مسجد اللہ کا گھر ہے کسی کی جاگیر نہیں!
ہم مسلم پرسنل لا بورڈ کے فیصلے کے ساتھ ہیں اور فیصلے میں نقص نکال کر بورڈ کو
کمزور کرنے کی ناکام کوشش کرنے والے درحقیقت منافقانہ رویہ اپنانے پر مصر ہیں۔مومن
ایمان کا سودا نہیں کرتا چاہے 2019 میں بی جے پی جیتے یا ہارے ۔مومن ایمان سے ہے
بی جے پی کی جیت ہار سے نہیں۔سب سے بڑا جرم اللہ کے گھر کو گرا کر اس جگہ مورتی
ڈال دینا، اس کے بعد ہزاروں لوگوں کو شہید کردینا۔ پہلے تو اس کی باز پرس ہو اور
مسجد گرانے والے مسجد کو دبارہ تعمیر کرائے پھر کوئی بات ہوگی۔ جب عدالتی کارروائی
جاری ہے تو فیصلے کا انتظار کیا جائے.
مسلمان امن پسند ہے امن چاہتا ہے مگر بے غیرت اور ایمان فروش نہیں کہ مسجد کا سودا
کرلے۔ غیر مسلم تو کبھی ہم سے راضی نہیں ہوں گے تو کیا اس کے نتیجے میں ہم اپنا
مذہب بدل لیں گے.شخصیات ہر زمانے میں پیدا ہوتی رہی ہیں اور ہوتی رہیں گی، جن کا
ادب و احترام بھی ملحوظ رکھا جائے گا مگر اس وقت تک جب تک وہ اپنے رویے اور بیان
سے امت کے دینی معاملہ اور متفقہ فیصلے کو نقصان نہ پہنچائے. یہ مسجد کا معاملہ ہے
میری یا کسی اور کی زمین یا ملکیت کا نہیں کہ جہاں چاہا بدلین کرلیا جسے چاہا گفٹ
کر دیا۔
اگر ہم نے اس کا سودا کر لیا یا اس جگہ کو بت کدہ بنانے کے لیے دے کر مسجد کہیں
اور شفٹ کرنے پر آمادہ ہوگئے تو ہم اپنے رب کو کیا منہ دکھائیں گے؟ اور جن لوگوں
کو مسجد کے نام پر شہید کیا گیا، جب کہ ہم مسجد کے نام پر ایک تھپڑ کھانے سے
کتراتے ہیں، کیا ہم ان کا خون یونہی ضائع کردیں گے؟ اور اپنا موقف بدلنے پر مجبور
ہو جائیں؟ تو کل کسی اور مسئلہ پر ہم کیا کریں گے؟
ہم اپنے دین اور شریعت کے ساتھ جینے کی آزادی ہے ہم اسی کے ساتھ جئیں گے اسی کے ساتھ
مریں گے۔ الا یہ کہ ہم سے ہماری یہ آزادی چھین لی جائے.
اسی لیے ہم انصاف کی خاطر عدالتی لڑائی لڑ رہے ہیں اور فیصلے تک انتظار کریں گے ،
فیصلہ حق میں ہو یا مخالف ہم اسے قبول کریں گے، جس کے ہم مکلف ہیں.