Sunday, 19 February 2017

Ghazal Shak ki soye

غزل

بے سبب پہلے ہم کو سزا دی گئی
قید کی اور مدت بڑھا دی گئی

ہم ہی اہل وفا پاسبان چمن
اور تہمت بھی ہم پر لگا دی گئی

کوئی مجرم نہیں جانتے بوجھتے
شک کی سوئی ہمی پر گھما دی گئی

کوششیں صلح کی رائیگاں ہوگئیں
غیظ کی اور شدت بڑھا دی گئی

مال و زر باپ کے گھر سے لائی نہ تھی
اس لیے بنت حوا جلا دی گئی

وہ محبت ہی کرتا رہے گا سدا
دل میں جس کے محبت بسا دی گئی

اک سہارا تھی تاریکیوں میں رفیقؔ
ہائے وہ شمع بھی اب بجھا دی گئی

محب اللہ رفیقؔ


No comments:

Post a Comment

Muslim Bachchion ki be rahravi

 مسلم بچیوں کی بے راہ روی اور ارتداد کا مسئلہ محب اللہ قاسمی یہ دور فتن ہے جہاں قدم قدم پر بے راہ روی اور فحاشی کے واقعات رو نما ہو رہے ہیں ...