Saturday 10 February 2018

Maulana Salman Sb



غلطی کس سے نہیں ہوتی مگر......!

مجھے نہیں لگتا کہ کوئی محترم مولانا سلمان صاحب کی صلاحیت، قابلیت اور بے باکی سے اختلاف کرتے ہوئے انھیں عام درجہ کا عالم سمجھتا ہوگا مگر معاملہ جب کہیں سے کہیں پہنچ جائے اور اس کا منظر اور پس منظر کچھ اور ہو جائے تو اس پر اختلاف اور تنقید کا حق ہونا چاہیے اور حمایتی حضرات کو یہ قبول کرنا چاہیے اور مولانا محترم سے اپنے موقف اور رویے پر نظر ثانی کے لیے کہنا چاہیے.

ورنہ مولانا محترم کے اصرار، اس پر جذباتی اور غیر دانشمندانہ ردعمل سے امت مزید انتشار کا شکار ہوگی اور اس دفعہ نقصان غیرمعمولی ہوگا.

10 فروری کو سارا دن چینل پر وہ میڈیا جو علماء کی بے عزتی کو اپنا فرض منصبی سمجھتا رہا اس نے مولانا سلمان صاحب کو لے کر جو ڈراما کیا ہے اور ان کی قصیدہ خوانی کی اور مولانا نے جس انداز سے اپنا موقف رکھا اور دوسروں کو رسوا کیا وہ انتہائی تکلیف دہ اور افسوس ناک رہا. ان ہی سب باتوں نے تو معاملہ اور خراب کیا ہے ورنہ غلطی کس سے نہیں ہوتی مگر ہوش میں آتے ہی انسان اپنی غلطی پر نظر ثانی کرلے وہی کامیاب ہے ۔مولانا بہت دور جا رہے ہیں پھر بھی واپسی ممکن ہے۔

اس وقت محترم مولا سلمان صاحب، ان کے بیان اور اس کے سبب مسلم پرسنل لا سے ان کی رکنیت سے اخراج کو لے کر امت کرب میں مبتلا اور انتشار کا شکار ہے. ایسے میں یہ نہ دیکھا جائے کہ کون ان کا حمایتی اور کون ان کے بیان کا مخالف بلکہ یری گزارش ہے کہ ان سب باتوں کو چھوڑ توجہ اس بات پر مرکوز کی جائے کہ کیسے مولانا سلمان صاحب کو اپنے موقف پر نظرثانی کے لیے آمادہ کیا جائے. اس وقت اس کی سخت ضرورت ہے. کیوں کہ مولانا بہرحال ایک اہم شخصیت ہیں.         

No comments:

Post a Comment

Turky & Sirya Zalzala

 ترکی و شام میں زلزلے کی تباہ کاری اور انسانیت کی ذمہ داری محب اللہ قاسمی انسان جس کی فطرت کا خاصہ انس ومحبت ہے ۔ اس لیے اس کا ضمیر اسے باہم...