Thursday 16 January 2020

Zalimun ko Zulm se Roku Speech in Shaheen Bagh Protest Against CAA NRC &...







ظالموں کو ظلم سے روکو!
ایمان اور خوف ایک ساتھ جمع نہیں ہو سکتا. ظالموں
کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر انھیں ظلم سے روکنے کی کوشش کی جائے ان سے ڈرنے اور
گھبرانے کی قطعاً ضرورت نہیں. چاہے اس راہ ہمیں کتنی ہی قربانی دینی پڑے مسلمان
کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹ سکتا. کیونکہ مسلمان بزدل نہیں ہوتا. وہ ظالموں کے خلاف
سینہ سپر رہتا ہے
.
شاہین باغ
کی ہماری ماں بہنوں اور دادیوں کو میرا سلام، جو تقریباً ایک ماہ سے دہلی کی سرد
راتوں میں اپنے شیرخوار بچوں کو لیے مسلسل احتجاج کی خاطر اکٹھا ہوتی ہیں. آپ سب
ہمارے پیارے رسول صلی اللہ و سلم جن پر ہمارا سب کچھ قربان کی حدیث پر عمل پیرا
ہیں. جس کا بہترین بدلہ اللہ تعالیٰ عطا کرے گا. آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد
ہے
:
عن انس، عن النبي صلى الله
عليہ و سلم قال: " انصر اخاك ظالما او مظلوما "، قلنا: يا رسول الله،
نصرته مظلوما، فكيف انصره ظالما؟ قال: " تكفه عن الظلم فذاك نصرك إياه "
(ترمذی)
حضرت انس
رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے بھائی
کی مدد کرو خواہ وہ ظالم ہو یا مظلوم“، صحابہ نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے مظلوم
ہونے کی صورت میں تو اس کی مدد کی لیکن ظالم ہونے کی صورت میں اس کی مدد کیسے
کروں؟ آپ نے فرمایا: ”اسے ظلم سے باز رکھو، اس کے لیے یہی تمہاری مدد ہے“۔

اس لیے کالاقانون کے خلاف ہمارا احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک کہ یہ ظالمانہ قانون ختم
نہ ہو جائے. اللہ ہمارا مدد گار ہے
.
محب اللہ قاسمی







ظالموں کو ظلم سے روکو!
ایمان اور خوف ایک ساتھ جمع نہیں ہو سکتا. ظالموں
کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر انھیں ظلم سے روکنے کی کوشش کی جائے ان سے ڈرنے اور
گھبرانے کی قطعاً ضرورت نہیں. چاہے اس راہ ہمیں کتنی ہی قربانی دینی پڑے مسلمان
کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹ سکتا. کیونکہ مسلمان بزدل نہیں ہوتا. وہ ظالموں کے خلاف
سینہ سپر رہتا ہے
.
شاہین باغ
کی ہماری ماں بہنوں اور دادیوں کو میرا سلام، جو تقریباً ایک ماہ سے دہلی کی سرد
راتوں میں اپنے شیرخوار بچوں کو لیے مسلسل احتجاج کی خاطر اکٹھا ہوتی ہیں. آپ سب
ہمارے پیارے رسول صلی اللہ و سلم جن پر ہمارا سب کچھ قربان کی حدیث پر عمل پیرا
ہیں. جس کا بہترین بدلہ اللہ تعالیٰ عطا کرے گا. آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد
ہے
:
عن انس، عن النبي صلى الله
عليہ و سلم قال: " انصر اخاك ظالما او مظلوما "، قلنا: يا رسول الله،
نصرته مظلوما، فكيف انصره ظالما؟ قال: " تكفه عن الظلم فذاك نصرك إياه "
(ترمذی)
حضرت انس
رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے بھائی
کی مدد کرو خواہ وہ ظالم ہو یا مظلوم“، صحابہ نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے مظلوم
ہونے کی صورت میں تو اس کی مدد کی لیکن ظالم ہونے کی صورت میں اس کی مدد کیسے
کروں؟ آپ نے فرمایا: ”اسے ظلم سے باز رکھو، اس کے لیے یہی تمہاری مدد ہے“۔

اس لیے کالا
قانون کے خلاف ہمارا احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک کہ یہ ظالمانہ قانون ختم
نہ ہو جائے. اللہ ہمارا مدد گار ہے
.
محب اللہ قاسمی

Wednesday 20 November 2019

Babri Masjid Tujhe Hum Phir Banayenge


اے بابری مسجد-----!

