Wednesday 11 March 2020

Iman ki Daulat ke siwa kuch bhi nahi hai









ایمان کی دولت
ایمان کی دولت کے سوا کچھ بھی نہیں ہے
راضی جو نہیں رب تو بھلا کچھ بھی نہیں ہے

غیرت نے پکارا ہے کہ میدان میں آؤ
جینے کا مزہ اس کے سوا کچھ بھی نہیں ہے

ظلمت کو مٹانا ہے تو جل شمع کے مانند
ظلمات کے شکوے سے ملا کچھ بھی نہیں ہے

ظالم تو مٹانے پہ تلے ہیں ہمیں لیکن
ظالم کو مٹانے کی صدا کچھ بھی نہیں ہے

مولی کی رضا پر ہی چلو تم بھی رفیق اب
منزل ہے وہی اس کے سوا کچھ بھی نہیں
محب اللہ رفیقؔ قاسمی

No comments:

Post a Comment

Turky & Sirya Zalzala

 ترکی و شام میں زلزلے کی تباہ کاری اور انسانیت کی ذمہ داری محب اللہ قاسمی انسان جس کی فطرت کا خاصہ انس ومحبت ہے ۔ اس لیے اس کا ضمیر اسے باہم...