*ہاں
میں سید محمد ولی رحمانی ہوں۔۔۔*!
نازش ہما قاسمی
جی
ہاں میں ہی سید محمد ولی رحمانی ہوں جو جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ
اور امیر شریعت بہار واڈیشہ وجھارکھنڈ ہے۔ہاں میں وہی ولی رحمانی ہوں جن کے والد
کا نام سید منت اللہ رحمانی ہے جو بانی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ہیں ۔ میرے
دادا کا نام حضرت مولانا سید محمد علی مونگیری ہیں جن کی مرہون منت ندوۃ العلما
ہے۔ میری پیدائش پانچ جون 1943کو مونگیر میں ہوئی۔ میں نے اپنی تعلیم رحمانیہ اردو
اسکول خانقاہ رحمانی ، جامعہ رحمانی مونگیر، ندوۃ العلما، دارالعلوم دیوبند اور
تلکا مانجھی یونیورسٹی بھاگلپور سے حاصل کی۔ میں جیلانی سادات گھرانے سے تعلق
رکھتا ہوں۔ الحمدللہ ثم اللہ سید ہوں۔میرا سلسلہ نسب شیخ عبدالقادر جیلانی علیہ
الرحمہ سے 25واسطوں سے ملتا ہے۔ میرے آباء میں سے ابوبکر چرم پوش تقریباً ساڑھے
تین سو سال قبل ملتان سے مظفر نگر یوپی کے کھتولی میں آکر قیام پذیر ہوئے اور
یہیں سکونت اختیار کرلی۔ پھر میرے جدامجد سید شاہ غوث علی مظفر نگر سے کانپور
منتقل ہوگئے اور وہاں بودو باش اختیار کی۔ کانپور میں ہی شاہ سید عبدالعلی علیہ
الرحمہ کے یہاں تین شعبان المعظم 1224 مطابق 28 جولائی 1825 کو میرے دادا محترم
سید محمد علی مونگیری کی پیدائش ہوئی۔ میرے دادا محترم نے بہت ا نقلابی اقدامات
اُٹھائے۔ قادیانیوں کا مقابلہ کیا، ندوۃ العلما کی بنیاد ڈالی۔ مسیحیت کے خلاف
محاذ آرائی کی۔ وہ ہمیشہ تہجد پڑھا کرتے تھے لیکن قادیانیوں سے مقابلہ کے لیے
انہو ںنے اپنے تہجد کے وقت کو بھی فارغ کردیا تھا۔انہوں نے قادیانیت کی مکمل
سرکوبی کے لیے خودکووقف کردیا،وہ اپنے مرشدحضرت شاہ فضل رحماںگنج مرادآبادیؒ کے
حکم پربہار کے ضلع مونگیرآئے۔ندوۃ العلماء کے بعض اراکین کے سخت اختلافات سے
دلبرداشتہ ہوکر انہوں نے استعفیٰ دے دیا۔
ہاں میں وہی ولی رحمانی ہوں جن کے والد محترم سید
منت اللہ رحمانی تھے جنہوں نے شریعت کے تحفظ کے لیے بے جگری سے ایسی تحریک چلائی
کہ چند برسوں میں گائو ں دیہات تک یہ تحریک پہنچ گئی اور عوام وخاص نے ان کی
صلاحیت کا لوہا مان لیا۔ان کاہی فرزندہوں جس نے شیخ الاسلام مولاناحسین احمدمدنیؒ
کے ساتھ جیل میں وقت گذارا۔ جی ہاں میں وہی ولی رحمانی ہوں جو عظیم دادا، عظیم باپ
کا عظیم بیٹا ہوں۔ ہاں میں وہی ولی رحمانی ہوں جس نے والد بزرگوار کے نقش قدم پر
