Sunday 19 November 2017

Talba ki Hausla Afzai

طلبہ کی حوصلہ افزائی

الحمد للہ... آج صبح 10 بجے ہیومن ویلفیئر فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام دسویں کلاس کے امتحان میں نمایاں نمبرات سے کامیابی حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات کی حوصلہ افزائی کے لئے میڈل، سرٹیفکیٹ اور اسکالر شپ تقسیم کا پروگرام رکھا گیا تھا.
یہ پروگرام پٹنہ گاندھی میدان سے متصل ایے این سنہا انسٹی ٹیوٹ میں رکھا
گیا تھا جس میں فاطمہ چک سے دو طلبہ اور ایک طالبہ کو منتخب کیا گیا تھا مگر کسی وجہ سے ایک طالبہ شریک نہ ہو سکی.. شریک ہونے والے دو طالب علم محمد یوسف بن کلیم اللہ اور محمد منت اللہ بن محمد حسیب شریک ہوئے. دو پہر 2 بجے یہ پروگرام بہ حسن و خوبی اختتام پذیر ہوا.

واضح رہے کہ درج بالا فاؤنڈیشن کی جانب سے تقسیم اسناد کا یہ پروگرام 2013 سے جاری ہے البتہ اس میں پہلی بار فاطمہ چک سے طالب شریک ہوئے ہیں. اس میں شرکت کے لئے %72 کا کٹ آف رکھا گیا تھا. تقریباً150 بچوں کو اسکالر شپ سے نوازا گےا۔

اللہ تعالی ان بچوں کو مزید ترقی دے اور دین دنیا دونوں میں کامیابی و کامرانی عطا کرے۔ آمین یا رب العالمین
محب اللہ قاسمی





Sunday 29 October 2017

Zara Deer Lagegi

غزل

گر مجھ کو تڑپنے میں ذرا دیر لگے
ان کو بھی مچلنے میں ذرا دیر لگے گی
طوفانِ بلا خیز سرراہ ہے حائل
منزل پہ پہنچنے میں ذرا دیر لگے گی
خود ہوگا شکاری بھی شکار، ایک نہ اک دن
حالات بدلنے میں ذرا دیر لگے گی

میں حرف نہیں ہوں کہ مٹادے گا مجھے تو
یوں مجھ کو مٹانے میں ذرا دیر لگے گی
تم رکھتے رہو زخمِ دلِ زار پہ مرہم
گھائل کو سنبھلنے میں ذرا دیر لگے گی
دعویٰ تو رفیقؔ اس کا، رفاقت کا ہے لیکن
نیت کو پرکھنے میں ذرا دیر لگے گی
محب اللہ رفیق

Tuesday 24 October 2017

Ghazal: Zindagi keya hai

غزل  …  زندگی کیا ہے

راہِ پر خار سے جو گیا بھی نہیں
زندگی کیا ہے اس کو پتا بھی نہیں

کس قدر گہرا رشتہ ہے امید سے
میں نے اس کا لیا، جائزہ بھی نہیں

درد دے کر وہ کہتے ہیں ہمدرد ہوں
اس سیاست کا کوئی سرا بھی نہیں

آرزو لے کے ملنے گیا تھا مگر
میں نے کچھ کہا اور سنا بھی نہیں

اس سے برسوں تعلق تھا مرا مگر
اب مری قسمت وہ دیکھتا بھی نہیں

داغ چھپ جائیں چہرے کے جس میں سبھی
جگ میں ایسا کوئی آئینہ بھی نہیں

ہے رفیقؔ اپنا رشتہ ہر انسان سے
میں کسی کو کبھی جانچتا بھی نہیں


محب اللہ رفیقؔ

Ghazal: woh Shaksh hi dunya men mahboob

غزل

وہ شخص ہی دنیاں میں محبوب خدا ہوگا
جس کے لیے اسوہ ہی آئینہ بنا ہوگا

اس پر نہ بھروسہ کر دشمن سے ملا ہوگا
اس دشمن جانی سے کب، کس کا بھلا ہوگا

صرف اس کی عبادت پر بخشش تو نہیں ممکن
بندوں کا بھی حق تجھ سے جب تک نہ ادا ہوگا

اس نسل کی حالت بھی یونہی نہ ہوئی بد تر
اس میں تو قصور آخر اپنا بھی رہا ہوگا

دریائے رواں خوں کا اعلان یہ کرتا ہے
اس قتل کا منصوبہ پہلے سے بنا ہوگا


محب اللہ رفیقؔ


Turky & Sirya Zalzala

 ترکی و شام میں زلزلے کی تباہ کاری اور انسانیت کی ذمہ داری محب اللہ قاسمی انسان جس کی فطرت کا خاصہ انس ومحبت ہے ۔ اس لیے اس کا ضمیر اسے باہم...