غزل
جرم
جس کا ثابت ہو جرم ہی کہا جائے
جس
قدر بھی واجب ہو قید میں رکھا جائے
مسئلہ
جو حق کا ہو بر ملا کہا جائے
بھول
کو بزرگوں کی بھول ہی کہا جائے
رہبران
ملت تو عیش میں ہیں اے لوگو!
کس
کو کیا کہا جائے، کس سے کیا سنا جائے
عدل
تو ضروری ہے مسئلہ کسی کاہو
بے
رعایتِ بے جا فیصلہ کیا جائے
بھوکے
رہ کے روزے میں ہم نے یہ بھی جانا ہے
بے
دریغ بھوکوں پر خرچ کر دیا جائے
جو جہاد
کی شمعیں جل رہی تھیں ماضی میں
کیوں
نہ اے رفیقؔ ان کو جگمگا دیا جائے
محب
اللہ رفیقؔ قاسمی
No comments:
Post a Comment