Sunday, 13 May 2018
Thursday, 10 May 2018
Sila Rahmi
صلہ رحمی
رشتہ داروں میں بھی اتنی نفرت نہ ہو کہ لوگ رشتہ داری سے ہی
نفرت کرنے لگے... صل من قطعک...(ان سے رشتہ جوڑوں جس نے تم سے رشتہ توڑا) کو سامنے
رکھنے والے بھی انسان ہیں جو ممکن ہے کہ تحمل نہ کر سکے اور معاملہ بہت سنگین ہو
جائے.
وصلوا الأرحام
اس لئے رشتہ داروں پر توجہ دیں، ان کا خیال رکھیں اور اپنے
کسی قسم کے مکر و فریب سے انھیں تشدد کا نشانہ نہ بنائیں. صلہ رحمی کا یہی تقاضا
ہے جس کا حکم دیا گیا ہے اور اس کی اہمیت بیان کی گئی ہے .
محب اللہ قاسمی
دینی تعلیم
لوگ اپنے بچوں کو اردو تو پڑھانا نہیں چاہتے
جس کا نتیجہ ہے اب عصری تعلیم گاہوں سے بھی اردو ختم کی جا رہی ہے اسی طرح مکتب میں
بھیجنا نہیں چاہتے وہ نماز جنازہ تو دور ٹھیک طرح سے کلمہ نہیں پڑھ سکتے.
اب بتائیں کہ اس میں علماء کیا کریں جنہوں نے
اردو جو ہماری تہذیب کا حصہ ہے جس میں دینی تعلیم کا ذخیرہ ہے اس کو اب تک پروان
چڑھانے میں اپنی پوری کوشش صرف کر دی ہے اور مسلسل ممبر و محراب سے دینی تعلیم کی
اہمیت اور اس کی فرضیت پر زور دے رہے ہیں...پھر بھی روش خیال لوگوں کے عتاب کا
شکار وہی بے چارے مولوی...کہ انھوں نے نماز جنازہ پڑھانا کیوں نہیں سکھایا؟ ارے بھائی کس نے آپ کو دینی تعلیم کے حصول سے
روکا؟
محب اللہ قاسمی
Wednesday, 9 May 2018
Isteqbale Ramzan aur Hamari Zemmedariyan
استقبال رمضان اور ہماری ذمہ داریاں
محب اللہ قاسمی
اللہ تعالی کے فضل و کرم سے بہت جلد ماہ رمضان اپنے
فضائل برکات کے ساتھ ہم پر سایہ فگن ہونے والا ہے۔ اس ماہ مبارک کی عبادات، ثواب
اور ماحول میں برکت بڑی برکت رکھی ہے۔ گویا نیکوں کا موسم بہار آنے والا ہے۔ اس
لیے ہم اس ماہ مبارک کا استقبال کریں۔
’’اے لوگو! عنقریب تم پر
ایک عظیم الشان ماہ مبارک سایہ فگن ہونے والا ہے۔ اس ماہ مبارک میں ایک رات ایسی
بھی ہے جو ہزارراتوں سے بہترہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس ماہ کے روزے فرض کیے،اس کے قیام
کو اپنی خوشنودی کا ذریعہ قراردیا، توجس شخص نے اس ماہ میں ایک چھوٹا سا
کارخیرانجام دیا اس نے دیگرماہ کے فرائض کے برابرنیکی حاصل کرلی، یہ صبراورہمدردی
کا مہینا ہے۔ ساتھ ہی یہ وہ ماہ مبارک ہے،جس میں اللہ اپنے بندوں کے رزق میں اضافہ
فرماتاہے۔ اس ماہ مبارک میں جس نے کسی روزے دارکوافطارکرایا۔ روزے دار کے روزے میں
کمی کے بغیراس نے روزے دارکے برابرثواب حاصل کیا۔ اورخود کو جہنم سے بچالیا۔صحابہ
کرامؓ نے عرض کیا:اے اللہ کے رسولﷺ ہم میں سے ہرشخص تو روزے دارکو افطارکرانے کی
استطاعت نہیں رکھتاہے؟ آپ نے فرمایا: جس نے روزے دارکوپانی کا گھونٹ پلایا، یا
دودھ کا گھونٹ پلایا، یا ایک کھجورکے ذریعے افطار کرایا اس کا اجراسی کے برابرہے
