Friday 17 February 2017

Ghazal: Ahde wafa ko todna acha nahi laga

غزل


عہد وفا کو توڑنا اچھا نہیں لگا
اس نے کہا جو برملا اچھا نہیں لگا

وہ کھل کے میرے سامنے آئے نہیں کبھی
شاید انھیں بھی آئینہ اچھا نہیں لگا

اہل جنوں سے پوچھ لیا مقصد حیات
اہل ہوس سے پوچھنا اچھا نہیں لگا

انساں کا احترام نہ کرنا گناہ ہے
لوگوں کو یہ بھی فیصلہ اچھا نہیں لگا

ہم ان کے در پہ آگئے، کچھ بھی خبر نہیں
اچھا لگا ہے اور کیا اچھا نہیں لگا

شایستگی زباں میں نہ ہو جس کی اے رفیقؔ
اس کا زبان کھولنا اچھا نہیں لگا


محب اللہ رفیقؔ


No comments:

Post a Comment

Turky & Sirya Zalzala

 ترکی و شام میں زلزلے کی تباہ کاری اور انسانیت کی ذمہ داری محب اللہ قاسمی انسان جس کی فطرت کا خاصہ انس ومحبت ہے ۔ اس لیے اس کا ضمیر اسے باہم...