Saturday 3 February 2018

Keya yahi Insaniyat hai?



کیا یہی انسانیت ہے؟ یہی ترقی ہے؟
محب اللہ قاسمی
سب سے زیادہ افسوس اس بات پر ہے کہ جس قوم کا مذہب یہ کہہ رہا ہو کہ "بہ خدا وہ مومن نہیں جو خود آسودہ ہو کر سوئے اور اس کا پڑوسی بھوکا رہے." ... چہ جائے کہ اس بھوک کی وجہ سے کسی کی موت ہو جائے... انتہائی ذلت کی بات ہے... پوری ملت اس کی ذمہ دار ہے.

یوپی کے شہر مراد آباد کا واقعہ ہے 26 جنوری سے ایک روز قبل جب ملک میں جشن یوم جمہوریہ کی تیاری چل رہی تھی اسی رات جمعرات کی شب ایک ماں امیر جہاں نے سارا کھانا اپنی تین بیٹیوں کو کھلا دیا اور خود بھوکی سونے سے انتقال کر گئی. خبر کے مطابق وہ پندرہ دنوں سے بھوکی تھی جو کچھ پڑوسی سے ملتا تھا وہ اپنے بچوں کو کھلا دیتی تھی. اس رات بھی اسے پڑوسی سے چھ روٹیاں ملیں جو خود نہ کھا کر سب اپنی بچیوں کو کھلا دی. صبح جب ڈاکٹر کے پاس لے جایا گیا تو اسے مردہ قرار دیا گیا اور پوسٹ مارٹم کے مطابق یہ بتایا گیا کہ شدید ٹھنڈک اور بھوک سے اس کی موت ہوئی.

آپ کو یاد ہوگا کہ کچھ ماہ قبل جھارکھنڈ کے ایک گاؤں میں گیارہ سال کی سنتوشی جو بیمار نہیں تھی بلکہ بھوک سے مرگئی، اس کی ماں کوئلی دیوی نے میڈیا سے بتایا کہ میری بیٹی بھات بھات کہتے مر گئی. اس کے گھر میں کھانے کے لیے کچھ نہیں تھا اور راشن کارڈ کا آدھار سے لنک نہ ہونے کی وجہ سے اسے راشن نہیں مل سکا.
ایسے میں سوال اٹھتا ہے کہ حکومت جو GST اور دیگر ٹیکس کے نام پر اتنے پیسے وصول کر رہی ہے، وکاس وکاس چلا رہی ہے وہ کہاں ہے؟ کیا یہی ڈیجیٹل انڈیا ہے؟ یہی بھارت بدل رہا ہے جہاں بھوک سے جنتا مر رہی ہو.. ہمارا سماج ان باتوں پر کوئی سوال نہیں اٹھاتا نہ میڈیا والوں کو یہ سب مدعا نظر آتا ہے.
بدلتے بھارت میں کسان خود کشی کر رہا ہو، بے روزگاری اور مہنگائی کی شرح بڑھتی جا رہی ہو امن و امان پامال ہو رہے ہوں تو پھر ہم کون سی ترقی کا خواب دیکھ رہے ہیں. اگر دیش ترقی کر رہا ہے تو دکھنا چاہیے نا.. یا پھر یہی ترقی ہے؟ لالو نے ٹھیک کہا تھا کہ دیش کی غریب جنتا کو جینے کے لئے "ڈاٹا" نہیں "آٹا" چاہیے.



No comments:

Post a Comment

Turky & Sirya Zalzala

 ترکی و شام میں زلزلے کی تباہ کاری اور انسانیت کی ذمہ داری محب اللہ قاسمی انسان جس کی فطرت کا خاصہ انس ومحبت ہے ۔ اس لیے اس کا ضمیر اسے باہم...