چلتے ہوئے حکومت کے طلاق ثلاثہ بل کے خلاف ایسی تحریک چلائی کہ قریہ قریہ، گائوں
گائوں، شہر شہر، ہر خاص وعام مسلمان تک یہ بات پہنچ گئی ۔ وہ مسلمان جو بورڈ کو
بھول چکے تھے دوبارہ سے جان گئے کہ کوئی تنظیم ہے جو مسلم پرسنل لا کی حفاظت کے
لیے کام کررہی ہے اس تنظیم کا کوئی رہبر ہے جو ہمیں شریعت کی حفاظت کے لیے آواز
دے رہا ہے لہذا اس کی آواز پر ہمیں نکلنا چاہئے اور دنیا نے دیکھ لیا صرف تین ماہ
کی مدت میں پورے ہندوستان سے شریعت مخالف بل کے خلاف کروڑوں خواتین اسلام نے سڑکوں
پر نکل کر حکومت وقت کو عندیہ دے دیا کہ شریعت ہماری، جان سے پیاری اس میں چھیڑ
چھاڑ ہمیں برداشت نہیں۔اوردوسوریلیاں نہایت پرامن طریقے سے ہوئیں۔جی ہاں میں وہی
سید محمد ولی رحمانی ہوں جو1972 سے 1995 تک مسلسل تئیس برس تک بہار قانون ساز
کونسل کا رکن رہا۔ ہاں میں وہی ولی رحمانی ہوں جس نے مدارس کی حفاظت کے لیے تحریک
چلائی اور مونگیر میں تاریخ ساز ناموس اسلامیہ کنونشن منعقد کیا جس کے اثرات پورے
ملک پر مرتب ہوئے۔ ہاں میں وہی سید محمد ولی رحمانی ہوں جس نے قوم کے ہونہار بچوں
کے لیے رحمانی تھرٹی کا قیام عمل میں لایا تاکہ اس کے ذریعہ سے مسلم بچے اعلیٰ
تعلیم حاصل کرکے اونچے اونچے عہدوں پر فائز ہوسکیں،آئی آئی ٹی انجینئر،ڈاکٹر، جج
بن سکیں ، وکیل بن سکیں، آئی پی ایس آفیسر بن سکیں۔ چارٹرڈ اکائونٹنٹ بن
سکیں۔ہاں میں وہی ولی رحمانی ہوں جس کے رحمانی تھرٹی نے کم ہی مدت میں بہترین
نتائج پیش کیے اور ملک کو اعلیٰ ترین اورذہین وہونہار بچے دئیے جوآج جگہ جگہ
اونچے اونچے مناصب پر براجمان ہوکر مسلمانوں کی رہنمائی کررہے ہیں۔
ہاں میں وہی ولی رحمانی ہوں جو بھارت جیوتی
ایوارڈ، راجیو گاندھی ایکسلنس ایوارڈ ، سرسید ایوارڈ،سے سرفراز کیاجاچکا ہوں۔ ہاں
میں وہی ولی رحمانی ہوں جو کہنے کو تو صرف خانقاہی ہوں لیکن کبھی کبھی خانقاہوں سے
نکل کر رسم شبیری ادا کرتا ہوں تاکہ لوگ مجھے سمجھ سکیں۔ مجھے جان سکیں۔ ہاں میں
وہی ولی رحمانی ہوں جسے آکسفورڈ یونیورسٹی نے تعلیم پراظہارخیال کے لے عالمی میٹ
میں مدعوکیاتھا۔ ہاں میں وہی ولی رحمانی ہوں جسے کولمبیا یونیورسٹی نے ڈاکٹریٹ کی
اعزازی ڈگری سے نوازاہے۔ ہاں میں وہی ولی رحمانی ہوں جس کے استاد ڈاکٹر سعید الرحمن
اعظمی بھی عظیم ہیں اور جس کا شاگرد خالد سیف اللہ رحمانی فقیہ عصر ہے۔
ہاں ہاں میں وہی ولی رحمانی ہوں،جس نے سپریم کورٹ
