ہم کیوں ہیں پریشان کبھی غور کیا ہے
پڑھتے نہیں قرآن کبھی غور کیا ہے؟
جینے کا ہر انداز ہے ایمان سے عاری
کیا باقی ہے ایمان؟ کبھی غور کیا ہے؟
حالات سے گھبرا کے بکھرنا نہیں اچھا
تھمتا بھی ہے طوفان کبھی غور کیا ہے؟
تم شکر کرو اس کا ادا، دے گا وہ بے حد
کہتا ہے یہ رحمان، کبھی غور کیا ہے؟
فانی ہے جہاں اور حیات اس کی ہے فانی
پھر کیسا ہے ارمان کبھی غور کیا ہے؟
اعمال میں غفلت بھی ہے جنت کی طلب بھی
خوابیدہ مسلمان! کبھی غور کیا ہے؟
ہو ساتھ رفیق اپنے جو عشق شہِ بطحا
پھر زیست ہو آسان کبھی غور کیا ہے؟
محب اللہ رفیق قاسمی
No comments:
Post a Comment