غزل
دل میں بات چھپا کر رکھنا
کچھ جذ بات دبا کر رکھنا
خوابوں کی تعبیر کی خاطر
سارے خواب سجا کر رکھنا
نفرت کے تاریک جہاں میں
پیار کی شمع جلا کر رکھنا
بے باکی کے شیدائی ہو
رات کو رات بتا کر رکھنا
پھونٹ ڈال کر ٹوٹ نہ جانا
سب کو ساتھ ملا کر رکھنا
سودا مت کر لینا ہرگز
تم ایمان بچا کر رکھنا
سکھ دکھ ساتھی ہیں جیون کے
ان کو دل سے لگا کر رکھنا
غیروں کو اپناؤ لیکن
اپنوں کو اپنا کر رکھنا
محب اللہ رفیقؔ