Friday 25 December 2020

Husle Ki Baten

 

حوصلے کی باتیں


v   کیا ہمارے ایمان  سے بھرے سینوں کو ظالموں کے تیر چیر سکتے ہیں؟ کیا غداروں کی چال اللہ کے بندوں کو ان کے فتح کے راستے سے روک سکتی ہے؟ ہر گز نہیں!

v   کیا مسلمانوں کے قدموں سے لرزنے والے ظالموں کی غداری قائم رہ سکتی ہے۔

v   ہم نے نظام الٰہی کو محفوظ کرنے کی قسم کھائی ہےتاکہ مظلوموں کو ظالموں کے ہاتھوں سے بچایا جاسکے اور اللہ کا انصاف پوری دنیا میں پھیل سکے۔

v   مسلمان اپنی پوری بات کیے بغیر نہیں مرتا!مسلمان جس نے ظالموں پر نظر گاڑ لی ہو وہ فتح حاصل کیے بغیر نہیں مرتا۔

v   ہمارے آباو اجداد نے ہار نہیں مانی ، ہم بھی ہار نہیں مانیں گے۔ انھوں نے اپنی تلوار سے مشرق و مغرب تک پختہ راستہ بنا دیا تھا یہ راستہ ہمارا مستقبل ہے۔لا محدود راستہ جس کا کوئی اختتام نہیں۔

 

v   جب تک ہماری سانسیں ہیں ہم اسی رستے پر چلتے رہیں گے۔ ہم حکم الہی قائم کرکے پوری دنیا میں انصاف پھیلائیں گے۔

 

§       جو کہتے ہیں کہ ہماری طاقت کافی نہیں ہے ۔

o      ہم انھیں کہیں گے کہ ہمارا ایمان کافی ہے۔

o      جو کہیں گے کہ ہماری عقل کافی نہیں ہے۔

o      ہم انھیں کہیں گے کہ ہماری جد و جہد کافی ہے۔

o      جو  کہیں گے کہ ہماری مدت زندگی کافی نہیں ہے ۔

o      ہم کہیں کہ ’’اللہ ‘‘ ہمارے لیے کافی ہے۔

 

v   ظالموں کا جلاد’’انصاف‘‘ ہے۔

v   میری مقدس جدوجہد تمہاری حقیر امن سے زیادہ معزز ہے۔

 

v   لوگ ہمیں اور ہمارے طرز عمل کو دیکھ کر اسلام قبول نہیں کرتے تو ایسی صورت میں ہمیں اپنے ایمان کا جائزہ لینا چاہیے۔

 

v   میں صرف ظالموں اور غداروں کا دشمن ہوں، حتی کہ اگر میرا دشمن بھی مظلوم ہو،میں ہمیشہ اس کی مدد کروں گا۔ غدار چاہیے ۔ میرا بھائی ہی کیوں نہ ہو، میں اسے معاف نہیں کروں گا۔

 

v   جو ہمیں شر نظر آتی ہے، اس میں بڑی حکمت اور بہت سی نعمتیں چھپی ہوتی ہیں۔

v   ہرخزاں کے بعد بہار اور ہر اندھیرے کے بعد روشنی ہوتی ہے۔

v   بھیڑیوں کی سرزمین پر کتے بھونکا نہیں کرتے ۔(ترک کہاوت)

v   ایک اچھا تجربہ ہزار اچھی نصیحتوں سے بہتر ہے۔

(تاریخی شخصیت ارتغرل غازی پر مبنی ترک سیریل سے ماخوذ)

 

 

No comments:

Post a Comment

Turky & Sirya Zalzala

 ترکی و شام میں زلزلے کی تباہ کاری اور انسانیت کی ذمہ داری محب اللہ قاسمی انسان جس کی فطرت کا خاصہ انس ومحبت ہے ۔ اس لیے اس کا ضمیر اسے باہم...