غزل
بس وہ انسان سب سے بہتر ہے
جس کا دل الفتوں کا ساگر ہے
اس کا جینا بھی کوئی ہے جینا
جس کا یاور نہ کوئی دلبر ہے
وہ نہ جنت میں جا سکے گا کبھی
کرتا ماں باپ کو جو بے گھر ہے
یہ خموشی ہی جان لے لے گی
کہہ دے جو بات دل کے اندر ہے
سر کہیں پر وہ جھک نہیں سکتا
جو خمیدہ خدا کے در پر ہے
وہ کسی سے کبھی نہیں ڈرتا
اپنے اللہ کا جسے ڈر ہے
کتنا ارزاں لہو ہے انساں کا
’ہر طرف خون سے زمیں تر ہے‘
کشتی جیون کی ہے بھنور میں رفیقؔ
بس امیدِ خدائے بر تر ہے
محب اللہ رفیقؔ
No comments:
Post a Comment