Tuesday 9 October 2018

Delhi Yadgargar Shaam


دہلی کی یادگار شام

نماز اور ظہرانے کے لیے آفس سے باہر آیا پھر نماز ظہر اور کھانے سے فارغ ہو کر قیلولہ کے لیے لیٹا تو نیند آ گئی دفتر تین بجے جانا تھا اسی دوران میرے گاؤں کے پیارے دوست جی این کے اسکالر حبیب اللہ کا فون آیا کہ میں، ابوالکلام، صادق اقبال اور ذاکر اقبال کو لے کر آ رہا ہوں. پانچ بجے تک پہنچ جاؤں گا.. میں نے کہا: ہاں ہاں آؤ!

پھر میں دفتر جانے کی تیاری میں لگ گیا کہ اب سونا بے کار تھا. خیر سب لوگ آئے مگر ساڑھے پانچ بجے. سب نے چائے پی پھر سب کو لے میں اپنے کمرے میں چلایا آیا. کچھ دیر وہیں گفتگو کی.اسی دوران احمد عالم سے فون پر بات ہوئی اس نے کہا: آپ سب لوگ میرے یہاں ذاکر نگر آئیے. یہاں احمد اللہ (پرنس) بھی ہے سب کی ملاقات ہو جائے گی.

خیر ہم سب لوگ ذاکر نگر چلے گئے. وہاں پہنچے ہی تھے کہ معلوم ہوا لو فیکلٹی ڈی یو کے آصف اقبال آ رہے ہیں. حسن اتفاق دیکھتے ہی دیکھتے ہم سب گاؤں کے آٹھ لوگ جمع ہو گئے. سب لوگوں کا اس طرح اتفاقاً ملنا جس پر خوشی کے فطری آثار سب کے چہرے سے ظاہر ہو رہے تھے.

ہم لوگوں نے خوب گپ شپ کیا. فاطمہ چک اسمبلی کی یاد تازہ ہو گئی. مختلف موضوعات جس پر مختلف آراء، کھل کر اظہار خیال بڑا مزہ آیا.مصروف زندگی میں اس طرح اپنوں کے درمیان تبادلہ خیال سے جمود توڑنے، زندگی زندہ دلی سے جینے اور کچھ کر گزرنے کا جذبہ ملتا ہے.

خیر عشا کی نماز بعد اجتماعی عشائیہ کا پروگرام ہوا جس میں فراخ دلی کے ساتھ مہمان نوازی کا شرف احمد عالم صاحب کو حاصل ہوا.احمد اللہ صاحب کی طرف سے یہ بات بار بار آئی کہ اس طرح کی ملاقات اتفاقی نہیں منصوبہ بند بھی ہونی چاہیے جس کی ہم سب نے تائید کی.

راقم الحروف کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ ہم سب گاؤ والوں کے بھلے ہی مکان علیحدہ ہوں، الگ رہتے ہیں مگر ہم سب گاؤں والے گویا ایک گھر کے فیملی ممبر ہیں، جو سب آپس میں سکھ دکھ کے ساتھی ہیں.

معقول عشائیہ کے بعد ہم لوگوں نے کلہڑ (مٹی کا گلاس) والی چائے پی اور سلام کے ساتھ بادل نہ خواستہ جدا ہو کر ان خوشگوار یادوں کے ساتھ اپنی منزل کی اور چل پڑے.

یہ خوبصورت شام فاطمہ چک کے نوجوانوں کے نام تھی جو راجدھانی دہلی جیسے مصروف شہر میں ملاقات، گفت و شنید کے لیے اتفاقا جمع ہوئے.
محب اللہ قاسمی

No comments:

Post a Comment

Turky & Sirya Zalzala

 ترکی و شام میں زلزلے کی تباہ کاری اور انسانیت کی ذمہ داری محب اللہ قاسمی انسان جس کی فطرت کا خاصہ انس ومحبت ہے ۔ اس لیے اس کا ضمیر اسے باہم...