Tuesday, 24 October 2017

Ghazal: Bhole Nahi hain ham

غزل

غم توملے بہت مگر، روئے نہیں ہیں ہم
دل کو اداس تو کیا توڑے نہیں ہیں ہم

روکے بہت گئے تری یادوں کے قافلے
بڑھتے رہے قدم کبھی لوٹے نہیں ہیں ہم

کہتے تھے لوگ لوٹ جا مشکل ہے رہ گزر
چادر قنوط کی کبھی اوڑھے نہیں ہیں ہم

یادوں نے کیا مجھ کو بہت مضطرب صنم
راتوں کو کبھی چین سے، سوئے نہیں ہیں ہم

ماں باپ کی محبت و شفقت ہے لازوال
حقا کسی بھی گام پہ بھولے نہیں ہیں ہم

دنیا کی لذتوں نے ہمیں کردیا نڈھال
ورنہ بہت ہیں آج بھی تھوڑے نہیں ہیں ہم

چھیڑوں نہ بار بار ہمیں اے ستم گرو!
تاریخ ہے گواہ کہ کورے نہیں ہیں ہم

حالات زار پوچھتے ہیں، وہ بھی اے رفیقؔ
جن کے جفا و جور بھولے نہیں ہیں ہم


محب اللہ رفیقؔ

No comments:

Post a Comment

Muslim Bachchion ki be rahravi

 مسلم بچیوں کی بے راہ روی اور ارتداد کا مسئلہ محب اللہ قاسمی یہ دور فتن ہے جہاں قدم قدم پر بے راہ روی اور فحاشی کے واقعات رو نما ہو رہے ہیں ...