کے جج سے معافی منگوائی،منموہن سنگھ کے پاس پہونچ گیاکہ آپ پہلے اپنی داڑھی
منڈوائیں،کیوں کہ سپریم کورٹ کے جج نے ایساکہاہے۔ میں وہی ولی رحمانی ہوں جس نے
آرٹی ای ایکٹ جیسے خطرناک قانون میں تبدیلی کرائی۔اگروہ پاس ہوگیاہوتاتوآج بی جے
پی، مدارس پربہت آسانی سے ہاتھ ڈال سکتی تھی۔ ہاں میں وہی ولی رحمانی ہوں جس نے
ڈائریکٹ ٹیکسزکوڈبل میں تبدیلی کروائی،مرکزی مدرسہ بورڈکے ذریعہ مدارس میں مداخلت
کی کوشش کوروکا۔
ہاں میں وہی ولی رحمانی ہوں جس نے آزاد ہند کے
بعد سب سے بڑی ریلی امارت شرعیہ کے بینر تلے پٹنہ کے گاندھی میدان میں منعقد کرکے
حکومت سے دو ٹوک سوال کیا اورخواتین کے تحفظ ،مسلمانوں کے تحفظ،ان کے استحصال،
ہرمدعے پراسے گھیرا، مسلمانوں کی مضبوط آوازایوان اقتدارتک پہونچائی اوران لوگوں
تک بھی پہونچائی جوستربرسوں سے مسلمانوں سے صرف ووٹ لیتے رہے۔ اس کی ناکامیوں کو
گنوایا ، ملک اورآئین کے سیکولرزم کاواسطہ دیا، دلتوں کوبھی ساتھ لانے کی کوشش
کی، ان کودرپیش خطرات سے آگاہ کیا۔ اس تاریخ ساز ریلی میں دس لاکھ سے زائد افراد
نے میری آوازپرلبیک کہہ کر حکومت کو یہ واضح پیغام دے دیا کہ ہم اپنے امیر کی
اطاعت پر ملک کی حفاظت اور شریعت کی حفاظت کریں گے۔جس طرح عظیم آباد میں دلت،
مسلم اتحادکاعظیم نظارہ بی جے پی اورآرایس ایس کوبھانہیں رہاہے،اسی طرح کچھ
ضمیرفروش ،جھوٹوں،الزام لگانے والوں اوربے شغل لوگوں کوبھی کامیابی راس نہیں آرہی
ہے۔ریلی کی مخالفت توپہلے سے ہورہی تھی،بعدمیں بھی کرنی ہی تھی،چوں کہ ان کاپیشہ
ہی یہی ہے۔یہ تاریخ ساز ریلی کی کامیابی لوگوں کو راس نہ آئی، اسے سبو تاژ کرنے
کے لیے کارڈ کھیلنا شروع ہوگیا۔ مجھ پر الزامات عائد کیے گئے۔ اگر مجھے سفارش ہی
کرنی ہوتی تو کیا میں ایم ایل سی کے لیے سفارش کرتا؟، یہ عہدے تو میری جوتیوں کی
نوک پر ہمیشہ رکھے رہتے ہیں۔ولی رحمانی عہدوں کا بھوکا شخص نہیں ہے۔
میں وہی ولی رحمانی ہوںجس نے وزیراعلیٰ کے عہدہ
تک کولات ماراہے،ایسی خواہش ہوتی تووزیراعلیٰ بن جاتا،کانگریس کے ذریعہ پیش کردہ
گورنراورمرکزی وزیرکے عہدوں کوٹھکرادیاہے۔اپنے سیاسی رسوخ کااستعمال ہمیشہ ملی
مفادکے لیے کیا،کتنے بلوں پرسرکارکومجبورکیا،ابھی تازہ تازہ کانگریس
اورسیکولرپارٹیوں کوراجیہ سبھامیں طلاق بل پرموقف بدلنے پراپنے ساتھیوں کے ساتھ
مجبورکیا۔ کیامجھے ایم ایل سی بنوانے کے لیے ریلی کی ضرورت ہے؟۔ اس چھوٹے سے عہدے
