Thursday 26 February 2015

AAP se Musalman Khush Magar Maroob Nahin

عآپ کی کامیابی سے مسلمان خوش مرعوب نہیں

روم کے خلاف ایرانیوں کی زبردست فتح پر کفار مکہ خوش ہورہے تھے کہ وہ بھی بت پرست اور فارسی بھی مجوسی ہونے کے سبب آتش پرست تھے۔ جب کہ رومیوں کی شکست کے بعد دوبارہ اس کی فارس پر فتح کی پیشن گوئی پر مسلمانوں کا خوش ہونا مشرکین مکہ کے رد عمل میں تھا کہ رومی بھی اہل کتاب اور مسلمان بھی اہل کتاب تھے۔یہ خوشی اس لیے ہر گز نہ تھی کہ مسلمان رومیوں کی فتح سے مرعوب ہوگئے تھے اوراس خوشی میں مدہوش ہوکر وہ اپنا نصب العین بھول گئے تھے ۔
         واقعہ یوں ہے کہ صحابہ ؓنے عہد رسالت میں جب ایرانیوں کے خلاف رومیوں کی فتح کی پیشن گی خوشخبری قرآنی آیات کے ذریعہ سنی :
         الم ۔ رومی قریب کی سرزمین میں مغلوب ہوگئے ہیں، اور اپنی اس مغلوبیت کے بعد چند سال کے اندر وہ غالب ہوجائیں گے۔ اللہ ہی کا اختیار ہے پہلے بھی اور بعد میں بھی۔ اور وہ دن وہ ہوگا جب کہ اللہ کی بخشی ہوئی فتح پر مسلمان خوشیاں منائیں گے۔اللہ نصرت عطا فرماتا ہے جسے چاہتا ہے اور وہ زبردست اور رحیم ہے۔ (الروم:۱۔۵)
 حضرت ابوبکر ؓ کفار مکہ کے درمیان مذکورہ آیات بار بار پڑھ کر سناتے تھے۔اس پر مشرکین مکہ نے کہا :” تمہارا نبی کہتا ہے کہ اہل روم چند سالوں کے اندر فارس والوں پر غالب آجائیں گے کےا یہ سچ ہے؟“ حضرت ابوبکر صدیق ؓنے اس کے جواب میں کہا :” آپ نے سچ فرمایا“۔
         مشرکین مکہ نے کہا :” کیا تم اس پر ہمارے ساتھ شرط لگاتے ہو؟
         چنانچہ سات سال کے ساتھ چار جوان اونٹنیوں پر معاہدہ ہوگیا۔ ( یہ واقعہ شرط لگانے کی حرمت سے قبل کا ہے)
 جب سات سال گزرگیا اور کوئی واقعہ نہیں ہوا تو مشرکین بہت خوش ہوئے ۔ مگر مسلمانوں پر یہ بات شاق گزرنے لگی۔ جب اس بات کا ذکرآپ سے کیا گیا تو آپ نے دریافت کیا: ”تمہارے نزدیک بضع سنین (چند سالوں) سے کیا مراد ہے؟
ابوبکرؓ نے بتایا:” دس سال سے کم مدت ۔ “آپ نے فرمایا:” جاو ان سے مزید دوسال کی مدت کا معاہدہ کرلو۔
          چنانچہ انھوں نے شرط میں اضافے کے ساتھ ان کے درمیان مزید دوسال کی مدت کا معاہدہ طے کرلیا۔ابھی دوسال گزرے بھی نہ تھے کہ روم اور فارس دونوں کی باہم جنگ ہوئی جس میں رومیوں کو غلبہ حاصل ہوا۔اس سے مسلمانوں کی وہ خوشی دوبالا ہوگئی ،جس خوشی کا اظہار وہ چند سال قبل پیشن گوئی پر کر رہے تھے۔
          اس واقعہ کی تفصیل کے بعد مسلمان یقیناموجودہ حالات میں عام آدمی پارٹی کی کامیابی پر خوش ہوگاجس نے ہزاروں بے قصور انسانوں کے قاتل ، ظالم و جابر اور انسان دشمن’ زبر‘ پارٹی کو اس کی پہچان بتا کر ’زیر‘کیاہے۔جس پارٹی نے سنامی جیسی لہر بن کر اس وحشی انسان کے منصوبے پر پانی پھیر دیا،جوانسانیت کو منہ چڑھاتے ہوئے جھوٹی شہرت و مقبولیت کی بلند ی پر پہنچ رہا تھااورعام انسانوں کی جھونپوریوں کو خاکسترکرکے اس پر ظلم و بربریت کی فلک بوس عمارت کھڑی کر رہاتھا۔
