حمد
محب اللہ رفیق
دل بنانے والے تو نے ضبط
بخشا ہے مجھے
یہ ترا مجھ پر کرم محسوس
ہوتا ہے مجھے
تیرے در کو چھوڑ کر جاؤں
کہاں میرے کریم
یہ زمانہ اب ترا درویش کہتا
ہے مجھے
غم کا بادل سر پہ ہے اور، راہ بھی ہے پر خطر
بس سہارا ہی ترا منزل دکھاتا
ہے مجھے
کچھ نہیں جھولی میں میری
صاف ہے فرد عمل
اجر کے قابل تو بس تونے ہی
سمجھا ہے مجھے
سوچتا ہوں میں یہ اکثر بعد
از حمد و ثنا
کون اپنی حمد کی توفیق دیتا
ہے مجھے
ہے پریشانی میں آسانی نہ
گھبرا اے رفیقؔ
یہ کلام کبریا مژدہ سناتا
ہے مجھے