Tuesday 19 March 2019

سیاسی پارٹیوں کا گھمسان، اختر الایمان اور مسلمان



سیاسی پارٹیوں کا گھمسان، اختر الایمان اور مسلمان

بہار کے سیمانچل علاقے میں 70 فی صد مسلم آبادی ہے۔ اگر یہ آبادی گٹھ بندھن اور نتیش کی ٹیم کے جھانسے میں آئے بغیر اخترالایمان کو جتانے میں کام یاب ہو گئی تو اس سے نہ صرف بہار ، بلکہ پورے ہندوستانی سیاست میں، خاص طور سے ان علاقوں اور مقامات پر جہاں مسلم آٓبادی فیصلہ کن حیثیت رکھتی ہے۔ وہاں مسلمانوں کو اپنے ووٹ کی اہمیت کا بخوبی اندازہ ہو جائے گا، پھر وہ صرف دری بچھانے، کرسی لگانے تک محدود نہیں رہیں گے اور قومی پارٹیاں انھیں ٹشو پیپر سمجھنے کی گستاخی نہیں کریں گے۔

پھر انھیں مسلم پارٹیوں اور لیڈران سے جس قدر دوری بنانے پر فخر ہوتا ہے، وہی پارٹیاں آنیوالے دنوں میں ان پر بھی توجہ کریں گی اور اپنے ساتھ شامل رکھنا رکھنا ان کی مجبوری ہو جائے گی۔

اس لیے ایک مشت ووٹ اخترالایمان کو دینا چاہیے اور اسے جتانے میں کی پوری کوشش جھونک دینی چاہیے۔ جب تک انسان کسی کی ضرورت نہیں بن جاتا اس وقت تک اس کی کوئی قدر نہیں ہوتی اور جب تک وہ قابل قدر نہیں ہو جاتا اسے حاشیہ پر ہی رکھا جاتا ہے۔

بہ صورت دیگر دہلی کے مصطفی باد کو یاد رکھیں۔ کس طرح ووٹوں کا بکھراؤ ہوا اور بی جے پی نے جیت حاصل کر لی۔ کس طرح مسلم اکثریتی علاقہ مرادآباد سے کانگریس نے کسی مسلم کو ٹکٹ دینے کے بجائے راج ببر کو ٹکٹ دے دیا اور آسام میں یوڈی ایف سے اتحاد کرنے کے بجائے ووٹوں کو تقسیم کرکے دوسری پارٹی کو جتانے کے لیے تیار ہے۔ اسے دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ کہیں کانگریس نے بی جے پی کے ساتھ میچ تو فکس نہیں کر لیاہے۔ اسی طرح عام آدمی پارٹی سے اتحاد نہ کرنا بھی اس شبہ کو مضبوط کرتا ہے۔

اس لیے ضرورت ہے ہم اپنے ووٹ کی اہمیت کو سمجھیں اور اس نمائندہ کو جتائیں جو واقعی ہماری نمائندگی کر سکے اور ہندوستانی سیاست میں اپنی پوزیشن کو مضبوط کرسکے۔ بہ صورت دیگر ابھی ستر(70) سال ہی گزرے ہیں، آئندہ اس سے بھی بری صورت حال کا امکان ہےاگر ہم نے سیاسی شعور بیدار نہ کیا۔
محب اللہ قاسمی

Monday 18 March 2019

Ghazal Zindagi keya hai


غزل

وفا دنیا نہیں کرتی تو اس کی دوستی کیا ہے
جو اس کو موت لے جاۓ تو اس میں دشمنی کیا ہے

امیدو حوصلہ، اقدام، سعی و کوشش پیہم
نہ باقی زندگی میں ہوں تو پھر یہ زندگی کیا ہے

سر تسلیم تیرے در پہ جس کا خم نہیں ہوتا
فقط اک سنگ ہے، اللہ! اس کی زندگی کیا ہے

مفاد اپنا ،خیال اپنا، یہ سارا مال و زر اپنا
رویہ ہے یہ رہبر کا تو اس کی رہبری کیا ہے

