Monday, 28 April 2014

Ghazal: yeh Khayal ek badi bhool hai

یہ خیال اک بڑی بھول ہے

تو نہ چل سکا تیری بھول ہے، یہی زندگی کا اصول ہے
یہاں لمحہ بہ لمحہ درد ہے، تحفہ بتا کیا قبول ہے

میں اگرہنسوں تو جلیں گے سب میں
جو رو پڑوں  تو کہیں گے سب
یہ ہے بے بسی کا مرقعہ اک
غم دل کا اس پہ نزول ہے

تو نہ چل سکا تیری بھول ہے، یہی زندگی کا اصول ہے

وہ شرافتوں کا بھی دور تھا
کہ ضیافتوں میں سرور تھا
اسی گھر میں ہیں بڑی برکتیں
مہماںکا جس میں نزول ہے

تو نہ چل سکا تیری بھول ہے، یہی زندگی کا اصول ہے

وہ ثبوت تیرے وجود کا
تیری فتح کا وہ نشان ہیں
نہ ستاؤ ماں کو نہ ماں باپ کو
 کہ تو ان کی گود کا پھول ہے

تو نہ چل سکا تیری بھول ہے، یہی زندگی کا اصول ہے

تمہیں رفعتیں ہو ہزارہا
 کبھی مت ستانا غریب کو
توسدا رہے گا عروج پر
 یہ خیال اک بڑی بھول ہے

تو نہ چل سکا تیری بھول ہے، یہی زندگی کا اصول ہے

فقط دھوپ و چھاؤں ہے زندگی
 جو گزر گیا سو گزر گیا
نہ تو فکر اس پہ رفیقؔ کر
 کہ خوشی کا اس میں نزول ہے

تو نہ چل سکا تیری بھول ہے، یہی زندگی کا اصول ہے


No comments:

Post a Comment

Muslim Bachchion ki be rahravi

 مسلم بچیوں کی بے راہ روی اور ارتداد کا مسئلہ محب اللہ قاسمی یہ دور فتن ہے جہاں قدم قدم پر بے راہ روی اور فحاشی کے واقعات رو نما ہو رہے ہیں ...