Wednesday, 22 February 2017

Ghazal: Khab guhar dekhte rahe

غزل

ہم ارتقا کے شام و سحر دیکھتے رہے
اپنا بلندیوں پہ سفر دیکھتے رہے

قسمت میں جو لکھا تھا، وہی سب کو مل گیا
نادان تھے جو خواب گہر دیکھتے رہے

دشواریوں کا جب بھی ہوا سامنا کبھی
ماں باپ کی دعا کا اثر دیکھتے رہے

میری نگاہ عزمِ سفر پر رہی سدا
اہل ہوس تو زاد سفر دیکھتے رہے

میرے ہنر پہ ان کی نگاہیں نہیں اٹھیں
میرا دہ گھاس پھوس کا گھر دیکھتے رہے

منزل نہ مل سکے گی کبھی آپ کو رفیقؔ
پیروں کے چھالے اپنے ا گر دیکھتے رہیے


محب اللہ رفیقؔ

No comments:

Post a Comment

Muqabla Momin kis Shan

  مقابلہ مومن کی شان  اس وقت اہل ایمان کے سامنے کئی محاذ پر مقابلہ آ رائی ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ امت کا ہر فرد بیدار ہو اور اپنے اپنے حصہ ...