Friday 13 April 2018

Gazal : Dil me bbat chupa kar rakhna


غزل

دل میں بات چھپا کر رکھنا
کچھ جذ بات دبا کر رکھنا

خوابوں کی تعبیر کی خاطر
سارے خواب سجا کر رکھنا

نفرت کے تاریک جہاں میں 
پیار کی شمع جلا کر رکھنا 

بے باکی کے شیدائی ہو
رات کو رات بتا کر رکھنا 

پھونٹ ڈال کر ٹوٹ نہ جانا
سب کو ساتھ ملا کر رکھنا 

سودا مت کر لینا ہرگز
تم ایمان بچا کر رکھنا 

سکھ دکھ ساتھی ہیں جیون کے 
ان کو دل سے لگا کر رکھنا 

غیروں کو اپناؤ لیکن 
اپنوں کو اپنا کر رکھنا

محب اللہ رفیقؔ

No comments:

Post a Comment

Turky & Sirya Zalzala

 ترکی و شام میں زلزلے کی تباہ کاری اور انسانیت کی ذمہ داری محب اللہ قاسمی انسان جس کی فطرت کا خاصہ انس ومحبت ہے ۔ اس لیے اس کا ضمیر اسے باہم...