Tuesday 24 October 2017

Ghazal: Zindagi keya hai

غزل  …  زندگی کیا ہے

راہِ پر خار سے جو گیا بھی نہیں
زندگی کیا ہے اس کو پتا بھی نہیں

کس قدر گہرا رشتہ ہے امید سے
میں نے اس کا لیا، جائزہ بھی نہیں

درد دے کر وہ کہتے ہیں ہمدرد ہوں
اس سیاست کا کوئی سرا بھی نہیں

آرزو لے کے ملنے گیا تھا مگر
میں نے کچھ کہا اور سنا بھی نہیں

اس سے برسوں تعلق تھا مرا مگر
اب مری قسمت وہ دیکھتا بھی نہیں

داغ چھپ جائیں چہرے کے جس میں سبھی
جگ میں ایسا کوئی آئینہ بھی نہیں

ہے رفیقؔ اپنا رشتہ ہر انسان سے
میں کسی کو کبھی جانچتا بھی نہیں


محب اللہ رفیقؔ

No comments:

Post a Comment

Turky & Sirya Zalzala

 ترکی و شام میں زلزلے کی تباہ کاری اور انسانیت کی ذمہ داری محب اللہ قاسمی انسان جس کی فطرت کا خاصہ انس ومحبت ہے ۔ اس لیے اس کا ضمیر اسے باہم...