Tuesday 31 May 2016

Imandari Hamari Asal Pahcan ہماری پہچان

پہچان

تنویر ایک چیک لے کر بینک گیا۔ کاؤنٹر پہ لائن میں کھڑا ہوگیا۔ وہاں لائن میں اور بھی بہت سے لوگ کھڑے تھے۔

اپنی باری پر اس نے اپنا چیک کھڑکی سے اندر کاؤنٹر پر مصروف ملازم کے ہاتھ میں دیا۔چیک بڑی رقم کا نہیں تھا بس دس ہزار روپے لینے تھے۔

ملازم نے چک الٹ پلٹ کیا اور پیچھے چیک پر لکھے اکاؤنٹ نمبر اور دیگر تفصیلات دیکھنے کے بعد پوچھا: پاس بک ہے؟

تنویر نے کہا: نہیں، وہ میں لانا بھول گیا۔

پھر اس نے کہا اچھا کوئی پہچان پتر یا آدھار کارڈ وغیرہ؟

اس نے کہا: ہاں پہچان پتر ہے۔ حالانکہ یہ سب پوچھنے کی ضرورت نہیں تھی اور نہ کسی کارڈ کی۔ چیک کی پشت پر تفصیلات درج تھیں۔ وہ غالباً نیا تھا۔

تنویرنے اسے اپنا آئی کارڈ دکھا یا۔
کیشیئرنے چیک پر اپنی ضروری کارروائی کی اس کے بعد 500 کے کئی نوٹ مشین میں ڈال کر گنے۔
مشین نے 26 عدد نوٹ شو کیے۔ اس نے اس سے 6 نوٹ الگ کیے اور 20 تنویر کے حوالے کیا۔

حسب عادت تنویر  نے رقم کانٹر پر ہی گننا شروع کر دیا۔ اچا نک درمیان میں اسے ایک ہزار کا نوٹ ملا اس طرح تنویر نے اس میں 500 روپے زائد محسوس کیے۔ دوبارہ گنا پھر وہی زائد!

تنویر نے کیشیئر سے کہا: بھائی صاحب اس میں 500 روپے زائد ہیں آپ گن لیجئے!

جب اس نے گننا شروع کیا تو واقعی اس میں پانچ سو رپے زائد ملے۔ اس پر وہ تنویر کو حیرت بھری نگاہ سے دیکھتے ہوئے کہنے لگا۔ ایسے لوگ بہت کم ملتے ہیں۔

موقع مناسب دیکھا تنویر  نے بھی اپنی ایک پنچ لائن رکھ دی:

جناب ایمانداری ہماری اصل پہچان ہے۔ باقی آئی کارڈ تو سب کے پاس ہوتا ہے۔
محب اللہ قاسمی

No comments:

Post a Comment

Turky & Sirya Zalzala

 ترکی و شام میں زلزلے کی تباہ کاری اور انسانیت کی ذمہ داری محب اللہ قاسمی انسان جس کی فطرت کا خاصہ انس ومحبت ہے ۔ اس لیے اس کا ضمیر اسے باہم...