Tuesday 30 October 2018

Yaqeen Mahkam Amal Paiham



یقیں محکم عمل پیہم

ہم سب مسلمان ہیں پر کیا واقعی مسلمان ہیں؟ کیا ایمان والوں سے ایمان کا مطالبہ نہیں کیا گیا؟ کیا ایسا نہیں ہے کہ :
ہم نے اپنے حصے کا کام چھوڑا تو باطل اور ٹائم کرنے لگے اور تاریکیوں  نے پیر پسارنا شروع کردیا؟
ہم نے غیر مسلموں میں افہام تفہیم کا عمل چھوڑا تو وہ ہمارے اسلامی شعائر پر ہی حملہ آور ہو گئے؟
ہم نے اپنا نعرۂ تکبیر چھوڑ دیا تو ظالموں نے ظلم کا نعرہ بنلد کرنا شروع کردیا؟
ہم نےبہادری اور بے باکی کا گلا گھونٹ کر بزدلی کی راہ اپنائی تو ہمارے نوجوان بوڑھے بچے سب یک بعد دیگر موت کی گھاٹ اتارے جانے لگے؟
ہم نے دنیا کی چمک دمک، اونچی اونچی عمارت پر توجہ دی اور تعلیم سے دوری بنائی تو پھر فسطائی طاقتوں  نے ہمیں زمیں بوس کر نے کے فراق میں لگ گئے اور ہمیں موم کی ناک سمجھ کر جدھر چاہا ادھر موڑ دیا۔
ہماری شناخت اشدآء علی الکفار رحماء بینہم کی تھی جب ہم نے اس بر عکس پہچان بتائی تو ہمیں نیمبو کی طرح نچوڑ دیا گیا۔
ہماری زندگی مومنانہ ہونی چاہیے تو ہم نے (نعوذباللہ) طرز کافرانہ اختیار کیا۔
زوال و پستی کے اتنے سارے اسباب موجود ہیں پھر ہم زوال امت کے اسباب تلاش کر رہے ہیں۔ جب کہ قرآن کا اعلان ہے:
لاتہنوا و لا تحزنوا وانتم الاعلون ان کتنم مؤمنین (آل عمران:139)
تم نہ دل برداشتہ ہو اورنہ غم گین ہو، تم ہی سربلند رہوگے بشرط کہ تم مومن ہو۔
دریاؤں میں  گھوڑے دوڑانے والے اپنے یقین محکم اور عمل پیہم سے زمانے کا رخ موڑ سکتے ہیں۔
ورنہ نام کے مسلمانوں کے لیے علامہ اقبال نے کہا تھا کہ
 تو عرب ہو یا عجم ہو ترا لا الہ الا
لغت غریب جب تک ترا دل نہ دے گواہی
محب اللہ قاسمی


No comments:

Post a Comment

Turky & Sirya Zalzala

 ترکی و شام میں زلزلے کی تباہ کاری اور انسانیت کی ذمہ داری محب اللہ قاسمی انسان جس کی فطرت کا خاصہ انس ومحبت ہے ۔ اس لیے اس کا ضمیر اسے باہم...