         سبھی جانتے ہیں کہ یہ امر اتنا آسان نہ تھا مگر دنیا بھلے لوگوں سے خالی نہیں ہے۔ اچھی سوچ رکھنے والے اور اس پر جان نثار کرکے انسانیت کی بقااور اس کی تحفظات پر مرمٹنے والے لوگ آج بھی موجود ہیں۔ جو جہد مسلسل کے ساتھ اپنے مشن کو کامیابی سے ہم کنار کرنے کے لیے ایڑی چوٹی زور لگادیتے ہیں۔ جس کی مثال اکثر لوگوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھی ہے۔
         یہ الگ بات ہے کہ لوگوں کو تشویش ہے کہ یہ کامیابی ایک وقتی کامیابی تو نہیں جیسا کہ ماضی میں بھی دیکھنے کو ملاتھا۔پھربدعنوانی کو ہر سطح سے اکھاڑپھینکنے والی پارٹی اور ظلم کے خلاف عدل قائم کرنے کا عزم رکھنے والی پارٹی کی کامیابی کا اگلا مرحلہ کیا ہوگا؟ اس کی منصوبہ بندی کیا ہوگی؟ کس حدتک وہ فسطائی قوتوں کو زیر کرنے میں کامیاب ہوگی؟یہ کچھ سوالات ہیں جن کا فی الوقت کوئی جواب قبل ازوقت ہوگا۔
         مگر اتنا تو ہے کہ جس دل میں ذرا سی بھی محبت ، انسان دوستی ہوگی اور وہ انسانوں کی جان کا احترام کریں گے وہ لوگ اب اس صورت حال میں کسی نہ کسی حد تک ظالم کا ساتھ دینے سے کترائیں گے اور اس کی سوچ بدلنے پر مجبور کریں گے کہ انسان کو انسان تسلیم کرتے ہوئے اس کے تحفظ،امن وامان کو یقینی بنانے کی کوشش کی جائے، جس کے لیے ماحول کو سازگار بنایاجاسکے۔اس لحاظ سے اس پارٹی کی حوصلہ افزائی کی جاسکتی ہے اور اس کے ساتھ اس کے اچھے کاموں میں تعاون بھی کیاجاسکتا ہے جو اسے آئندہ بھی کامیابی سے ہم کنار کری گا۔
         اس لحاظ سے جب بھی ظلم وجابریت پر انسانیت کی جیت ہوگی ۔ مسلمانوں کو یقینا خوشی ہوگی اور یہ خوشی مرعوبیت کی بنا پر نہیں بلکہ اس پارٹی کی نیک تمناوں عوام کی خدمت گزاری اور ایک اچھے مقصد کے لیے عام آدمی سے ربط وتعلق کی بنیاد پر ہے۔ اس  کے عزم وحوصلے کی قدردانی کی بنیادپر ہے جو کام عزم و حوصلہ اور سیاسی بیداری کے ساتھ مسلمانوں کے کرنے کا بھی ہے، جس کے لیے مسلمان اپنے مشن اور نصب العین کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے دینی فریضہ کی ادائیگی بہ حسن و خوبی انجام دیتے رہیں ، تو انشاءاللہ من جد وجد کے تحت وہ بھی اس دنیا میں اپنے مشن میں غالب ہوںگے۔ ساتھ ہی اس پارٹی کو اسلامی تعلیمات سے روشناس بھی کرائی جائے جو دعوتی نقطہ نظر سے بھی بہت اہم ہوگا اور ہم اپنے اس مقصد کے حصول میں بھی بڑی مدد ملے گی ،جو مسلمان کی اصل خوشی کی بات ہوگی۔

No comments:

Post a Comment

Turky & Sirya Zalzala

 ترکی و شام میں زلزلے کی تباہ کاری اور انسانیت کی ذمہ داری محب اللہ قاسمی انسان جس کی فطرت کا خاصہ انس ومحبت ہے ۔ اس لیے اس کا ضمیر اسے باہم...