غزل
وفا دنیا نہیں کرتی تو اس
کی دوستی کیا ہے
جو اس کو موت لے جاۓ تو اس میں
دشمنی کیا ہے
امیدو حوصلہ، اقدام، سعی و
کوشش پیہم
نہ باقی زندگی میں ہوں تو
پھر یہ زندگی کیا ہے
سر تسلیم تیرے در پہ جس کا
خم نہیں ہوتا
فقط اک سنگ ہے، اللہ! اس کی
زندگی کیا ہے
مفاد اپنا ،خیال اپنا، یہ
سارا مال و زر اپنا
رویہ ہے یہ رہبر کا تو اس
کی رہبری کیا ہے
جنوں،ایثار، قربانی، نہ
کچھ غیرت ہے ایمانی
نہیں یہ بے حسی تو پھر
بتاؤ بے حسی کیا ہے؟
رفیق اپنا بنا غم کو ہمیشہ
مسکراتا جا
غموں کے بوجھ میں دب جائے
تو زندہ دلی کیا ہے
محب
اللہ رفیق قاسمی
No comments:
Post a Comment