Wednesday 11 August 2021

Faramosh hote elaqae Idare

 

فراموش ہوتے ہمارے قدیم علاقائی ادارے

ہم اپنے ان پرانے اداروں کو کھوتے چلے جا رہے ہیں جو کبھی ہماری بنیادی اور ٹھوس تعلیم و تربیت کا ذریعہ رہے ہیں. جن کے فارغین کو اعلی تعلیم حاصل کرنے میں بڑی مدد ملی اور اونچے اداروں تک رسائی حاصل کرنے میں دقتوں کا سامنا نہیں ہوا۔ مگر وہی درس گاہیں آج اپنی مدد اور توجہ کے لیے اپنی پلکیں بچھائے محسنین و مخلصین کی راہ دیکھ رہی ہیں کہ وہ آئیں اور ان کی حالت زار کو سدھاریں۔  انھیں پھر سے وہ مقام دلانے اپنا تعاون کریں جس کے وہ حق دار ہیں۔

 

ایسی درسگاہوں میں سے ایک درس گاہ اسلامی گڑھیا ہے، جو ہمارے ضلع شیوہر سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے، گرچہ یہ گاؤں اور یہ ادارہ  میری گزرگاہ نہیں ہے،  مگر علاقے اور میرے نانیہال کے مضافات میں ہونے کے سبب کئی بار یہاں سے گزرنا ہوا ہے. مگر آج جب وہاں سے گزرا تو دل چاہا کہ ذرا رک کر اسے دیکھوں آخر اتنا قدیم ادارہ اس قدر بے توجہی کا شکار کیوں ہے. کچھ لوگوں سے تفصیلات جاننے کی کوشش کی، اسی گاؤں کے ایک دوست کے گھر گیا مگر اس سے ملاقات نہ ہوسکی.دوسرے لوگوں سے معلوم کیا تو پتہ چلا کہ یہ قدیم ادارہ جو عرصہ پہلے ابتدائی تعلیم کے لیے کافی مشہور رہا ہے، جس سے  گاؤں علاقے کے لوگوں نے  بھرپور استفادہ کیا ہے، مگر گزرتے وقت اور لوگوں کی بے توجہی کے سبب اب یہ ادارہ اس قدرفعال نہیں رہا جس کے سبب وہ مشہور تھا.

خیر میں بھی جلدی میں تھا، مجھے کہیں اور بھی جانا تھا چوں کہ گاؤں میں کم ہی دن کے لیے جانا ہوتا ہے پھر واپسی کی بھی جلدی رہتی ہے۔سو یہ کہہ کر وہاں سے رخصت ہوا کہ ان شاءاللہ دوبارہ آؤں گا تو اس کی مزید تفصیلات جان کر اس کی بہتری کے لئے جو کچھ ہو سکے گا کوشش کروں گا.

براہ کرم آپ حضرات بھی اپنے اپنے علاقے کے ان اداروں کی خبر خیریت لیتے رہیے جس کے سبب علاقے میں علم کا چراغ روشن ہوا اور اپنی شعاؤں سے جہالت کے اندھیارے دور ہوئے۔ ورنہ تاریکیاں کب پیر پسار لے کچھ کہا نہیں جاسکتا.

محب اللہ قاسمی

Monday 9 August 2021

Ham Keun hain Pareshan Kabhi Ghaur Kiya hai


ہم کیوں ہیں پریشان کبھی غور کیا ہے
پڑھتے نہیں قرآن کبھی غور کیا ہے؟

جینے کا ہر انداز ہے ایمان سے عاری
کیا باقی ہے ایمان؟ کبھی غور کیا ہے؟

حالات سے گھبرا کے بکھرنا نہیں اچھا
تھمتا بھی ہے طوفان کبھی غور کیا ہے؟

تم شکر کرو اس کا ادا، دے گا وہ بے حد
کہتا ہے یہ رحمان، کبھی غور کیا ہے؟

فانی ہے جہاں اور حیات اس کی ہے فانی
پھر کیسا ہے ارمان کبھی غور کیا ہے؟

اعمال میں غفلت بھی ہے جنت کی طلب بھی
خوابیدہ مسلمان! کبھی غور کیا ہے؟

ہو ساتھ رفیق اپنے جو عشق شہِ بطحا
پھر زیست ہو آسان کبھی غور کیا ہے؟

محب اللہ رفیق قاسمی

Turky & Sirya Zalzala

 ترکی و شام میں زلزلے کی تباہ کاری اور انسانیت کی ذمہ داری محب اللہ قاسمی انسان جس کی فطرت کا خاصہ انس ومحبت ہے ۔ اس لیے اس کا ضمیر اسے باہم...