غزل
بے سبب پہلے ہم کو سزا دی گئی
قید کی اور مدت بڑھا دی گئی
ہم ہی اہل وفا پاسبان چمن
اور تہمت بھی ہم پر لگا دی گئی
کوئی مجرم نہیں جانتے بوجھتے
شک کی سوئی ہمی پر گھما دی گئی
کوششیں صلح کی رائیگاں ہوگئیں
غیظ کی اور شدت بڑھا دی گئی
مال و زر باپ کے گھر سے لائی نہ تھی
اس لیے بنت حوا جلا دی گئی
وہ محبت ہی کرتا رہے گا سدا
دل میں جس کے محبت بسا دی گئی
اک سہارا تھی تاریکیوں میں رفیقؔ
ہائے وہ شمع بھی اب بجھا دی گئی
محب اللہ رفیقؔ
No comments:
Post a Comment