Wednesday 20 November 2019

Babri Masjid Tujhe Hum Phir Banayenge


اے بابری مسجد-----!

محب اللہ قاسمی

سینے پہ ترے جب بھی وہ مندر بنائیں گے
اے بابری مسجد تجھے ہم پھر بنائیں گے

دنیا کی عدالت سے بھی ثابت یہی ہوا
مسجد کیلئے کوئی بھی مندر نہیں ٹوٹا
مسجد کی جگہ بت کدہ شاطر بنائیں گے
اے بابری مسجد تجھے ہم پھر بنائیں گے

مسجد گرانے والوں کو ثابت کیا مجرم
قبضہ بھی انھیں دیدیا جو لوگ تھے ظالم
ظالم اسی زمین پہ مندر بنائیں گے
اے بابری مسجد تجھے ہم پھر بنائیں گے

دنیا کو پتہ ہے کہ ہے مسجد خدا کا گھر
تعمیر کی گئی تھی وہ جائز زمین پر
مندر وہاں پہ کس طرح آخر بنائیں گے
اے بابری مسجد تجھے ہم پھر بنائیں گے

تیرے لیے تو جان بھی قربان کیا ہے
تجھ پر مٹیں گے ہم نے یہ ایمان کیا ہے
تجھ کو تری جگہ تری خاطر بنائیں گے
اے بابری مسجد تجھے ہم پھر بنائیں گے

ان شاء اللہ تعالیٰ

Sunday 10 November 2019

Babri Masjid Faisla



آہ... اے بابری مسجد
                                                           محب اللہ قاسمی

اے بابری مسجد ہم مسلمانوں نے ہر ممکن کوشش کی کہ تیری جگہ بحال ہو اور حسب سابق پھر سے اسی مقام پر مسجد کی تعمیر ہو کہ مسجد کی زمین تا قیامت مسجد کی رہتی ہے. اس جگہ مندر تو دور کوئی اور تعمیر بھی ممکن نہیں.

مگر اے خدا یہ تیرے باغی بندے جو تیری قدرت کو نہیں جانتے اور اپنی معمولی قوت پر مغرور ہیں، پہلے مسجد توڑی، اس وقت بھی مسلمانوں نے اس کی بازیابی کے لئے بڑی قربانیاں پیش کیں اور اب مسجد توڑنے والے ظالموں نے عدالتی طور پر بھی ہم سے یہ زمین چھین لی ہے. مقدمہ بابری مسجد متنازعہ زمین کے حق ملکیت کا تھا نہ کہ زمین کے بدلین کا۔ پھر بدلے میں پانچ ایکڑ زمین کا فیصلہ کیوں؟ مسلمانوں نے مسجد کی زمین کا حقِ ملکیت کے لیے قانونی لڑائی لڑی تھی، نہ کہ اس کے بدلے کوئی سودا. اس لیے وہ مسجد کی زمین کے بدلے پانچ تو کیا پانچ سو ایکڑ بھی زمین آخر کیوں لے۔

ابے بابری مسجد عدالت نے یہ تسلیم کیا کہ مندر توڑ کر مسجد نہیں بنائی گئی. پھر مسجد کیوں توڑی گئی؟ اور اب وہ زمین مسجد توڑنے والوں کو مندر کے لیے کیوں دی جا رہی ہے۔ یہ فیصلہ ہو سکتا ہے مگرانصاف نہیں؟ جسے تاریخ میں یہ درج کیا جائے گا کہ مندر توڑ کر بابری مسجد نہیں بنائی گئی مگر مسجد توڑنے کے بعد اسی جگہ مندر بنانے کا فیصلہ ہوا۔ اس لیے اے بابری مسجد ہم نے مسجد کو بت خانہ کے لیے نہیں دیا ہے. عدالت کے فیصلے کو تسلیم کرنا ہماری ذمہ داری ہے. ورنہ اب بھی ہمارے دلوں میں وہ زمین، مسجد کی تھی، مسجد کی ہے اور تا قیامت مسجد ہی کی رہے گی. اے اللہ تیرا گھر جسے شہید کر دیا گیا اور اس کی زمین کا یہ معاملہ اب تیرے ہی حوالے ہے.

