اللہ کی مرضی موبائل فون مل گیا
کل دو پہر کا واقعہ ہے جب میں اپنے فرزند ارجمند کو لے ڈاکٹر کے پاس جا رہا تھا. ہمیں نظام الدین ایسٹ اے بلاک جانا تھا. ابوالفضل سے بس کے انتظار میں تھا تو بیٹے نے کہا: آٹو سے ہی چلیے، نہیں تو بس کے انتظار میں دیر ہو جائے گی. پھر ڈاکٹر صاحب بھی لنچ پر چلے جائیں گے تو جانے کا فائدہ نہیں ہوگا.
میں نے کہا: ٹھیک ہے بیٹا آٹو سے ہی چلتے ہیں اور ایک آٹو رکشہ والے کو ہاتھ دیا. اس نے رکتے ہوئے سو روپے کہا اور ہم نے کہا ٹھیک ہے بس جلدی لے چلو.
ہم نظام الدین پہنچ گئے بیٹے کا ہاتھ پکڑا اور کاغذات رپورٹس کی فائل لے کر آٹو سے اتر گیا. اب خیال آیا کہ ڈاکٹر صاحب کا پتہ موبائل میں محفوظ ہے نکال لیتا ہوں. اے بلاک میں ہی ان اسپتال ہے.
ایک تو سردی میں بہت سے کپڑے ان میں بہت سی جیبیں سب تلاش کرنے لگا مگر فون نہیں ملا. اب میں پریشان اتنی ہی دیر میں کیا کیا سوچنے لگا. کہاں گرا؟ اب کیا ہوگا؟ فون خریدنا بھی مشکل ہے. کیسے گم ہو گیا؟ وغیرہ وغیرہ.
میں نے کہا بیٹا لگتا ہے وہ آٹو میں ہی چھوٹ گیا ہے. اب آٹو والے کو کہاں ڈھونڈوں! اب میں ادھر ادھر آٹو والے کو دیکھنے لگا اور سوچ رہا تھا کہ وہ تو کسی سواری کو لے کر کہیں دور چلا گیا ہوگا اب اسے ڈھونڈیں گے کیسے؟
تبھی بیٹا بولا... ابو ابو وہ دیکھیے سڑک کے اس پار وہی آٹو والا ہے خیر ہم کسی طرح بیٹے کو لیے اس رواں دواں سڑک جس پر گاڑیاں دوڑ رہی تھی. انھیں ہاتھ دے کر روکتے ہوئے کسی طرح راستہ کراس کیا. ساتھ میں آواز بھی لگا رہا تھا آٹو آٹو... رکو رکو....خیر اس نے میری آواز سن لی اور رک گیا. ہم اس کے قریب پہنچے اور سواری سیٹ پر فوراً نظر ڈالی. میرا فون اس سیٹ پر اکیلے قبضہ جمائے گہری نیند میں پڑا تھا. میں نے اسے جگائے بنا ہی فوراً اٹھایا اور زبان سے نکلا الحمدللہ. میرا فون مل گیا. ڈرائیور کو اس واقعہ پر تعجب ہوا...اور مجھے حسرت بھری نگاہ سے دیکھنے لگا. میں نے اس کا بھی شکریہ ادا کیا.
اب اپنے بیٹے کا ہاتھ تھامے اس سے کہتے ہوئے وہاں سے ڈاکٹر کی طرف جانے لگا: بیٹا ایک بات ہمیشہ یاد رکھنا اللہ جو چاہتا ہے وہی ہوتا ہے اس کی مرضی نہیں تھی کہ میرا فون گم ہو سو ایسا نہیں ہوا. ورنہ تم نے دیکھا کہ اس فون کا واپس ملنا کتنا مشکل تھا. اس لیے تم ہمیشہ اپنی محنت کوشش جاری رکھنا مگر یہ بات ذہن میں ضرور رکھنا کہ جو ہوگا اللہ کی مرضی سے ہوگا اور اسی میں ہماری بھلائی ہے. ہم اس کے بندے اور غلام ہیں.
محب اللہ قاسمی
No comments:
Post a Comment