Tuesday 19 July 2022

Fatma Chak ek aisa gawon bhi!

فاطمہ چک - ایک گاؤں ایسا بھی!

میری دلی خواہش تھی کہ گاؤں میں ایک ایسی درس گاہ (اسکول) جس میں دینی و عصری تعلیم دی جاتی ہو اس کا قیام ہو۔ اسی طرح لڑکیوں کے لیے ایک اچھا ادارہ قائم کیا جائے جہاں نہ صرف گاؤں کی لڑکیاں بلکہ دور دراز لڑکیاں بھی دینی و عصری تعلیم سے آراستہ ہو کر قوم و ملت اور بہترین سماج میں معاونہ ہو۔

غریب بچوں کے لیے حسب سہولت اسکالر شپ کا نظم اورلڑکیوں/عورتوں کے لیے ایک سلائی سنٹر جہاں سے انھیں نہ صرف سلائی سیکھنے کا موقع ملے بلکہ دینی ماحول میں دین کی بات سیکھنے کا بھی موقع ہو اور ان غریب بچیوں کو جو وہاں سے سلائی سیکھ لیں انھیں ان کی شادی کے موقع پر تحفۃ سلائی مشین دی جائےاور لڑکوں کو ہائرایجویشن کے لیے ان کی بھرپور رہنمائی اورمدد کی جائے۔

معمولی علاج و معالجہ کے لیے چھوٹا سا عام چیریٹیبل کلینک کا قیام ہو جہاں سے غریبوں اور ضروت مندوں کے لیے معمولی علاج ومعالجہ کی سہولت ہو۔ جس کے ذریعہ خدمت خلق اور دعوت دین کا کام بھی آسانی سے ہوسکتا ہے۔ 

قدرتی آفات سے متاثر لوگوں کے لیے فوری راحت رسانی کا کام انجام دیا جائے اس کے لیے ایک نظم قائم ہو تاکہ مصیبت زدگان کے لیے فوری اور بہتر انداز میں ان کی راحت رسانی کی خدمت ہو سکے کیوں کہ اسلام نے خدمت خلق کا وسیع تصور دیا ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جانا چاہے۔

ان مقاصد کے حصول کے لیے اہل خیر حضرات سے رجوع کیا جائے، جن کی جتنی پہنچ اور سکت ہے وہ ان کاموں میں حصہ لیں۔ فارغین مدارس اور فارغات کا تعاون لیا جائے اور گاؤں کے دوسرے عصری علوم کے ماہرین سے ان کی خدمات حاصل کی جائے، سب کی کوششیں ہوں گی تو ہمارا گاؤں واقعی مثالی گاؤں ہوگا تعلیمی میدان میں ضلعی سطح پر فوقیت رکھنے والا یہ گاؤں اپنے وقار کو برقرار رکھتے ہوئے اپنے معیار کو مزید بلند کرنے میں بھی کامیاب ہوگا اور بہت سے خرافات سے محفوظ بھی رہے گا۔ 

یہ میری خواہش اور اس کام کو کر گزرنے کا جذبہ ہے فی الحال ایک خواب ہے، اللہ جانے میرا یہ خواب کب شرمندۂ تعبیر ہوگا۔ مجھے لگتا ہے کہیں میں نے کچھ زیادہ ہی خواب دیکھ لیا ہے پر یہ بھی حقیقت ہے کہ خواب دیکھنے والے ہی اس کی تعبیر تلاش کرتے ہیں۔ مجھے لگتا ہے ہمارے گاؤں کے سارے لوگ ایسا سوچتے ہوں گے بلکہ اس سے بہتر پلان رکھتے ہوں گے اور ہم باہم ایک دوسرے کے تعاون سے ہی بڑے اہداف کو حاصل کرنےمیں کامیاب ہو سکیں گے۔ میں نے بہت  کچھ اپنے والد صاحب کو ایسا کرتے دیکھا، سنا اور ان سے سیکھا ہے جو اپنی بہت سی  بشری کمزوری و کوتاہیوں کے باوجود خدمت خلق میں نمایاں کردار ادا کر چکے ہیں۔ اللہ تعالی انھیں غریق رحمت کرے اور جنت میں اعلی مقام بخشے۔

اللہ تعالی سے امید رکھتا ہوں اور حتی الامکان کوشش کرتا ہوں اور توقع ہے کہ گاؤں والے بھی اس کار خیر میں ایک دوسرے کے معاون ہوں گے۔ اللہ تعالی بہترین کارساز ہے۔ حسبنا اللہ و نعم الوکیل ...نعم المولیٰ و نعم النصیر!
محب اللہ قاسمی

No comments:

Post a Comment

Turky & Sirya Zalzala

 ترکی و شام میں زلزلے کی تباہ کاری اور انسانیت کی ذمہ داری محب اللہ قاسمی انسان جس کی فطرت کا خاصہ انس ومحبت ہے ۔ اس لیے اس کا ضمیر اسے باہم...