یا اللہ ہماری آنکھیں اشکبار ہیں. دل مضطرب ہے، ہمارے گناہوں کو معاف کرنا اور ان ظالموں سے دنیا ہی میں ظلم کا عبرتناک حساب لینا، انھیں کیفرکردار تک پہنچانا. یہ ہماری دعا ہے، التجا ہے.
حسبنا اللہ و نعم الوکیل

نعم المولی و نعم النصیر

Sunday 28 July 2019

Story: DECISION فیصلہ



فیصلہ

شہلہ تم بھی نا عجیب لڑکی ہو۔شہرت کی بلندی پر بیٹھی ہر خاص و عام کی زبان پر تمہارا ہی چرچا ہے۔ اس کم عمری میں اتنی مقبولیت کوئی معمولی بات نہیں ہے۔اب تم ہر جواں لڑکی کی آئیڈیل ہواور کریئر بنانی والی لڑکیوں کی آئکن گرل بن چکی ہو۔اس کے باوجود بھی نہ جانے تم کن خیالات میں گم رہتی ہو۔

شہلہ اپنی سہیلی ششما کی باتیں سنتی رہی۔ پھر وہ اپنے خیالات میں گم ہو گئی۔ ششما یہ دیکھ کر جھنجھلا ئی اور بڑبڑاتی ہوئی وہاں سے جانے لگی”سوچتی رہو۔ اب تمہارا کچھ نہیں ہوگا۔

تب شہلہ نے جواب دیا۔ وہی تو میں بھی سوچ رہی ہوں کہ میں اتنی مشہور ہو گئی ہوں،مگر میرے رب کے یہاں میرا کچھ بھلا نہیں ہوگا۔جس خدا نے مجھے وجود بخشا، زندگی دی وہی مجھ سے راضی نہیں!

میں چمک دمک کی اس رنگین دنیا میں گم ہو چکی ہوں، میں اپنے رب کو بھول گئی ہوں۔ میری خاموش راتیں جس کی تنہائیوں میں جب میں ہوتی ہوں، تو میرا ضمیر مجھے آواز دیتا ہے اور اس کے سوالات مجھے بے چین کردیتے ہیں۔

ششما تمہیں نہیں معلوم! موت کی حقیقت، خدا کے سامنے جواب دہی کا احساس اور زندگی کی مقصدیت سے لاپرواہی نے مجھے اندر سے جھنجھور کر رکھ دیا ہے۔ میری روح مجھ سے پوچھتی ہے کہ شہلہ دوسرے لوگوں کی طرح ایک دن تمہیں بھی مرنا ہے۔ تمہاری زندگی یہ اس رب کی دی ہوئی امانت ہے جس نے سارے جہاں کو وجود بخشا ہے۔ اس کی مرضی کے خلاف اس میں تصرف خیانت ہے۔ میرا ضمیر مجھ سے کہتا ہے کہ مانا تم خوبصورت ہو، مغرور ہو اور ابھی کافی مشہور بھی ہو گئی ہو،مگر ذرا سوچو کیا یہ سب باقی رہنے والی چیز ہے؟ شہرت کی وہ عمارت جو تیرے رب کی ناراضگی کھڑی ہو۔ جس پر تیرا غرور جسے جب چاہے خداچور کر دے۔ یہ جوانی اور خوب صورتی جو چند روزہ ہے، بہ ذات خود تمہارااس میں کوئی کمال نہیں ہے۔ یہ صرف اوپر والے کی دین ہے۔ تو کیا تم اس کی نافرمانی میں اسے صرف کردوگی؟ یا خدا اپنے بندوں سے کیا چاہتا ہے اور اس کی مرضی کو جاننے کی کوشش کروگی؟اس کی دی ہوئی زندگی کاصحیح استعمال کروگی یا پھر اپنی مرضی سے اس کے غضب اورجہنم کے شعلوں کا شکار بنوگی؟

