غزل محب اللہ رفیقؔ
الفت کے خط و خال کو وہ جانتے ہیں خوب
میری وفا شعاریوں کو مانتے ہیں خوب
دل کو شکستہ کرتے ہیں لیکن ہے یہ بھی سچ
پتھر نہیں ہے دل یہ مرا جانتے ہیں خوب
واضح ہیں ہم پہ دانش و بینش کے سب رموز
دانش کدے کے لوگوں کو پہچانتے ہیں خوب
نیت میں صدق ہے تو چلے آئیے یہاں
ورنہ ہم ایسے ویسوں کو پہچانتے ہیں خوب
نقشہ ہی اس نگر کا نرالا ہے اے رفیقؔ
احباب بے رخی کی کماں تانتے ہیں خوب
No comments:
Post a Comment