Sunday 29 October 2017

Zara Deer Lagegi

غزل

گر مجھ کو تڑپنے میں ذرا دیر لگے
ان کو بھی مچلنے میں ذرا دیر لگے گی
طوفانِ بلا خیز سرراہ ہے حائل
منزل پہ پہنچنے میں ذرا دیر لگے گی
خود ہوگا شکاری بھی شکار، ایک نہ اک دن
حالات بدلنے میں ذرا دیر لگے گی

میں حرف نہیں ہوں کہ مٹادے گا مجھے تو
یوں مجھ کو مٹانے میں ذرا دیر لگے گی
تم رکھتے رہو زخمِ دلِ زار پہ مرہم
گھائل کو سنبھلنے میں ذرا دیر لگے گی
دعویٰ تو رفیقؔ اس کا، رفاقت کا ہے لیکن
نیت کو پرکھنے میں ذرا دیر لگے گی
محب اللہ رفیق

No comments:

Post a Comment

Turky & Sirya Zalzala

 ترکی و شام میں زلزلے کی تباہ کاری اور انسانیت کی ذمہ داری محب اللہ قاسمی انسان جس کی فطرت کا خاصہ انس ومحبت ہے ۔ اس لیے اس کا ضمیر اسے باہم...