کلام اور آواز
محب اللہ رفیق قاسمی
سورج نہ ہو، یہ چاند نہ ہو،آسماں نہ ہو
کافی خدا ہے، چاہے یہ سارا جہاں نہ ہو
احساں جتا نے والوں سے لازم ہے فاصلہ
کم ظرف سا جہاں میں کوئی مہرباں نہ ہو
تو چاہتا ہے چھوڑ دوں تنقید اس لیے
مجھ سے امیر شہر کہیں بدگماں نہ ہو
کھویا ہوا ہوں اس کے ہی فکروخیال میں
'ممکن نہیں خیال یہاں ہو وہاں نہ ہو'
بے نورمحفلیں ہیں اوربے رنگ ہے چمن
ہر شے فضول ہے وہ اگر گل فشاں نہ ہو
ظلم و ستم کو مجھ کو مٹانا ہے اے رفیق!
مجھ کوغرض نہیں کہ فلاں ہو فلاں نہ ہو
محب اللہ رفیق قاسمی
Mohibbullah Rafique Qamsmi
No comments:
Post a Comment