جنوں،ایثار، قربانی، نہ کچھ غیرت ہے ایمانی
نہیں یہ بے حسی تو پھر بتاؤ بے حسی کیا ہے؟

رفیق اپنا بنا غم کو ہمیشہ مسکراتا جا
غموں کے بوجھ میں دب جائے تو زندہ دلی کیا ہے

محب اللہ رفیق قاسمی


Koei Fitna ya Taghuti Hatyar Islam ko Maghloob nahi kar sakta

کوئی فتنہ یا طاغوتی ہتھیار اسلام کو مغلوب نہیں کرسکتا

نفرت کے پجاریوں اور اسلحہ کے بیوپاریوں کو کسی ملک کا امن اور خوش حالی ایک آنکھ نہیں بھاتی، خاص طور سے اگر وہ مسلم ممالک ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ خوش حال مسلم ممالک کو ایک ایک کر  کے ہدف بنایا جاتا ہے اور انھیں منصوبہ بند طریقہ سے ختم کیا جارہاہے۔ یہ بیوپاری جہاں بھی گھسے، وہاں فساد مچایا اور خون کی ندیاں بہائی ۔انھوں نے جس ملک کو تباہ کیا وہاں اب تک امن و امان بحال نہیں ہو سکا۔

افسوس کہ یہی لوگ چلاتے ہیں کہ دہشت گردی ختم کرو۔ بھلا دہشت گردی کو فروغ دینے والے اس کا خاتمہ چاہیں گے۔ کیا انھیں اپنی تجارت ختم کرنی ہے؟ اصل دہشت گرد یہی لوگ ہیں، مگر پوری دنیا ان کی عیاری و مکاری کے سبب غلام بنی ہوئی ہے۔ کسی میں ہمت نہیں کہ ان نفرت  کے پجاریوں اور خونی اسلحہ کے سوداگروں کا عالمی بائکاٹ کیا کرے یا بے وجہ مسلم ممالک کو نشانہ بنانے کی پاداش میں اس پر عالمی دباؤ بنایا جائے۔

جب تک دنیا میں عدل و انصاف قائم نہیں ہوگا۔اس وقت  دنیا کے کسی گوشے سے دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں! اس لیے یہ نعرہ جنگی اسلحہ کی تجارت کو فروغ دینے اور صرف مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لیے ہی وضع کیا گیا ہے، ورنہ اب تک دہشت گردی کا خاتمہ ہوچکا ہوتا۔
اسلام تو بس بدنام ہے

دہشت گردی عام ہے
مسلم پر حملہ، خاموشی 
اس بات کا ہی پیغام ہے

 اسلام امن و امان کا خواہاں ہے وہ کشت خون کی اجازت نہیں دیتا۔ وہ ہمیشہ عدل و قسط کی بات کرتا ہے۔ اس کے نزدیک مجرم کوئی بھی ہو اسے جرم کی سزا دی جائے گی۔اللہ تعالی کا فرمان ہے:
 مَنْ قَتَلَ نَفْسًۢا بِغَيْرِ نَفْسٍ اَوْ فَسَادٍ فِي الْاَرْضِ فَكَاَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيْعًا  ۭوَمَنْ اَحْيَاهَا فَكَاَنَّمَآ اَحْيَا النَّاسَ جَمِيْعًا  ۭ’’جس نے کسی انسان کوخون کے بدلے یا زمین میں فساد پھیلانے کے سوا کسی اور وجہ سے قتل کیا اس نے گویاتمام انسانوں کا قتل کردیا اور جس نے کسی کو زندگی بخشی اس نے گویا تمام انسانوں کو زندگی بخش دی۔‘‘(مائدۃ: 32)

