم ہو جائیں؟ کیا بعید!

   شاہین باغ کا احتجاج ختم کرنے پر غور کیا جانا چاہیے. یہ بات سنجیے سنگھ جی بڑے وثوق سے کہہ رہے تھے کہ لمبے عرصے سے جاری اس احتجاج سے بی جے پی کا سیاسی فائدہ ہو رہا ہے. اس احتجاج میں لاکھوں کی تعداد میں مسلمان شریک ہوتے ہیں جس سے وہ پولورائز کرتے ہیں.

   جناب پہلی بات تو یہ کہ اس پروٹیسٹ میں صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ پورا ہندوستان شامل ہے. صرف شاہین باغ دہلی میں ہی نہیں بلکہ پورے بھارت میں ہر جگہ احتجاج کا شاہین باغ بن چکا ہے اور یہ آئین کے لیے کھڑا شاہین باغ ہے. اگر اس سے بی جے پی کا سیاسی فائدہ ہوتا تو دہلی میں آپ کی تیسری بار سرکار نہیں بنتی۔ آپ کو تو یہ کہنا چاہیے کہ پورے بھارت میں اس کالا قانون سی اے اے ،این پی آر اور این آر سی کو لے کر 78 دنوں سے احتجاج جاری ہے. حکومت اس پر غور کرے اور اسے فوراً ختم کرنے کی صورت نکالے. پھر سب جگہ سے احتجاج خود بخود ختم ہو جائے گا.

   ان مقامات پر لوگ سردی بارش میں بیٹھے پکنک نہیں منا رہے ہیں، بلکہ وہ آئین کی حفاظت کے لیے دھرنے پر بیٹھے ہیں. سنجے سنگھ جی کو یاد ہونا چاہیے کہ وہ بھی ایک دھرنا ہی تھا جس میں شامل ہونے کے بعد عام آدمی پارٹی وجود میں آئی.

   آپ نے کہا کہ پولیس ہمارے ادھین یعنی ماتحت نہیں ہے. یہ کوئی نئی بات نہیں یہ تو سبھی جانتے ہیں مگر یہ بتائے آپ کے ہاتھ پیر اور زبان یہ سب بھی آپ کے ادھین ہیں یا نہیں؟ پھر ان فسادات کو روکنے کے لیے کیوں آپ گھر سے باہر نہیں نکلے، کیوں لمبے وقفے تک آپ کی زبان خاموش رہی. کیوں دہلی کے وزیر اعلی عوام سے بات کرنے کے لیے باہر نہیں نکلے جب کہ عوام ان کے گھر کے سامنے رات بھر گوہار لگاتی رہی، چیخ و پکار کرتی رہی۔
   حضور ہم عام آدمی ضرور ہیں، ہم نے آپ کو پورا سپورٹ کیا، جس کے سبب تیسری بار آپ کی سرکار بنی. مگر ہم اتنے بھی بے وقوف نہیں جو کچھ نہیں سمجھتے. آپ بھی بدل گئے!
محب اللہ قاسمی

Wednesday 11 March 2020

Iman ki Daulat ke siwa kuch bhi nahi hai









ایمان کی دولت
ایمان کی دولت کے سوا کچھ بھی نہیں ہے
راضی جو نہیں رب تو بھلا کچھ بھی نہیں ہے

غیرت نے پکارا ہے کہ میدان میں آؤ
جینے کا مزہ اس کے سوا کچھ بھی نہیں ہے

ظلمت کو مٹانا ہے تو جل شمع کے مانند
ظلمات کے شکوے سے ملا کچھ بھی نہیں ہے

ظالم تو مٹانے پہ تلے ہیں ہمیں لیکن
ظالم کو مٹانے کی صدا کچھ بھی نہیں ہے

مولی کی رضا پر ہی چلو تم بھی رفیق اب
منزل ہے وہی اس کے سوا کچھ بھی نہیں
محب اللہ رفیقؔ قاسمی

Thursday 5 March 2020

Turky & Sirya Zalzala

 ترکی و شام میں زلزلے کی تباہ کاری اور انسانیت کی ذمہ داری محب اللہ قاسمی انسان جس کی فطرت کا خاصہ انس ومحبت ہے ۔ اس لیے اس کا ضمیر اسے باہم...