اوراس کے لیے بھی جہنم سے نجات ہے ۔اس سے روزے دار کے اجرمیں کمی نہیں ہوگی۔ جس نے
اپنے ماتحتوں سے ہلکا کام لیا اس کے لیے بھی جہنم سے نجات ہے۔(مشکوۃ)
اس لحاظ سے ہماری ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے کہ ہم اس
ماہ تربیت سے اپنی تربیت حاصل کریں۔ عبادت و ریاضت، حقوق اللہ اور حقوق العباد کی
ادائیگی میں خصوصی دلچسپی لیں اور ابھی سے ہی آنے والے بابرکت مہینے کی تیاری
شروع کردیں۔ اگر ہم نے منصوبہ بند کوشش سے اس ماہ مبارک سے فائدہ نہیں اٹھایا اور
خود کو اس ماہ مبارک کی نیکوں اور اللہ تعالی کی رضا کے حصول سے مالامال نہیں کیا
تو رمضان المبارک جس طرح پہلے آتا رہا ہے آنیوالا بھی رمضان آئے گا، گزر جائے
گا اور ہم کف افسوس ملنے کے علاوہ کچھ ہاتھ نہ آئے گا۔
اس لیے آئیے ہم لوگ ابھی سے اس کی تیاری میں لگ
جائیں اور تقوی کی تربیت کے اس مہینے سے مستفید ہونے کا منصوبہ بنائیں۔ اللہ
تعالی ہمیں حسن عمل کی توفیق بخشے۔ آمین یا رب العالمین
Tuesday, 8 May 2018
مفترق تحریریں
ہمارا ہند وستان
صدیوں ہم
سب مل جل کر ایک ساتھ رہتے آئیں ۔۔ ایک دوسرے کے غم میں شریک رہے۔ ایک دوسرے کا
تعاون کیا ۔۔۔ اور ہندوستان کو ترقی کے بام عروج تک پہنچایا۔۔۔ جب انگریزوں کا
ناپاک سایا ہم پر پڑا تو ہندوستان کی آزادی کو بڑی قربانی کی ضرورت پڑی جس میں
ہندوؤں کے ساتھ مسلمانوں نے سب سے زیادہ اور بڑی قربانی پیش کی اور ہندوستان کو
آزاد کرایا۔
جب ہماری
ایکتا پر برے لوگوں کی نظر پڑی تو آزادی کے بعد قومی یکجہتی کا ترانا گاتے گاتے
ہماری زبانیں تھک گئیں تاکہ ہم لوگوں میں پیار محبت کے ساتھ مل جل کر رہیں اور
نفرت کا سایا ختم ہو۔
مگر یہ مٹھی بھر فاسد عناصر، غنڈے موالی پر کوئی اثر نہیں! ایسا لگتا ہے کہ ان میں انسانیت نام کی کوئی چیز ہی باقی نہیں ہے۔
اب میرا سوال ہے کہ لاکھوں امن پسند ہمارے برادران
وطن کہاں ہیں؟
کیوں نہیں وہ سرکار پر دباؤ بناتے؟؟
وہ کیوں
خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں؟؟؟ کیوں ان غنڈوں کو اتنی آٓزادی دی گئی کہ وہ جب
چاہیں، جہاں چاہیں فساد مچائیں غندہ گردی کریں اور کروڑوں امن پسند لوگ دیکھتے ہی
رہیں۔
آئیے ہم
سب مل کر پھر سے وہی پرانا ہندوستان ڈھونڈ لائیں جوفرقہ پرستی کی زد میں آ کر
کہیں گم ہو گیا ہے۔ ( محب اللہ قاسمی)
اذان کے بعد اب
ڈائرکٹ کھلے میں نماز پر ہی روک
آپ جب چاہیں کھلے میں بھجن کرتن کریں،
اٹھ جام کریں، کاوریاں کے ذریعہ رستہ جام کریں، ہمیں کوئی آپتی نہیں ہوتی، کوئی
پریشانی نہیں! بلکہ گرمی کی شدت میں شربت اور پانی بھی پلایا جاتا ہے۔ دیگر
سہولیات فراہم کی جاتی ہیں ہمیں کوئی شکوہ نہیں۔۔۔اور ہم تھوڑی دیر کے لیے پرسکون
نماز پڑھ لیں تو آپ کو اس پر آپتی ہے۔ شرپسند عناصر اور غنڈوں کو روکنے کے بجائے نماز
پر ہی پابندی لگا رہے ہیں....افسوس شرمناک بات ہے!
