Showing posts with label Other. Show all posts
Showing posts with label Other. Show all posts

Sunday 1 July 2018

Hukumat ki Nakami


حکومت کا ناکامی چھپانے کا بہانہ - طلاق ثلاثلہ کے بعد اب حلالہ
محب اللہ قاسمی      
    
بی جے پی حکومت کے چار سال پورے ہوئے جو مودی سرکار کے نام سے اپنے خوشنما یا پر فریب وعدوں کے ساتھ عوام کے لئے 2015 میں منتخب ہوئی یا عوام پر مسلط ہوئی.

اپنے وعدوں کے مطابق وزیر اعظم کے طور مودی جی اور پارٹی بی جے پی نے چار سال تک تو کچھ کیا نہیں اور جو کچھ بھی کیا وہ عام جنتا کے لیے مخالف اور نقصان دہ ثابت ہوا جیسے نوٹ بندی ہو یا جی ایس ٹی، مہنگائی ہو یا بے روزگاری وغیرہ جب کہ عوام میں اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے اپنے وعدوں میں ناکام رہی حکومت نے وقتاً فوقتاً مسلمانوں کے ایسے مسائل جو در حقیقت کوئی مسئلہ ہی نہیں اسے مدعا بنا کر لوگوں کو خوب الجھائے رہی. جیسے طلاق ثلاثہ پر واویلا کے بعد اب حلالہ کا ہنگامہ، جب کہ دیش کی بھلائی کے لیے جو وعدے کیے سارے کھوکھلے ثابت ہوئے ۔

اس وقت صورتحال یہ ہے کہ عوام کو اچھے دن کے بجائے برے بلکہ بہت برے دن کا سامنا ہے کالا دھن بڑھ رہا ہے جنتا بھوک سے مر رہی ہے۔  بڑھتی بے روزگاری، آسمان چھوتی مہنگائی، گرتا روپیہ اور بڑھتے ریپ کے واقعات  سے بے حد پریشان جنتا پوچھ رہی ہے، مودی جی ا ٓپ کو وزیراعظم دنیا بھر گھومنے کے لیے نہیں بنایا کہ ہزاروں کروڑ روپے اپنے اس سفری اخراجات پر صرف کریں بلکہ اچھے دن، پندرہ لاکھ دینے اور دوسرے وعدے پورے کرنے کے لیے بنایا تھا، بی جے پی کو سب کا ساتھ سب کا وکاس یا بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ کا نعرہ لگانے کے لیے نہیں بلکہ ان نعروں کے مطابق کام کرنے کے لیے بنایا تھا۔

اب جب کہ یہ حکومت ان سب کاموں میں ناکام ہوگئی تو مسلمانوں کی دل آزاری ہی رہ گئی تھی کہ ان کی شریعت میں مداخلت کرے اور شرعی احکام کی غلط تشریح اور پروپگنڈے کے تحت اسے بدنام کیا جائے، مسلمانوں اور پس ماندہ طبقات کے ساتھ خونی بھیڑ کے ذریعہ قتل، نفرت اور فرقہ واریت کا ماحول بنے۔یقینا اس کام کو خوب بڑھاوا ملا ہے،جس سے جنتا کا نقصان کے علاوہ کوئی فائدہ نہیں ہوا.

 اسلام اور شریعت میں مداخلت کرنے والے یہ ہر گز نہ بھولیں کہ اسلام ہی وہ واحد نظام حیات ہے جو تمام انسانوں کے تمام مسائل کا ہر طرح سے حل پیش کرتا ہے بشرط کہ اسے جانا جائے، سمجھا جائے اور زندگی میں نافذ کیا جائے۔ کوئی مسلمان اگر کوئی غلط کام کرتا ہے یا غیرشرعی کسی کام کو انجام دیتا ہے تو اس سے اسلام کو بدنام نہیں کیا جاسکتا بلکہ وہ چیز دیکھی جائے کہ یہ اسلام کا حصہ ہے یا نہیں؟ واضح رہے کہ  اسلام ہی واحد مذہب ہے جس نے عورتوں کو ان کے تمام حقوق دیئے ہیں چاہیے وہ بیوی، ماں، بہن، بیٹی کسی شکل میں ہو.

