Showing posts with label Ghazal. Show all posts
Showing posts with label Ghazal. Show all posts

Wednesday 22 February 2017

Ghazal: Khab guhar dekhte rahe

غزل

ہم ارتقا کے شام و سحر دیکھتے رہے
اپنا بلندیوں پہ سفر دیکھتے رہے

قسمت میں جو لکھا تھا، وہی سب کو مل گیا
نادان تھے جو خواب گہر دیکھتے رہے

دشواریوں کا جب بھی ہوا سامنا کبھی
ماں باپ کی دعا کا اثر دیکھتے رہے

میری نگاہ عزمِ سفر پر رہی سدا
اہل ہوس تو زاد سفر دیکھتے رہے

میرے ہنر پہ ان کی نگاہیں نہیں اٹھیں
میرا دہ گھاس پھوس کا گھر دیکھتے رہے

منزل نہ مل سکے گی کبھی آپ کو رفیقؔ
پیروں کے چھالے اپنے ا گر دیکھتے رہیے


محب اللہ رفیقؔ

Sunday 19 February 2017

Ghazal Shak ki soye

غزل

بے سبب پہلے ہم کو سزا دی گئی
قید کی اور مدت بڑھا دی گئی

ہم ہی اہل وفا پاسبان چمن
اور تہمت بھی ہم پر لگا دی گئی

کوئی مجرم نہیں جانتے بوجھتے
شک کی سوئی ہمی پر گھما دی گئی

کوششیں صلح کی رائیگاں ہوگئیں
غیظ کی اور شدت بڑھا دی گئی

مال و زر باپ کے گھر سے لائی نہ تھی
اس لیے بنت حوا جلا دی گئی

وہ محبت ہی کرتا رہے گا سدا
دل میں جس کے محبت بسا دی گئی

اک سہارا تھی تاریکیوں میں رفیقؔ
ہائے وہ شمع بھی اب بجھا دی گئی

محب اللہ رفیقؔ


Friday 17 February 2017

Ghazal: Ahde wafa ko todna acha nahi laga

غزل


عہد وفا کو توڑنا اچھا نہیں لگا
اس نے کہا جو برملا اچھا نہیں لگا

وہ کھل کے میرے سامنے آئے نہیں کبھی
شاید انھیں بھی آئینہ اچھا نہیں لگا

اہل جنوں سے پوچھ لیا مقصد حیات
اہل ہوس سے پوچھنا اچھا نہیں لگا

انساں کا احترام نہ کرنا گناہ ہے
لوگوں کو یہ بھی فیصلہ اچھا نہیں لگا

ہم ان کے در پہ آگئے، کچھ بھی خبر نہیں
اچھا لگا ہے اور کیا اچھا نہیں لگا

شایستگی زباں میں نہ ہو جس کی اے رفیقؔ
اس کا زبان کھولنا اچھا نہیں لگا


محب اللہ رفیقؔ


Friday 10 February 2017

Urdu Ghazal: Sah nahi sakega


غزل

درد و الم کا مسکن اب ڈہہ نہیں سکے گا
آنکھوں کا خشک پانی اب بہہ نہیں سکے گا

جان حزیں تو لے لی سمع و بصر بھی لے لو
تم کو خراش آئے دل سہہ نہیں سکے گا

میں مانتا ہوں پیکر تو حسن کا نہیں ہے
لیکن بغیر تیرے دل رہ نہیں سکے گا

فکرِ معاش کیا ہے تو جان لے گا اے دل
دم توڑتا تیرا گھر جب رہ نہیں سکے گا

جس کے لیے گنوایا سب کچھ رفیقؔ تونے
حق میں ترے کبھی وہ  کچھ کہہ نہیں سکے گا


محب اللہ رفیقؔ




Ghazal: Jis Dil men ho

غزل 

جس دل میں بھی ہو جذبہ ایمان و شہادت کا
پھر خوف بھلا کیا ہو دشمن کی عداوت کا

آگے کبھی باطل کے سرحق کا جھکے کیسے
انجام ہو چاہے کچھ باطل سے بغاوت کا

دشمن تو ہمارے سب ہیں شیر و شکر دیکھو
