Monday 25 March 2019

Bachon ke Adeeb: Mayel Khairabadi




بچوں کے ادیب مائل خیرآبادی

ہر انسان کا بچپن اس کے خیالوں کا خوبصورت سرمایہ ہوتا ہے، جو انجام کے لحاظ سے بہت قیمتی اثاثہ ہے۔ بچپن کے اس دور میں دنیا کے تمام جھمیلوں سے آزاد اور کھیل کھیل میں بہت سی چیز وں کو اپنے صاف وشفاف ذہن کی ڈکشنری میں محفوظ کرلنے کا جذبہ وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے۔ اس لیے ابتدائی مراحل میں ہی بچوں کے اندر دینی شعور پیدا کرنا بے حد ضروری ہے، جس کی طرف بہت کم توجہ دی جاتی ہے۔

بچوں میں ایسی ہی دینی شعور کو پروان چڑھانے والے بچوں کے مشہور ادیبوں میں سے ایک ’مائل خیرآبادی‘ ہیں۔جن کے بیشتر قصے، کہانیاں اور نظمیں بچوں کے تعمیری ادب کا بے نظیر وسیلہ ہیں۔ان سے بچوں کو جہاں دینی معلومات فراہم ہوتی ہیں ،وہیں ان کے لیے روز مرہ کے کاموں کو ادب وسلیقہ سے انجام دینے کا ہنر بھی معلوم ہوتا ہے۔مثلاً اللہ کی عظمت ،رسول اللہ ﷺ سے محبت ،اساتذہ کا ادب،بڑوں کا احترام ، ساتھیوں کے ساتھ میل جول، کھانے پینے کے آداب جیسی یہ چیزیں بچوں کو بااخلاق و باکردار بنانے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔

مائل ؔ نے بچوں کے اندر اللہ کی عظمت اور بڑائی کا شعورپیداکرتے ہوئے ایک بہت مؤثر حمد لکھی ہے، جو درج ذیل ہے:
اے خدا، اے خدا،شکر و احساں ترا
ہم کو پیدا کیا،کھانا کپڑا دیا

اور بھی تو بہت  ہم پہ احساں کیے
پیارے پیارے ہمیں،اماں ابا دیے
اے خدا، اے خدا،شکر و احساں ترا

سارا عالم بنایا  ، ہمارے لیے
اور اس کو سجایا،   ہمارے لیے
اے خدا، اے خدا،شکر و احساں ترا

اور بھیجا نبی   جن سے قرآں ملا
اچھی باتیں ملیں،دین و ایماں ملا
اے خدا، اے خدا،شکر و احساں ترا

سب بھلائی برائی، بتا دی ہمیں
دین کی راہ سیدھی،دکھا دی ہمیں
اے خدا، اے خدا،شکر و احساں ترا

ہے یہ میری دعا میرے اللہ میاں
ہم مسلماں رہیں اے مرے مہرباں
اے خدا، اے خدا،شکر و احساں ترا

بچوں کو قصوں اور کہانیوں سے بڑی دلچسپی ہوتی ہے ،وہ انھیں سنتے ،پڑھتے اور ان سے سبق حاصل کرتے ہیں ۔ پھر اپنی معصوم زندگیوں کو اس نہج پر لانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کا خیال رکھتے ہوئے مائل صاحب نے بہت سی کتابیں تحریر کی ہیں، جو بچوں کی ان ضرورتوں کی تکمیل کرتی ہیں۔ان میں ’عبرت ناک قرآنی قصے ‘نقلی شہزادہ،نیت کا پھل،اچھے افسانے، سچے افسانے،بے وقوف کی تلاش ، جنتی بچہ،مزدور یا فرشہ وغیرہ قابل ذکر ہیں۔انھیں پڑھنے کے بعد اندازہ لگایاجاسکتا ہے کہ مائل انھوں نے ان قصوں اور کہانیوں کے ذریعہ بچوں کی کس انداز سے تربیت کی ہے اور وہ انھیں کیسا بناناچاہتے ہیں۔

