اردو کا استاد
محب اللہ
میرے
ایک دوست نے بہت شوق سے اردو کی اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور اسی سے بی ایڈ کیا۔ ان کا
خیال تھا کہ اس سے سرکاری نہ سہی پرائیویٹ اسکول میں نوکری تو مل ہی جائے گی۔
کئی اسکولوں کا چکر لگایا۔مگر کہیں بھی ان کو
ملازمت نہ مل سکی۔ ہرجگہ مایوسی ہاتھ آئی۔
ایک مرتبہ ایک اسکول پہنچے تو پرنسپل نے اس سے سوال
کیا:
’’ آپ کیا پڑھائیں گے؟‘‘
انھوں نے بتایا : ’’اردو ‘‘
یہ سنتے ہی ان پر دوسرا سوال یہ داغ دیا گیا۔
’’جناب !کیا آپ کو انگریزی آتی ہے؟ آپ
انگریزی بول سکتے ہیں؟ ‘‘
انھوں نے جواب دیا:’’ حضور! مجھے اردو پڑھانی ہے۔‘‘
غصے میں آ کر پرنسپل نے کہا :’’ جو پوچھ رہا
ہوں ،اس کا جواب دیجئے۔‘‘
غصہ تو انھیں بھی آ رہا تھا پر خود کو
سنبھالتے ہوئے بولے:
’’حضور والا! مجھے اتنی انگریزی نہیں آتی کہ
انگریزی میں بات کر سکوں۔‘‘
پرنسپل نے کہا :’’ پھر آپ کو اردو پڑھانے کے
لیے نوکری نہیں مل سکتی۔‘‘
کئی انٹرویو میں اس طرح کے
سوالات سن سن کر وہ پریشان ہو گیا تھا۔ اس نے جھنجھلا تے ہوئے کہا :
’’ کیا آپ اردو کو انگریزی میں پڑھوانا چاہتے
ہیں؟ افسوس کہ آپ جیسے لوگ اردو کا فروغ نہیں چاہتے بلکہ اس کا گلا گھونٹ دینا
چاہتے ہیں۔‘‘
پرنسپل صاحب پشیماں ہو کر اس کامنہ تکتے رہ
گئے۔
کیبن سے باہر نکلتے ہوئے اس نے مجھ سے کہا :
’’تم بھی یار کہاں کہاں مجھے لے آتے
ہو۔ اردو کا استاد نہ ہوا کہ مذاق بن کر رہ گیا۔ پھر اس نے سارا قصہ مجھے سنایا۔،،
No comments:
Post a Comment