Monday 27 February 2017

Ghazal: Zindagani ka Maza Usne hi paya hoga

غزل

زندگانی کا مزہ اس نے ہی پایا ہوگا
جس نے سینے سے غریبوں کو لگایا ہوگا


جب بھی آتی ہے خوشی غم مجھے دے جاتی ہے
غم بھی لگتا ہے خوشی میں ہی سمایا ہوگا

آتش عشق ہے یہ، اس کو بجھا کر دیکھو
آندھیو! تم نے چراغوں کو بجھایا ہوگا

گو بلندی پہ پہنچ جائے مگر ہے مجرم
بے قصوروں کا لہو جس نے بہایا ہوگا

عزم و ہمت کو مرے آؤ گرا کر دیکھو
’آندھیو! تم نے درختوں کو گرایا ہوگا‘

ماں کی ممتا کا تو اندازہ نہیں کرسکتا
بھوکے رہ کر بھی تجھے اس نے کھلایا ہوگا

جس کو سینچا تھا رفیقؔ اپنا لہو دے کے کبھی
کیا خبر تھی کہ وہی پھول پرایا ہوگا


محب اللہ رفیقؔ

No comments:

Post a Comment

Turky & Sirya Zalzala

 ترکی و شام میں زلزلے کی تباہ کاری اور انسانیت کی ذمہ داری محب اللہ قاسمی انسان جس کی فطرت کا خاصہ انس ومحبت ہے ۔ اس لیے اس کا ضمیر اسے باہم...