یہی معاملہ تین طلاق اور حلالہ (جو منصوبہ بند  نہ ہو) کے ساتھ ہو رہا ہے۔ یہ دونوں چیزیں انسانوں کی ضرورت کے تحت تھیں۔ مطلقہ عورت کا دوسری بار پھر سے اپنے سابقہ شوہر کے ساتھ نکاح کے لیے حلال ہونے کی صورت کو بیان کرتے ہوئے قرآن کا فرمان ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو تین بار طلاق دے دے تو وہ اس پر حرام ہوجاتی ہے۔ اس سے دوبارہ نکاح کی قرآن نے صرف یہ صورت بتائی ہے کہ اس کا نکاح کسی دوسرے شخص سے ہو۔ پھر وہ بھی اسے طلاق دے یا اس کا انتقال ہوجائے تو اس عورت کا نکاح اپنے پہلے شوہر کے ساتھ ہوسکتا ہے۔ (البقرۃ:230)

فَاِنْ طَلَّقَھَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنْۢ بَعْدُ حَتّٰي تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهٗ ۭ فَاِنْ طَلَّقَھَا فَلَاجُنَاحَ عَلَيْھِمَآ اَنْ يَّتَرَاجَعَآ اِنْ ظَنَّآ اَنْ يُّقِيْمَا حُدُوْدَ اللّٰهِ ۭ وَتِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ يُبَيِّنُھَا لِقَوْمٍ يَّعْلَمُوْنَ   ٢٣٠؁
پھر اگر (دوبار طلاق دینے کے بعد شوہر نے عورت کو تیسری بار) طلاق دے دی تو وہ عورت پھر اس کے لیے حلال نہ ہوگی ، اِلاّ یہ کہ اس کا نکاح کسی دوسرے شخص (دوسرا شوہر) سے ہواور وہ اسے طلاق دے دے۔ تب اگر پہلا شوہر اور یہ عورت دونوں یہ خیال کریں کہ حدودِ الٰہی پر قائم رہیں گے ، تو ان کے لیے ایک دوسرے کی طرف رجوع کر لینے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ یہ اللہ کی مقرر کردہ حدیں ہیں ، جنہیں وہ ان لوگوں کو ہدایت کے لیے واضح کر رہا ہے جو ،(اس کی حدوں کو توڑنے کا انجام) جانتے ہیں۔ (البقرۃ:230)

اگر اس فطری طریقہ کے علاوہ کسی نے حلالہ سنٹر بنایا، یا اس عمل کو فروغ دینے کے لیے گھٹیا طریقہ استعمال کیا تو ایسے لوگوں پر اللہ کے رسول ﷺ نے لعنت بھیجی  ہے۔

اگر اس کے باوجود کچھ لوگوں نے اسے غلط طور پر استعمال کیا تو غلطی خود ان کی ہے۔ اسلام یا شرعی قانون کی نہیں کہ اس میں مداخلت یا تبدیلی کی گنجائش نکالی جائے، اس کے لیے شریعت مخالف قانون بنایا جائے۔ اس لیے ہندوستانی مسلمانوں نے بڑے پیمانے پر  جلسوں، جلوسوں، ریلیوں اور دستخطی مہم کے ذریعہ واضح طور پر حکومت کو یہ پیغام دیا ہے کہ انھیں شریعت جان سے زیادہ عزیز ہے۔ اس میں وہ کسی طرح کی مداخلت برداشت نہیں کریں گے ۔

Tuesday 8 May 2018

مفترق تحریریں


ہمارا ہند وستان
صدیوں ہم سب مل جل کر ایک ساتھ رہتے آئیں ۔۔ ایک دوسرے کے غم میں شریک رہے۔ ایک دوسرے کا تعاون کیا ۔۔۔ اور ہندوستان کو ترقی کے بام عروج تک پہنچایا۔۔۔ جب انگریزوں کا ناپاک سایا ہم پر پڑا تو ہندوستان کی آزادی کو بڑی قربانی کی ضرورت پڑی جس میں ہندوؤں کے ساتھ مسلمانوں نے سب سے زیادہ اور بڑی قربانی پیش کی اور ہندوستان کو آزاد کرایا۔

جب ہماری ایکتا پر برے لوگوں کی نظر پڑی تو آزادی کے بعد قومی یکجہتی کا ترانا گاتے گاتے ہماری زبانیں تھک گئیں تاکہ ہم لوگوں میں پیار محبت کے ساتھ مل جل کر رہیں اور نفرت کا سایا ختم ہو۔ 