محب اللہ قاسمی

سینے پہ ترے جب بھی وہ مندر بنائیں گے
اے بابری مسجد تجھے ہم پھر بنائیں گے

دنیا کی عدالت سے بھی ثابت یہی ہوا
مسجد کیلئے کوئی بھی مندر نہیں ٹوٹا
مسجد کی جگہ بت کدہ شاطر بنائیں گے
اے بابری مسجد تجھے ہم پھر بنائیں گے

مسجد گرانے والوں کو ثابت کیا مجرم
قبضہ بھی انھیں دیدیا جو لوگ تھے ظالم
ظالم اسی زمین پہ مندر بنائیں گے
اے بابری مسجد تجھے ہم پھر بنائیں گے

دنیا کو پتہ ہے کہ ہے مسجد خدا کا گھر
تعمیر کی گئی تھی وہ جائز زمین پر
مندر وہاں پہ کس طرح آخر بنائیں گے
اے بابری مسجد تجھے ہم پھر بنائیں گے

تیرے لیے تو جان بھی قربان کیا ہے
تجھ پر مٹیں گے ہم نے یہ ایمان کیا ہے
تجھ کو تری جگہ تری خاطر بنائیں گے
اے بابری مسجد تجھے ہم پھر بنائیں گے

ان شاء اللہ تعالیٰ

Sunday 10 November 2019

Babri Masjid Faisla



آہ... اے بابری مسجد
                                                           محب اللہ قاسمی

اے بابری مسجد ہم مسلمانوں نے ہر ممکن کوشش کی کہ تیری جگہ بحال ہو اور حسب سابق پھر سے اسی مقام پر مسجد کی تعمیر ہو کہ مسجد کی زمین تا قیامت مسجد کی رہتی ہے. اس جگہ مندر تو دور کوئی اور تعمیر بھی ممکن نہیں.

مگر اے خدا یہ تیرے باغی بندے جو تیری قدرت کو نہیں جانتے اور اپنی معمولی قوت پر مغرور ہیں، پہلے مسجد توڑی، اس وقت بھی مسلمانوں نے اس کی بازیابی کے لئے بڑی قربانیاں پیش کیں اور اب مسجد توڑنے والے ظالموں نے عدالتی طور پر بھی ہم سے یہ زمین چھین لی ہے. مقدمہ بابری مسجد متنازعہ زمین کے حق ملکیت کا تھا نہ کہ زمین کے بدلین کا۔ پھر بدلے میں پانچ ایکڑ زمین کا فیصلہ کیوں؟ مسلمانوں نے مسجد کی زمین کا حقِ ملکیت کے لیے قانونی لڑائی لڑی تھی، نہ کہ اس کے بدلے کوئی سودا. اس لیے وہ مسجد کی زمین کے بدلے پانچ تو کیا پانچ سو ایکڑ بھی زمین آخر کیوں لے۔

ابے بابری مسجد عدالت نے یہ تسلیم کیا کہ مندر توڑ کر مسجد نہیں بنائی گئی. پھر مسجد کیوں توڑی گئی؟ اور اب وہ زمین مسجد توڑنے والوں کو مندر کے لیے کیوں دی جا رہی ہے۔ یہ فیصلہ ہو سکتا ہے مگرانصاف نہیں؟ جسے تاریخ میں یہ درج کیا جائے گا کہ مندر توڑ کر بابری مسجد نہیں بنائی گئی مگر مسجد توڑنے کے بعد اسی جگہ مندر بنانے کا فیصلہ ہوا۔ اس لیے اے بابری مسجد ہم نے مسجد کو بت خانہ کے لیے نہیں دیا ہے. عدالت کے فیصلے کو تسلیم کرنا ہماری ذمہ داری ہے. ورنہ اب بھی ہمارے دلوں میں وہ زمین، مسجد کی تھی، مسجد کی ہے اور تا قیامت مسجد ہی کی رہے گی. اے اللہ تیرا گھر جسے شہید کر دیا گیا اور اس کی زمین کا یہ معاملہ اب تیرے ہی حوالے ہے.

یا اللہ ہماری آنکھیں اشکبار ہیں. دل مضطرب ہے، ہمارے گناہوں کو معاف کرنا اور ان ظالموں سے دنیا ہی میں ظلم کا عبرتناک حساب لینا، انھیں کیفرکردار تک پہنچانا. یہ ہماری دعا ہے، التجا ہے.
حسبنا اللہ و نعم الوکیل

نعم المولی و نعم النصیر

Turky & Sirya Zalzala

 ترکی و شام میں زلزلے کی تباہ کاری اور انسانیت کی ذمہ داری محب اللہ قاسمی انسان جس کی فطرت کا خاصہ انس ومحبت ہے ۔ اس لیے اس کا ضمیر اسے باہم...