ننھا روزہ دار
اس رمضان میں ایک بچہ جس کے
والد کے پاس تراویح کے بعد گھر سے مس کال آئی۔کال بیک کرنے پر پتا چلا فون پر اس
کی ماں یعنی بچے کی دادی تھی۔ گھر کے حال و احوال پوچھے۔ سب
خبر خیریت لی۔ پھر انھوں نے بچے یعنی اپنے پوتے کا سارا قصہ بیٹے کے سامنے رکھ
دیا۔
بتانے لگی رفیع اللہ پابندی سے شوقیہ کھانے کے لیے سحری میں اٹھتا اور سحری
کھا کر سو جاتا تھا ۔اسی طرح ایک دن وہ اٹھا پھر سحری کرکے پورے دن کے روزہ رکھنے
کا فیصلہ کر لیا۔ دن بھر نہ کچھ کھایا
نہ پیا جب اسے کھانا دیا گیاتو وہ اسے لے کر کمرے میں چلا گیا اور ہاتھ گیلا کر کے
باہر نکلا پھر کچھ دیر بعد اس نے کھانا چھپا کر بکری کو کھلا دیا۔جب عصر کا وقت
ہوا، اس کی آواز پست، جسم گرم اور چہرہ مرجھانے لگا، سب کو لگا گرمی کی چھٹی ہے
دھوپ میں کھیلتا رہتا ہے اسی لیے ایسا ہوا ہوگا۔
خیر
اسے بستر پر لٹا دیا گیا اور تنبیہ کی گئی کہ دھوپ میں نہیں نکلنا ہے۔ کسی کو کیا
پتہ کہ یہ چھوٹا معصوم بچہ روز ہ سے ہے۔
وقت اس بچے کے لیے کچھوے کی رفتار میں
منزل کی طرف بڑھ رہا تھا حسب معمول افطار لگایا گیا بچے دسترخوان کے ارد گرد جمع
ہو گئے تبھی اس کے دوست نے اپنی امی سے پوچھا: رفیع اللہ کہاں ہے؟
امی نے
جواب دیا اسے بخار ہو رہا ہے ،اس لیے لیٹا ہوا ہے اور تم بھی سن لو سارا دن ادھر
ادھر دھوپ میں کھیلتے رہتے ہو اب گھر سے باہر نکلنا بند!
یہ سب سن کر اس نے کہا ...ماں! وہ تو
.....روزے سے ہے!! اور تیزی سے اس کے کمرے کی طرف دوڑا۔ ور اس کے پاس جا کربولا رفیع ..رفیع
..چل اب ٹائم ہونے والا ہے..!
یہ سنتےہی اس کے جسم میں جانے کہاں سے پھرتی آگئی
وہ تیزی سے دسترخوان کے قریب جا کر بیٹھ گیا۔ اس سے پہلے کہ گھرو الےاسے کچھ کہتے
مؤذن صاحب نے اللہ اکبر کی آواز لگا دی۔ اس آواز نے سب کو روزہ کھولنے میں مصروف
کر دیا...!
No comments:
Post a Comment