جس طرح سرکاری زمین تمہاری ہے اسی طرح
ہماری بھی ہے۔
سبھی کا خون ہے شامل
یہاں کی مٹی میں
کسی کے باپ کا ہندوستان تھوڑی ہے
مگر مجھے ڈر لگ رہا ہے کہ مصلحت پسندی
میں کہیں یہ بھی بیان نہ آجائے کہ ہمیں نماز پڑھنے کی کیا ضرورت ہے۔ گھر میں پڑھ
لیں گے .... آزادی کے ستر سال بعد آج ہم یہاں تک آ پہنچے۔ جب کہ ہندوستان کی
آزادی میں سب سے زیادہ اور بڑی قربانی مسلمانوں نے دی ہے۔ ( محب اللہ قاسمی)
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی
اتنے سال بیت گئے کسی کو جناح کی تصویر
کا خیال نہیں آیا اس کے مزار پر جاتے رہے... کتابوں میں اس کی تعریفیں کرتے رہے اب
اچانک جناح کی تصویر سے نفرت ہونے لگی اور ہنگامہ کھڑا کر دیا.تقسیم کا ذمہ دار
صرف وہی تو نہیں!
کس کس کی تصویر نکالو گے کون کون سی
کتاب جلاؤ گے کس کس پنے سے ناموں کو ہٹاؤ گے. کہیں گاندھی کے ساتھ اس کی تصویر سے
تو ناراض نہیں...؟ یا وہ انگریزوں کے خلاف تھا اس لیے تو خفا نہیں...![https://static.xx.fbcdn.net/images/emoji.php/v9/f34/1/16/1f914.png](file:///C:/Users/Tarbiyah/AppData/Local/Temp/msohtmlclip1/01/clip_image001.png)
![https://static.xx.fbcdn.net/images/emoji.php/v9/f34/1/16/1f914.png](file:///C:/Users/Tarbiyah/AppData/Local/Temp/msohtmlclip1/01/clip_image001.png)
ویسے بھی جناح کی تصویر ہمارے نزدیک
کوئی معنی نہیں رکھتی پر کیا ساورکر اور ناتھو رام گوڈسے کی تصاویر کو بھی ہٹا دیا
جائے گا جو انگریزوں کے ایجنٹ اور گاندھی جی کا قاتل تھا.
تصوير کو لے کر کیوں فساد مچاتے ہو
بھائی؟ یہ نفرت کی آگ کیوں لگائی؟؟؟
لال قلعہ
ویوپاری کا کام ویوپاری کرنا- اب کون تاجر کیا بیچ دے یہ اس کی عزت غیرت کی بات ہے۔ ہم تو بس اتنا جانتے ہیں کہ اب ہندوستانی شہری بھی لال قلعہ گھومنے جائے گا تو اپنا حق نہیں بلکہ گراہک کے طور پر جائے گا۔ کیوں کہ اب یہ حکومت کی دھروہر نہیں بلکہ متعینہ مدت تک کے لیے پرائوٹ کمپنی کی ملکیت ہوگئی۔اب اس پر خوشی منائے یا افسوس! (
Saturday, 21 April 2018
Ghazal : Huffaz Shahidon pe jo kuch bhi hua kuch bhi nahi hai
غزل
ایمان کی دولت کے سوا کچھ بھی نہیں ہے
راضی جو نہیں رب تو بھلا کچھ بھی نہیں ہے
دنیا میں سکوں، عقبی میں توقیر کی چاہت
ایمان نہیں ہے تو ملا کچھ بھی نہیں ہے
ہر درد جہاں کی ہے دوا، دین نبیؐ میں
اس کے سوا دنیا میں دوا کچھ بھی نہیں ہے
تم کو تو ملالہ کا بڑا رنج ہے لیکن
خفاظ پہ جو کچھ بھی ہوا کچھ بھی نہیں ہے
فرعون تو غرقاب ہوا تو بھی مٹے گا
قاتل کہیں بچوں کا بچا کچھ بھی نہیں ہے
غیرت نے پکارا ہے کہ میدان میں آؤ
جینے کا مزہ اس کے سوا کچھ بھی نہیں ہے
ظلمت کو مٹانا ہے تو جل شمع کے مانند
ظلمات کے شکوے سے ملا کچھ بھی نہیں ہے
ظالم تو مٹانے پہ تلے ہیں ہمیں لیکن
ظالم کو مٹانے کی صدا کچھ بھی نہیں ہے
مولی کی رضا پر ہی چلو تم بھی رفیق اب
منزل ہے وہی اس کے سوا کچھ بھی نہیں
محب اللہ رفیقؔ
Subscribe to:
Posts (Atom)
Muslim Bachchion ki be rahravi
مسلم بچیوں کی بے راہ روی اور ارتداد کا مسئلہ محب اللہ قاسمی یہ دور فتن ہے جہاں قدم قدم پر بے راہ روی اور فحاشی کے واقعات رو نما ہو رہے ہیں ...