کے لیے میں بہار کے عوام کودھوکہ نہیں دے سکتا۔ کتنے میری
سفارش پرمرکزی وزیربنے،کے رحمان خان کی مثال موجودہے ۔کتنوں کومیرے خط پرلوک
سبھااورودھان سبھاکاٹکٹ ملا۔ایک اشارے پردرجنوں لیڈربن گئے ۔مجھے اس کے لیے ریلی
کی کیاضرورت تھی؟ایک اشارہ کافی تھا اورنہ مجھے خودکسی عہدہ کی ضرورت ہے۔ میں
خودتیئیس برس ایم ایل سی اورقانون سازکونسل کاڈپٹی چیئرمین رہ چکاہوں۔اب کون سا
ایم ایل سی بنوں گا،اتنے اہم سیاسی عہدے ٹھکراچکاہوں،لالچ ہوتی توبہت کچھ بن
چکاہوتا۔
ہاں ہاں میں وہی محمدولی رحمانی ہوں جس نے مدرسہ
شمس الہدیٰ کے صدسالہ اجلاس میں نتیش کمارکوکھری کھوٹی سنادیاتھااورحق بیانی سے
وہاں بھی نہیں چوکا۔یہ بھی توسوچناچاہیے کہ نتیش سے میری بنتی بھی نہیں ہے ۔ویسے
ایک بات پوچھوں؟ حیدرآبادمیںایک اہم تنظیم کی کانفرنس ہوئی،اسی دن تنظیم کے اسٹیٹ
صدرکوایم ایل سی کاعہدہ دے دیاگیا۔اس وقت سودے بازی کی بات کیوں نہیں اٹھی؟ ۔ ایک
بات اورپوچھتاہوں،ادارئہ شرعیہ کے بلیاوی جدیوسے ایم ایل سی ہیں،راجیہ سبھاایم پی
بھی رہ چکے ہیں۔ادارئہ شرعیہ کواس میں سودے بازی کیوں نہیں نظرآتی ہے؟۔دہلی کے
تال کٹورہ اسٹیڈیم میں علمائے مشائخ بورڈکے پروگرام کاافتتاح مودی جی نے کیا، اس
وقت سنی بھائی کہاں سوئے ہوئے تھے؟۔اس میں سودے بازی نہیں تھی؟۔برانہ لگے توکچھ
اورپوچھتاہوں۔ایک اورمشہورعالم کانگریس کے ٹکٹ پراٹھارہ سال ایم پی رہے،کیاانہوں
نے بھی بابری مسجدکاسوداکرلیاتھا؟ ایک اورمولانااجیت سنگھ کے ٹکٹ پرراجیہ سبھاایم
پی بنے،دوبارمودی جی اوردوبارراج ناتھ سنگھ سے ملاقات کرچکے ہیں، عید ملن میں
بلایا،اب گھرپرجاکرملاقات کی ۔کیامیں ان لوگوں کوسوداگربول دوں؟۔نہیں ،نیت پرمیں
شک نہیں کرتا،ان پرالزام نہیں لگاتا،کسی کاایم پی بننااورایم ایل سی بننااگرسودے
بازی کامعیارہے توبس یوں ہی پوچھ لیا۔ناراض مت ہونا۔سودے بازی میری سرشت میں نہیں
ہے۔جولوگ میرے آباواجداداورخودمیری تاریخ سے واقف ہیں،وہ کبھی ایساسوچ بھی نہیں
سکتے۔ میرے دادااوروالدنے بھی پوری زندگی اسلام کی نشرواشاعت میں صرف کردی اور میں
بھی اپنے خاندانی مشن پر عمل پیرا ہوں اور ان شاء اللہ مرتے دم تک دین اسلام کی
حفاظت کے کام کرتا رہوں گا یہی میری زندگی کا مقصد ہے۔جنہیں جتنی مخالفت کرنی
ہے،کریں ،مجھے ٹٹ پونجیے سے کوئی فرق نہیں پڑتا،میں جانتاہوں کہ وہ پیسے کے بھوکے
