Saturday 21 April 2018

Ghazal : Huffaz Shahidon pe jo kuch bhi hua kuch bhi nahi hai


 غزل


ایمان کی دولت کے سوا کچھ بھی نہیں ہے
راضی جو نہیں رب تو بھلا کچھ بھی نہیں ہے 


دنیا میں سکوں، عقبی میں توقیر کی چاہت
ایمان نہیں ہے تو ملا کچھ بھی نہیں ہے



ہر درد جہاں کی ہے دوا، دین نبیؐ میں
اس کے سوا دنیا میں دوا کچھ بھی نہیں ہے 



تم کو  تو  ملالہ کا بڑا رنج ہے لیکن
خفاظ پہ جو کچھ بھی ہوا کچھ بھی نہیں ہے



فرعون تو غرقاب ہوا تو بھی مٹے گا
قاتل کہیں بچوں کا بچا کچھ بھی نہیں ہے



غیرت نے پکارا ہے کہ میدان میں آؤ
جینے کا مزہ اس کے سوا کچھ بھی نہیں ہے



ظلمت کو مٹانا ہے تو جل شمع کے مانند
ظلمات کے شکوے سے ملا کچھ بھی نہیں ہے


ظالم تو مٹانے پہ تلے ہیں ہمیں لیکن
ظالم کو مٹانے کی صدا کچھ بھی نہیں ہے



مولی کی رضا پر ہی چلو تم بھی رفیق اب
منزل ہے وہی اس کے سوا کچھ بھی نہیں
 محب اللہ رفیقؔ



No comments:

Post a Comment

Turky & Sirya Zalzala

 ترکی و شام میں زلزلے کی تباہ کاری اور انسانیت کی ذمہ داری محب اللہ قاسمی انسان جس کی فطرت کا خاصہ انس ومحبت ہے ۔ اس لیے اس کا ضمیر اسے باہم...