Saturday 13 May 2017

Ghazal: Jado se apni juda hua hai

غزل

جڑوں سے اپنی جدا ہوا ہے
مصیبتوں میں گھرا ہوا ہے


ترقی، تہذیبِ عصر حاضر
کہ انسان شیطاں بنا ہوا ہے


فقط دکھایا تھا آئینہ ہی
اسی پہ قائد خفا ہوا ہے


تلاش قاتل کی کرنے والو
تمہیں میں قاتل چھپا ہوا ہے


چٹائی پر بھی تھا کوئی رہبر
یہ قصہ گویا سنا ہوا ہے


وفا کا جس نے کیا تھا وعدہ
وہ دشمن جاں بنا ہوا ہے


ہمارے عہد وفا کا قصہ
آب زر سے لکھا ہوا


وہاں سنبھل کر رفیق چلنا

جہاں پہ کانٹا بچھا ہوا ہے

No comments:

Post a Comment

Turky & Sirya Zalzala

 ترکی و شام میں زلزلے کی تباہ کاری اور انسانیت کی ذمہ داری محب اللہ قاسمی انسان جس کی فطرت کا خاصہ انس ومحبت ہے ۔ اس لیے اس کا ضمیر اسے باہم...