مگر یہ مٹھی بھر فاسد عناصر، غنڈے موالی پر کوئی اثر نہیں! ایسا لگتا ہے کہ ان میں انسانیت نام کی کوئی چیز ہی باقی نہیں ہے۔

اب میرا سوال ہے کہ لاکھوں امن پسند ہمارے برادران وطن کہاں ہیں؟
کیوں نہیں وہ سرکار پر دباؤ بناتے؟؟
وہ کیوں خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں؟؟؟ کیوں ان غنڈوں کو اتنی آٓزادی دی گئی کہ وہ جب چاہیں، جہاں چاہیں فساد مچائیں غندہ گردی کریں اور کروڑوں امن پسند لوگ دیکھتے ہی رہیں۔
آئیے ہم سب مل کر پھر سے وہی پرانا ہندوستان ڈھونڈ لائیں جوفرقہ پرستی کی زد میں آ کر کہیں گم ہو گیا ہے۔       (محب اللہ قاسمی)

اذان کے بعد اب ڈائرکٹ کھلے میں نماز پر ہی روک
آپ جب چاہیں کھلے میں بھجن کرتن کریں، اٹھ جام کریں، کاوریاں کے ذریعہ رستہ جام کریں، ہمیں کوئی آپتی نہیں ہوتی، کوئی پریشانی نہیں! بلکہ گرمی کی شدت میں شربت اور پانی بھی پلایا جاتا ہے۔ دیگر سہولیات فراہم کی جاتی ہیں ہمیں کوئی شکوہ نہیں۔۔۔اور ہم تھوڑی دیر کے لیے پرسکون نماز پڑھ لیں تو آپ کو اس پر آپتی ہے۔ شرپسند عناصر اور غنڈوں کو روکنے کے بجائے نماز پر ہی پابندی لگا رہے ہیں....افسوس شرمناک بات ہے!
جس طرح سرکاری زمین تمہاری ہے اسی طرح ہماری بھی ہے۔
سبھی کا خون ہے شامل یہاں کی مٹی میں
کسی کے باپ کا ہندوستان تھوڑی ہے
مگر مجھے ڈر لگ رہا ہے کہ مصلحت پسندی میں کہیں یہ بھی بیان نہ آجائے کہ ہمیں نماز پڑھنے کی کیا ضرورت ہے۔ گھر میں پڑھ لیں گے .... آزادی کے ستر سال بعد آج ہم یہاں تک آ پہنچے۔ جب کہ ہندوستان کی آزادی میں سب سے زیادہ اور بڑی قربانی مسلمانوں نے دی ہے۔  (محب اللہ قاسمی)


علی گڑھ مسلم یونیورسٹی
اتنے سال بیت گئے کسی کو جناح کی تصویر کا خیال نہیں آیا اس کے مزار پر جاتے رہے... کتابوں میں اس کی تعریفیں کرتے رہے اب اچانک جناح کی تصویر سے نفرت ہونے لگی اور ہنگامہ کھڑا کر دیا.تقسیم کا ذمہ دار صرف وہی تو نہیں!
کس کس کی تصویر نکالو گے کون کون سی کتاب جلاؤ گے کس کس پنے سے ناموں کو ہٹاؤ گے. کہیں گاندھی کے ساتھ اس کی تصویر سے تو ناراض نہیں...؟ یا وہ انگریزوں کے خلاف تھا اس لیے تو خفا نہیں...https://static.xx.fbcdn.net/images/emoji.php/v9/f34/1/16/1f914.png

ویسے بھی جناح کی تصویر ہمارے نزدیک کوئی معنی نہیں رکھتی پر کیا ساورکر اور ناتھو رام گوڈسے کی تصاویر کو بھی ہٹا دیا جائے گا جو انگریزوں کے ایجنٹ اور گاندھی جی کا قاتل تھا.
تصوير کو لے کر کیوں فساد مچاتے ہو بھائی؟ یہ نفرت کی آگ کیوں لگائی؟؟؟

 #WeStandWithAMU



                                             لال قلعہ 
ویوپاری کا کام ویوپاری کرنا- اب کون تاجر کیا بیچ دے یہ اس کی عزت غیرت کی بات ہے۔ ہم تو بس اتنا جانتے ہیں کہ اب ہندوستانی شہری بھی لال قلعہ گھومنے جائے گا تو اپنا حق نہیں بلکہ گراہک کے طور پر جائے گا۔ کیوں کہ اب یہ حکومت کی دھروہر نہیں بلکہ متعینہ مدت تک کے لیے پرائوٹ کمپنی کی ملکیت ہوگئی۔
اب اس پر خوشی منائے یا افسوس!      (محب اللہ قاسمی)

Sunday 4 February 2018

Jashn Jamhuriyat par Jhanda: Bhgwa ya Tiranga?