اب چھوڑ بھی دو قصہ آپس کی عداوت کا

اللہ کی مرضی کو ترجیح دو خواہش پر
احساس تمھیں ہوگا ایماں کی حلاوت کا

تعلیم نبوت میں شامل ہے اخوت بھی
پیکر تو بنو لوگو الفت کا محبت کا

محب اللہ رفیقؔ

Monday 28 April 2014

Ghazal: yeh Khayal ek badi bhool hai

یہ خیال اک بڑی بھول ہے

تو نہ چل سکا تیری بھول ہے، یہی زندگی کا اصول ہے
یہاں لمحہ بہ لمحہ درد ہے، تحفہ بتا کیا قبول ہے

میں اگرہنسوں تو جلیں گے سب میں
جو رو پڑوں  تو کہیں گے سب
یہ ہے بے بسی کا مرقعہ اک
غم دل کا اس پہ نزول ہے

تو نہ چل سکا تیری بھول ہے، یہی زندگی کا اصول ہے

وہ شرافتوں کا بھی دور تھا
کہ ضیافتوں میں سرور تھا
اسی گھر میں ہیں بڑی برکتیں
مہماںکا جس میں نزول ہے

تو نہ چل سکا تیری بھول ہے، یہی زندگی کا اصول ہے

وہ ثبوت تیرے وجود کا
تیری فتح کا وہ نشان ہیں
نہ ستاؤ ماں کو نہ ماں باپ کو
 کہ تو ان کی گود کا پھول ہے

تو نہ چل سکا تیری بھول ہے، یہی زندگی کا اصول ہے

تمہیں رفعتیں ہو ہزارہا
 کبھی مت ستانا غریب کو
توسدا رہے گا عروج پر
 یہ خیال اک بڑی بھول ہے

تو نہ چل سکا تیری بھول ہے، یہی زندگی کا اصول ہے

فقط دھوپ و چھاؤں ہے زندگی
 جو گزر گیا سو گزر گیا
نہ تو فکر اس پہ رفیقؔ کر
 کہ خوشی کا اس میں نزول ہے

تو نہ چل سکا تیری بھول ہے، یہی زندگی کا اصول ہے


Wednesday 2 April 2014

Ghazal: Jab tak na ada hoga

غزل ........ محب اللہ رفيق

وہ شخص ہی دنياں ميں محبوب خدا ہوگا
جس کے ليے اسوہ ہی آئينہ بنا ہوگا

اس پر نہ بھروسہ کر دشمن سے ملا ہوگا
اس دشمن جانی سے کب،کس کا بھلا ہوگا

صرف اس کی عبادت پر بخشش تو نہیں ممکن
بندوں کا بھی حق تجھ سے جب تک نہ ادا ہوگا

اس نسل کی حالت بھی  يونہی نہ ہوئی بد تر
اس ميں تو قصور آخر اپنا بھی رہا ہوگا

در يائے رواں خوں کا اعلان  يہ کرتا ہے

اس قتل کا منصوبہ پہلے سے بنا ہوگا


Tuesday 26 March 2013

Ulfat ke Khat-o-khal ko woh jaante hain Khub


غزل       محب اللہ رفیقؔ

الفت کے خط و خال کو وہ جانتے ہیں خوب
میری وفا شعاریوں کو مانتے ہیں خوب

دل کو شکستہ کرتے ہیں لیکن ہے یہ بھی سچ
پتھر نہیں ہے دل یہ مرا جانتے ہیں خوب

واضح ہیں ہم پہ دانش و بینش کے سب رموز
دانش کدے کے لوگوں کو پہچانتے ہیں خوب

نیت میں صدق ہے تو چلے آئیے یہاں 
ورنہ ہم ایسے ویسوں کو پہچانتے ہیں خوب

نقشہ ہی اس نگر کا نرالا ہے اے رفیقؔ
احباب بے رخی کی کماں تانتے ہیں خوب





Turky & Sirya Zalzala

 ترکی و شام میں زلزلے کی تباہ کاری اور انسانیت کی ذمہ داری محب اللہ قاسمی انسان جس کی فطرت کا خاصہ انس ومحبت ہے ۔ اس لیے اس کا ضمیر اسے باہم...