ایک دوسرے سے نفرت کے بجائے محبت کرنے کا حکم دیتا ہے۔ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:’’  لایرحمہ اللہ من لایرحم الناس‘‘ جولوگوںپررحم نہیں کرتاخدابھی اس پررحم نہیں کرتا ہے۔ (ترمذی
آپ ؐ ارشاد ہے: الرَّاحِمُونَ يَرْحَمُهُمُ الرَّحْمَنُ، ارْحَمُوا مَنْ فِي الْأَرْضِ يَرْحَمْكُمْ مَنْ فِي السَّمَاءِرحم وکرم اوردوگذرکرنے والوںپرخدابھی رحم کرتاہے۔لہذاتم زمین والوںپررحم کرو، آسمان والاتم پررحم کرے گا۔    (ترمذی)

افسوس کہ آج انسانیت کے بہی خواہ، اس کی فلاح و بہود اور نجات کے ضامن اسلام کو دہشت گردی سے جوڑا جا رہا ہے۔ انسانیت کے دشمن، خون کے پیاسے، اسلحہ کے سوداگر خود کو دنیا کا ہمدرداور انسانیت کا بہی خواہ قرار دے رہے ہیں ۔ یہ تو ایسے ہی ہے گویا الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے۔

 انسانیت آج بھی حق کی تلاش میں ہے اور اسلام کا کٹر سے کٹر دشمن بھی آغوش اسلام میں اپنی عافیت محسوس کر رہاہے اور اس نظام کو اپنا نے کے لیے بے قرار ہے۔ بس ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ان تک اسلام کا واضح پیغام اور کام یاب زندگی گزارنے کا واحد نظام کے طور پر پیش کریں۔
(محب اللہ قاسمی)

Friday 15 March 2019

15 March Black Day



پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا

انتہائی افسوسناک 15 مارچ دن ، جسے دنیا یوم سیاہ کے طور پر یاد کرے گی۔ دنیا کے ہم تمام مسلمان ان شہیدوں کے لیے دعا گو ہیںانسانیت کے دشمن چراغ اسلام کو بجھانے کی ناکام کوشش میں ہیں،  اسی کی کڑی ہے نیوزی لینڈ میں دہشت گردانہ حملہ جس میں نمازیوں پر فائرنگ کی گئی اور 49 مسلمان شہید ہوئے. یہ شہداء تو اپنے رب کی رضا سے جنت کے حق دار ہوئے مگر ان ظالموں سے کہہ دو اس طرح کی بزدلانہ حرکت چھوڑ دیں ۔
پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا

(يُرِيدُونَ لِيُطْفِؤُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَاللَّهُ مُتِمُّ نُورِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ (61:8)
  یہ لوگ اپنے منہ کی پُھونکوں سے اللہ کے نور کو بُجھانا چاہتے ہیں ، اور اللہ کا فیصلہ یہ ہے کہ وہ اپنے نُور کو پورا پھیلا کر رہے گا خواہ کافروں کو یہ کتنا ہی ناگوار ہو۔

हम नमाज में हैं तुमने पीठ पर गोली मार दी कितने बुजदिल हो तुम
#NewZealand_terror_attack
MosqueAttack#

Monday 25 February 2019

watan se Muhabbat



حب وطن پرمسلمانوں کوصفائی کی ضرورت نہیں


ایک آدمی کے نماز پڑھنے کو جرم سمجھتے ہوئے اگر کوئی اس پر دہشت گرد ہونے  کا الزام لگائے تو کیا اس کے جواب میں کہا جائے گا  کہ میں نے نماز نہیں پڑھی! اب میں نماز نہیں پڑوں گا!! ہر گز نہیں، بلکہ یہ کہا جائے گا کہ ہاں میں نے نماز پڑھی ہے اور نماز پڑھنا دہشت گردی نہیں ہے اور اگر ہے تو میں دہشت گرد ہوں۔ اسی طرح اگر ایک مسلمان کو محض مسلمان ہونے  کی بنا پر دہشت گرد کہا جائے تو کیا وہ کہے گا کہ میں مسلمان نہیں ہوں! ہزگز نہیں، بلکہ وہ کہے گا کہ میں مسلمان ہوں اور محض مسلمان ہونا دہشت گردی نہیں ہے اور اگر ہے تو میں دہشت گرد ہوں!