جشن جمہوریت پر جھنڈا: بھگوا یا ترنگا ؟

       تین رنگوں (کیسریا سفید اور ہرا) سے بنا ہمارا جھنڈا ترنگا جسے انگریزوں کی غلامی سے آزادی کے بعد ہماری آن، بان اور شان کی علامت کو درشانے کے لیے ہمارے ملک عزیز ہندوستان ، کا قومی جھنڈا قرار دیا بنایا گیا اسی طرح حب الوطنی سے لبریز ایک ترانہ ہندی ’’سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا‘‘ جسے ایک زمانہ سے ہندوستانی عوام گاتے آ رہے ہیں اور ’’مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیر رکھنا ‘‘ جیسے بول سے باہمی محبت اور آپسی بھائی چارے کو فروغ دینے کوشش کرتا ہے۔ اسی لیے سب لوگ یہاں مل جل کر رہنا چاہتے کیوں کہ ’سبھی کا خون ہے شامل یہاں کی مٹی میں‘۔
      ایسے میں بھگوا جھنڈا کا ٹکراؤ ترنگا سے ہوگا تو دنگا لازمی ہے پھر بھی لوگ بھگوا چھوڑ، ترنگا (یوم جمہوریہ کی مناسبت سے پروگرام میں ترنگا لہرانے والے مسلمان) کو ہی قصور وار ٹھہرانے کی سازش کر رہے ہیں. جب کہ سی سی ٹی وی فوٹج موجود ہے اور موقعہ واردات پر پہنچ کرلوگوں نے اس کی تصدیق کی کہ مسلمان بے قصور ہیں۔

      جی ہاں بات ہو رہی کاش گنج میں جشن جمہوریت کی جہاں مسلمانوں نے ترنگا پھہرانے کے لیے 26 جنوری کو ایک تیراہے پر پروگرام رکھا تھا۔ جپروگرام کے دوران ہی کچھ بائک سوار ہاتھ میں بھگوا لیے ترنگا یاترا نکال رہے تھے اس جگہ آپہنچے، اس طرح دو گروہ میں کہا سنی ہوئی اور معاملہ فساد اور آگ زنی تک جا پہنچا۔

      یہ کیا... کبھی ترنگا نہ پھہرانے کے الزام میں، کبھی بھگوا جھنڈا نہ لہرانے اور وندے ماترم نہ کہنے کی پاداش میں، کیوں مسلمانوں کو ہی نشانہ بنایا جاتا ہے. کیوں ان کے گھروں، مکانوں اور دکانوں کو نذر آتش کیا جاتا ہے. ایک تو ویسے ہی بے روزگاری سے جنتا پریشان حال ہے. کچھ لوگ تھوڑی بہت محنت کر کے کچھ کرنا چاہتے ہیں، تو اسے بھی جلا کر خاک کر دیا جاتا ہے. ایسے میں کوئی پکوڑی کی ٹھیلی بھی لگا پائے گا۔ اسی دن کے لیے مجاہدین آزادی نے ملک کو انگریزوں سے آزاد کرانے کے لئے قربانیاں دی تھیں
.
      ایسے میں ایک سوال جو ذہن آتا ہے کہ اب اب یہ طے ہوجائے کہ یوم جمہوریہ یا یوم آزادی کے جشن میں کون سا جھنڈا لہرایا جائے تاکہ آئندہ کوئی دوسرا کاش گنج نہ بنے اور ہندو مسلم فسادات نہ ہو، ہمارے بھائی چارے کو کوئی نقصان نہ پہنچائے۔کون ہے جو اتنا زہر بھر دیتا ہے ،جس کی وجہ سے لوگ تشدد کی راہ اپنا کر آگ زنی پراتر آتے ہیں۔

http://www.baseeratonline.com/58175.php

Turky & Sirya Zalzala

 ترکی و شام میں زلزلے کی تباہ کاری اور انسانیت کی ذمہ داری محب اللہ قاسمی انسان جس کی فطرت کا خاصہ انس ومحبت ہے ۔ اس لیے اس کا ضمیر اسے باہم...