ہیں،کتے کے آگے روٹی ڈال دو،وہ خاموش ہوجاتاہے۔لیکن میں چارہ ڈالوں گانہیں،بلیک
میلروں کوپہچانتاہوںمیں ’’فلائیٹی بلیک میلرز‘‘ کی پرواہ نہیں کرتا۔ان کی اوقات ہی
کیاہے؟جانتاہوں ۔ گدھے کوچھت پرچڑھانے سے وہ نقصان ہی پہونچاتاہے ۔وہ چھت بھی
توڑتاہے ،خودبھی گرتاہے اوردوسروں کوبھی گراتاہے ۔
ہاں میں وہی ولی رحمانی ہوں،جس کی ہرقدم پرمخالفت
کی گئی لیکن اللہ نے ہردم عنایت کی۔جوکہناہے کہتے رہیں،جوگڑھناہے،گڑھتے رہیں،مجھے
کوئی فرق نہیں پڑنے والا۔جرات وہمت اوربلندحوصلگی اورقوت فیصلہ میری پہچان ہے
،زبان وقلم کابادشاہ ہوں،بیسیوں کتابوں کامصنف ہوں،ہرایک میری قانونی موشگافیوں
اورصلاحیتوں کامعترف ہے ۔مجھے عہدوں کی لالچ نہیں۔میرے پاس دولتوں کی کمی نہیں کہ
میں کسی لالچ میں آکردین کا سودا کروں۔سیاسی عہدے میری جوتیوں کے نیچے ہیں ،وہ
بھی ایم ایل سی کی کرسی دلوانے کے لیے میں کیسے پورے عوام کااعتمادمتزلزل
کردوں۔طرح طرح کی بے بنیادباتیں گڑھی جارہی ہیں،لیکن خدادیکھ رہاہے،وہ دلوں کامالک
ہے۔جس اخلاص کے ساتھ میں نے اتحادامت کی کوشش کی،ملک میں پہلی باردلت ،مسلم
اتحادنے مسلمانوں کے وجودکاملک بھرکواحساس دلادیااورانہیں احساس کمتری اورخوف کی
نفسیات سے باہرنکال دیا۔یہ خودایک بڑی کامیابی ہے،سوئی ہوئی قوم
بیدارہوگئی۔ہربارمسلمان کسی نہ کسی پارٹی کاجھولااٹھاکرآتے تھے۔اس بارپہلی مرتبہ
خوداپنے دم پرآئے اوردوسروں کوساتھ لے کرآئے۔دلتوں پرسیاست کرنے والوں کی
نینداڑگئی۔ہندی اورانگریزی میڈیا تجزیہ کرنے پرمجبورہوگیا۔پورے ملک میں مسلمانوں
کاوزن محسوس کیاگیا۔ یہ افواہیں دشمنوں کی بوکھلاہٹ ہے اورہر کامیاب انسان کے
پیچھے دشمن ہواکرتے ہیں۔بھیڑچلتی ہے توکتے بھونکتے ہی ہیں۔جودلوں پر حکمرانی
کرتاہو،اسے دنیاوی عہدوں کا شوق نہیں رہتا۔ ۔۔۔منکووووووول۔۔۔
*******************************
برادرم نازش ہما قاسمی صاحب
آپ کی یہ بر وقت تحریر جس کی نہ صرف توقع بلکہ مطالبہ تھا کہ منظر عام پر آئے اور کم ظرف لوگوں کو آئینہ دکھائے... الحمد للہ آپ نے امت کے اس مطالبے کو پورا کیا اور ہر زاویے سے مکمل اور مدلل گفتگو کی جس کی روشنی میں لوگ اپنے قائدین پر نہ صرف اعتماد کو باقی رکھیں گے بلکہ اپنی بے تکی باتوں اور گھٹیا الزام تراشی سے پہلے ہزار بار سوچیں گے.
میرے پاس الفاظ نہیں کہ میں کس طرح آپ کا شکریہ ادا کروں...اللہ تعالی آپ کو دونوں جہاں میں کامیاب و کارمران کرے .... جزاک اللہ خیرا.