Wednesday 4 May 2016

ظلم سے نفرت عدل سے محبت Hate evil, love justice

ظلم سے نفرت عدل سے محبت
                                                                      محب اللہ قاسمی
اس وقت دنیا کے حالات بہت ہی خراب ہیں۔ ایک طرف فرقہ پرستی کا بازار گرم ہے تو دوسری طرف عیش و عشرت میں ڈوبی قیادت جسے انسانوں کے امن وامان اور فلاح و بہبود کی کوئی فکر نہیں۔ جس کے نتیجہ میں ایسا ماحول بناہوا ہے کہ ظلم کوظلم نہیں سمجھاجاتا۔ عدل و انصاف کا فقدان ہے۔ انسانیت اور ہمدردی گویا ختم ہوتی جارہی ہے۔ دن دھاڑے بستیاں جلادی جارہی ہیں۔ عام شہریوں پر بم برسائے جارہےہیں۔ جیسے وہ انسان نہیں بلکہ کیڑے مکوڑے ہیں جن پر اسپرے کرکے بڑی بے رحمی سے انھیں دائمی نیند سلایا جارہاہو۔ عبادت گاہیں منہدم کرکے ان پر قبضہ جمالیاجاتا ہے۔ بے قصورلوگوں کو ملزم بنا کر قید کیا جارہاہے، پھرانھیں ناکردہ جرم کی پاداش میں انسانیت سوزتکالیف کا سامناکرنا پڑتاہے، انصاف کی عدالت سے جب تک بے گناہ ہونے کا فیصلہ صادر ہوتا تب تک ان میں سے کچھ انسان تو اپنی زندگی کی آدھی عمراندھیری کوٹھری میں بتاچکے ہوتے ہیں جب کہ کچھ انصاف کی امید میں اس جہاں کو الوداع کہہ کردنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں۔
مگر نہ عدالت پوچھتی ہے کہ ان بے قصوروں پر جھوٹا الزام لگا کر اتنے عرصے تک جیل میں کیوں رکھا گیا اور نہ ان افسران کو اس گھٹیا حرکت پر سزا دی جاتی ہے۔ جب کہ وہ ملزم عدالت سے باعزت رہا ہوکر بھی سماج میں بے عزت اور بے بسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوتا ہے۔ آخر کیوں ؟
عدالت پر اسی لیے تو بھروسہ کیا جاتا ہے کہ وہاں سے سب کو انصاف ملے گا مگر غور کیا جائے تو کیا یہ انصاف ہے؟

اگر نہیں ! تو ہمیں عدالت سے انصاف واقعی کا مطالبہ کرنا چاہیے ۔ اگر یہ مجرم نہیں ہے تو پھر ان واقعات و فسادات کے پیچھے کوئی تو مجرم ہے پھر اصل مجرم کو کیوں نہیں سامنے لایا جاتا تاکہ واقعی انصاف ہوسکے۔ ساتھ ہی ان قائدین کو جنھوڑنا چاہیے جو ہماری امن و حفاظت اور فلاح بہبود کی قسمیں کھا کر اقتدار کی سیج سجائے سوررہے ہیں۔
اس ظلم کے خلاف اجتماعیت کے ساتھ آواز لگانے کی ضرورت ہے ۔ ایسی آواز جو ہمارے قائدین کو خواب غفلت سے بیدار کرسکے اور ظالمین کو ظلم سے روک سکے اور مضبوط عدلیہ کے ساتھ انصاف کو بلندی حاصل ہواور ظلم کا خاتمہ ہوسکے۔ ورنہ ہم آپس میں ہی اختلاف و انتشار کے شکار رہیںگے جس کی وجہ سے آئے دن اس طرح کے واقعات رونما ہوتے رہیںگے اور یک بعد دیگرے ہم سب ظلم کا نوالہ بن جائیںگے۔
اللہ ہم سب کی حفاظت کرے ظلم سے نفرت اور عدل سے محبت کی توفیق دے۔

No comments:

Post a Comment

Turky & Sirya Zalzala

 ترکی و شام میں زلزلے کی تباہ کاری اور انسانیت کی ذمہ داری محب اللہ قاسمی انسان جس کی فطرت کا خاصہ انس ومحبت ہے ۔ اس لیے اس کا ضمیر اسے باہم...