ہندوستان کو لنچستان نہ بنائیں
ایک عالم مفتی کو دفاعی تھپڑ مارنے کی وجہ سے مجرم بنا کر جیل میں ڈال دیا
گیا جب کہ دوسری جگہ ہجومی دہشت گرد پیٹ پیٹ
کر بے بس، بے قصور مسلمانوں اور دلتوں کی جان لے رہے ہیں اور ایسے خونخوار مجرم
آزاد گھوم رہے ہیں، انھیں سزا دینے کے بجائے دیش کے منتری ان کی حوصلہ افزائی کر
رہے ہیں اور یہ خونی کھیل مسلسل جاری ہے.
یہ کیسی پالیسی ہے؟ یہ کہاں کا انصاف ہے؟ کیا ان باتوں سے دیش ترقی کر لے
گا؟ کیا ان باتوں سے مہنگائی میں کمی آجائے گی؟ بے روزگاری ختم ہو جائے گی؟
یاد رکھیے! دیش کی ترقی عدل و انصاف اور قوم کے وکاس میں ہے، ان کا وناش کر
کے قوم کا اعتماد اور وشواش کبھی حاصل نہیں کیا جا سکتا. بھلے ہی آپ ایوان میں
اعتماد حاصل کر لیں. پر نہ بھولیں کہ آپ ہندوستان میں وکاس کا وعدہ لے کر آئے
تھے. اسے لنچستان بنانے کا نہیں! ہندوستان میں امن و امان اور خوشحالی کی بحالی
کےلیے نفرت کی اس سیاست کو ختم کرنا بے حد ضروری ہے۔ پیار و محبت کی علامت کہا
جانے والا تاج محل والے ملک ہندوستان کو لنچستان نہ بنائیں۔
ملی قائدین و سیاسی و رہنما یہ بتائیں کہ بے چاری غریب عوام جو آپ کو اپنا
لیڈر اور رہبر مان رہی ہے جب ان کی جان ہی سلامت نہ رہے تو آپ کن کی قیادت کریں
گے؟ اور کن کے رہنما کہلائیں گے؟ قائدین ملت قیادت کی ذمہ داری کو بالائے طاق نہیں
رکھ سکتے. ظلم و زیادتی کے سیلاب کو روکنے کے لیے ٹھوس قدم اٹھانا ہوگا ورنہ یہ سب
کچھ بہا کر لے جائے گا. مظلوم کی ان سسکیوں میں جہاں ظالم کے خلاف بد دعائیں ہیں
وہیں قائدین سے فریادیں اور آہیں بھی. انھیں محسوس کیجئے!
اللہ تعالٰی مظلومین کی مدد فرمائے، قائدین کو احساس ذمہ داری دے اور
ظالموں کو کیفر کردار تک پہنچائے. آمین
محب اللہ قاسمی
No comments:
Post a Comment