بچوں کے سامنے موجودہ اور گزرے نفوس،مؤثر شخصیات کی آپ بیتی بھی ہونی چاہیے، تاکہ وہ ان کے بچپن کو اپنے بچپن کے ساتھ جوڑکر اپنے زریں دور کو صحیح رخ پر رواں دواں رکھ سکیں۔ اس خیال سے مائل صاحب کی درج ذیل کتب بہت ہی اہمیت کی حامل ہیں:پیارے نبی ایسے تھے،پیارے رسول کے پیارے ساتھی،رسول اللہ ﷺ کے جاں باز ساتھی، بڑوں کا بچن، بڑوں کی آپ بیتیاں وغیرہ

بچوں کو سلیقہ مند بنانے کے لیے ان کے سامنے کھانے پینے کے آداب بیان کرناضروری ہوتا ہے ،تاکہ وہی بچے جب بڑے ہوں تو ان میں اللہ کے رزق اور اس کی نعمت کی قدر کا احسا س کار فرما ہو۔اس تعلق سے ان کی مشہور نظم ہے:

آؤ دسترخوان بچھائیں---مل جل کر سب کھانا کھائیں
بھائی!پہلے ہاتھ تو دھولو---کھانے میں بیکار نہ بولو

بسم اللہ جو بھولا کوئی    ---اس نے ساری برکت کھوئی
دائیں ہاتھ سے کھانا کھانا---دیکھو بھیا! بھول نہ جانا

چھوٹے چھوٹے لقمے کھانا---ہر لقمے کو خوب چبانا
کھانے میں جو عیب نکالے  ---  کھانے سے وہ ہاتھ اٹھالے

خوش خوش باہم کھنا اچھا--- کچھ بھوکے اٹھ جانا اچھا
کھانا کھا کر اٹھیں جب بھی --- حمد کریں ہم اپنے رب کی

بچوں کو بااخلاق بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ان کے سامنے ایسی سبق آموز اور مزیدار باتیں ہوں جو ان کے دلوں میں گھر کر جائیں اور انھیں بہ خوشی قبول کرنے کے لیے آمادہ ہوں۔اس ضرورت کی تکمیل کے لیے مائل صاحب کی یہ کتابیں بھی قابل ذکر ہیں:اچھی ،سچی اور مزید ار باتیں،امانت کا بوجھ ،پھول کی پتی، بھولے بھیا،دانا حکیم کی دانا بیٹی،کام نرم ونازک،مسلم بھیا،مہمان ریچھ،ہیرے کاجگر،اب تک یاد ہے،بدنصیب، اور ایک انسان دوکرداروغیرہ

مائل کی یہ تخلیقات بچپن کو صحیح سمت دینے کے لیے بہت مفید اور کار گر ہے ۔ ورنہ بچپن جو پانی کے اس بہاؤ کے مانند ہے، جسے صحیح رخ نہ دیاجائے تو وہ منزل سے بھٹک کر خود راستہ بنالیتا ہے اوراپنے بہاؤ میں سب کچھ بہا کر لے جاتاہے ، جس پر کف افسوس ملنے کے علاوہ کچھ باقی نہیں رہتاہے۔ مائل کی یہ کتابیں ادبا ء کو بھی اس بات کی دعوت دیتی ہیں کہ وہ بچوں میں تعمیری ادب کو پروان چڑھائیں تاکہ اسلامی نہج پر ان کی تربیت ہو۔
*محب اللہ قاسمی *

No comments:

Post a Comment

Turky & Sirya Zalzala

 ترکی و شام میں زلزلے کی تباہ کاری اور انسانیت کی ذمہ داری محب اللہ قاسمی انسان جس کی فطرت کا خاصہ انس ومحبت ہے ۔ اس لیے اس کا ضمیر اسے باہم...