عجیب حال ہے _ایک تماشا بنا رکھا ہے۔ کہیں بھی کچھ ہو، فوراً مسلمانوں کی گرفتاری، فوراً ان پر دہشت گردی کا الزام، فوراً غداری وطن کا الزام۔  حد ہے!

جب کہ یہ بات پوری طرح واضح ہے کہ کون غدار ہے؟ کون ملک میں نفرت کی سیاست کر رہا ہے؟
 اب مسلمانوں کو یہ صفائی دینے کی کوئی ضرورت نہیں کہ وہ محب وطن ہیں ۔ پوری دنیا جانتی ہے کہ مسلمانوں نے اپنے خون سے  وطن عزیز ہندوستان کو سیچا ہے، ان کے خون میں وطن سے محبت شامل ہے۔ آزادی ہند میں مسلمانوں سے زیادہ کس نے قربانی دی؟ ظاہر  ہے، مسلمانوں نے ہی دی ہے ، یہی دارالعلوم دیوبند ہے جس نے  ہندوستان کو انگریزوں کی غلامی سے آزاد کرانے میں   اہم کردار نبھایا ہے ! بڑی بے شرمی سے اسے دہشت گردی کا اڈہ بتایا جاتا ہے۔ وہاں کے طلبہ کو گرفتار کر کے انھیں ہراساں کیا جاتا ہے۔ مسلمانوں کا انکاؤنٹر کر دیا جاتا ہے۔ یہ صلہ ہے وطن پر قربانی دینے اور اس کے لیے جانفشانی کرنے کا۔

یہ ہماری کمزوری ہے کہ ہم انتشار کا شکار ہیں، ہم سیاسی طور پر مستحکم نہیں۔ حسب تناسب پارلمنٹ میں ہماری نمائندگی نہیں۔ اس وجہ سے ہماری آواز دب جاتی ہے۔ مگر ظلم کے خلاف ہمیشہ صدائے احتجاج بلند ہوتی رہیں گی۔

برادران وطن اچھی طرح جانتے ہیں کہ ایک سچا مسلمان کبھی اپنے وطن سے نفرت نہیں کرتا۔ وہ ملک کو بنانے، سنوارنے میں اپنے خون کا آخری قطرہ بھی نچوڑ  دیتا ہے۔ وہ محنتی، ایماندار اور جفاکش ہوتا ہے _ ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ہر اپنی جان لگا دیتا ہے۔

 یہ مٹھی بھر امن کے دشمن یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اپنی سیاسی روٹی سینکنے کے لیے ہم ہندوستانیوں کو آپس میں لڑا دیں گے، جیسا کہ وہ ہر بار کرتے آرہے ہیں، تو یقین جانیے اب ان شاء اللہ ایسا نہیں ہوگا۔ اب بڑی حد تک بیداری آئی ہے اور  لوگ نفرت کی سیاست کو سمجھنے لگے ہیں۔ ہمارے ملی قائدین کو بھی چاہیے کہ وہ مضبوطی کے ساتھ ملک میں مسلمانوں اور عام انسانوں پر ہو رہے مظالم کے خلاف آواز بلند کریں اور کوئی ٹھوس لائحہ عمل تیار کریں ،تبھی  ملک میں خوش حالی آئے گی، ظلم مٹے گا اور ملک ترقی کرے گا۔
 (محب اللہ قاسمی)

Turky & Sirya Zalzala

 ترکی و شام میں زلزلے کی تباہ کاری اور انسانیت کی ذمہ داری محب اللہ قاسمی انسان جس کی فطرت کا خاصہ انس ومحبت ہے ۔ اس لیے اس کا ضمیر اسے باہم...