یہ خیال اک بڑی بھول ہے
تو نہ چل سکا تیری بھول
ہے، یہی زندگی کا اصول ہے
یہاں لمحہ بہ لمحہ درد
ہے، تحفہ بتا کیا قبول ہے
میں اگرہنسوں تو جلیں گے
سب میں
جو رو پڑوں تو کہیں گے سب
جو رو پڑوں تو کہیں گے سب
یہ ہے بے بسی کا مرقعہ
اک
غم دل کا اس پہ نزول ہے
غم دل کا اس پہ نزول ہے
تو نہ چل سکا تیری بھول ہے، یہی زندگی کا اصول ہے
وہ شرافتوں کا بھی دور تھا
کہ ضیافتوں میں سرور تھا
اسی گھر میں ہیں بڑی
برکتیں
مہماںکا جس میں نزول ہے
تو نہ چل سکا تیری بھول
ہے، یہی زندگی کا اصول ہے
وہ ثبوت تیرے وجود کا
تیری فتح کا وہ نشان ہیں
نہ ستاؤ ماں کو نہ ماں
باپ کو
کہ
تو ان کی گود کا پھول ہے
تو نہ چل سکا تیری بھول ہے، یہی زندگی کا اصول ہے
تمہیں رفعتیں ہو ہزارہا
تمہیں رفعتیں ہو ہزارہا
کبھی
مت ستانا غریب کو
توسدا رہے گا عروج پر
یہ
خیال اک بڑی بھول ہے
تو نہ چل سکا تیری بھول ہے، یہی زندگی کا اصول ہے
تو نہ چل سکا تیری بھول ہے، یہی زندگی کا اصول ہے
فقط دھوپ و چھاؤں ہے
زندگی
جو
گزر گیا سو گزر گیا
نہ تو فکر اس پہ رفیقؔ
کر
کہ
خوشی کا اس میں نزول ہے
تو نہ چل سکا تیری بھول ہے، یہی زندگی کا اصول ہے
تو نہ چل سکا تیری بھول ہے، یہی زندگی کا اصول ہے
No comments:
Post a Comment