Monday 18 March 2019

Ghazal Zindagi keya hai


غزل

وفا دنیا نہیں کرتی تو اس کی دوستی کیا ہے
جو اس کو موت لے جاۓ تو اس میں دشمنی کیا ہے

امیدو حوصلہ، اقدام، سعی و کوشش پیہم
نہ باقی زندگی میں ہوں تو پھر یہ زندگی کیا ہے

سر تسلیم تیرے در پہ جس کا خم نہیں ہوتا
فقط اک سنگ ہے، اللہ! اس کی زندگی کیا ہے

مفاد اپنا ،خیال اپنا، یہ سارا مال و زر اپنا
رویہ ہے یہ رہبر کا تو اس کی رہبری کیا ہے

جنوں،ایثار، قربانی، نہ کچھ غیرت ہے ایمانی
نہیں یہ بے حسی تو پھر بتاؤ بے حسی کیا ہے؟

رفیق اپنا بنا غم کو ہمیشہ مسکراتا جا
غموں کے بوجھ میں دب جائے تو زندہ دلی کیا ہے

محب اللہ رفیق قاسمی


No comments:

Post a Comment

Turky & Sirya Zalzala

 ترکی و شام میں زلزلے کی تباہ کاری اور انسانیت کی ذمہ داری محب اللہ قاسمی انسان جس کی فطرت کا خاصہ انس ومحبت ہے ۔ اس لیے اس کا ضمیر اسے باہم...