اپنے حسن و ادا کی نمائش کرنے والی اور اس کے سہارے شہرت بٹورنے والی لڑکیوں کی طرح تم بھی اسی گناہ کے کیچڑ میں جا دھنسو گی۔ جب کہ تم تو بنت حوا ہو،شرم و حیا تمہارا گہنا ہے۔ پاکیزہ زندگی تمہارا مقصد اور رب کی رضا تمہارا نصب العین ہے۔

ششما نے اس کی تمام باتیں بغور سننے کے بعد اس سے کہا: یہ بات تو ہے پر تم تو جانتی ہی ہو کہ یہ ایسا ماحول ہے، جہاں ہمیں یہ سب کرنا ہوگا اور یہی تو کریئر ہے جس کے سہارے آج تم اس بلند مقان پر ہو۔ تو کیا تم اس فلم نگری کو چھوڑ دوگی؟

اس کے جواب میں شہلہ نے برجستہ کہا: ”ہاں“میں ہر وہ جہاں اور کام چھوڑ دوں گی جو مجھے میرے مقصد حیات سے دور کردے اور میرے رب سے میرا تعلق توڑدے۔ مجھے اللہ نے اس لیے پیدا نہیں کیا کہ میں اس کی نافرمانی میں زندگی بسر کروں۔

ششما نے اسے پھر سمجھایا:سوچ لو۔ یہ مت بھولو کہ یہ شہرت تمہیں یوں ہی مل گئی ہے۔ بڑی محنت اور کوششوں سے تم نے مقام حاصل کیا ہے۔ اس نگری سے نکل کر تم کوئی پارسا نہیں ہو جاؤگی،لوگ تمہیں پرانی زندگی سے ہی یاد کریں گے۔ ان کے طعنوں کا شکار رہو گی۔

اس پر مسکراتے ہوئے شہلہ نے جواب دیا: میں یہاں کسی کی مرضی سے تو آئی نہیں تھی۔ اس لیے اب میں خود اپنی مرضی سے جا رہی ہوں تو مجھے اس میں کسی کی کوئی پرواہ نہیں۔ میں اپنے رب کو ناراض رکھ کر اس کی بغاوت کرتے ہوئے جینا نہیں چاہتی۔ مجھے اپنے رب کا قرب اور تعلق عزیز ہے اس کے لیے میں ہر طعنے سہنے کو تیار ہوں۔

تب ششما نے اس کی پیٹھ تھپتھاتے ہوئے کہا: جا میری جان،واقعی تیرا مذہب کتنا عظیم ہے، تجھے اپنے رب پر کتنا اعتماد ہے۔ واقعی اصل زندگی تو اوپر والے کے بنائے نیموں کے انوسار ہی بتانا چاہیے۔ اگر سارے لوگ ایشور کے نیم کا پالن کرنے لگے تو پھر دنیا میں کہیں کوئی بے حیائی، فحاشی اور ظلم و ستم نہیں رہے گا۔حیا عورتوں کا گہنا ہے بے حیائی تو اس کی مجبوری بن جاتی ہے اور اس مجبوری کو لوگ عورتوں کی آزادی تصور کرتے ہیں جو درحقیقت عورتوں تک بنا رکاوٹ پہنچنے کے لیے ظالم سماج کے ہت کنڈے ہیں۔ اب میں بھی اسلام کی اسٹڈی کروں گی۔

ششما بڑے جذباتی انداز میں اپنے باتیں بیان کر رہی تھی تب ہی ایک ڈائریکٹر آیا اور اس نے ششما کو آواز دی، ارے ششما تم یہاں بیٹھی ہو جلدی چلو، شوٹنگ کا ٹائم ہو رہا ہے۔ تمہارے آئی ٹم سانگ کا سیٹ تیار ہو ہے۔
شہلہ اسے حیرت بھری نظروں سے دیکھتی رہی اور اپنے فیصلے پر رب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا:تھینک گاڈ!
محب اللہ قاسمی


Turky & Sirya Zalzala

 ترکی و شام میں زلزلے کی تباہ کاری اور انسانیت کی ذمہ داری محب اللہ قاسمی انسان جس کی فطرت کا خاصہ انس ومحبت ہے ۔ اس لیے اس کا ضمیر اسے باہم...