غزل
لاکھ دشوار ہو چلنا تو مگر ہے پیارے
چلتے رہنا ہی تو جیون کا سفر ہے پیارے
جب کبھی تیز قدم میرے چلے رستے پر
یہ صدا آئی ٹھہر عشق نگر ہے پیارے
ماں کی خدمت سے کبھی پہلو تہی مت کرنا
اس کا ہر سانس ترے حق میں اثر ہے پیارے
بس اسی کوچے سے شیوہ ہے گزرنا میرا
جس میں ہر گام پہ الفت کا ثمر ہے پیارے
کلمہ شرک کو میں گیت سمجھ کیوں گاؤں
یہ تو ایماں کے لیے مثل شرر ہے پیارے
بیٹھ جانا نہ سیہ رات سے گھبرا کے کبھی
رات کے بعد ہی تابندہ سحر ہے پیارے
ملک و ملت ہی مری سوچ کا محور ہے رفیقؔ
وقف اسی راہ میںہر علم و ہنر ہے پیارے
محب اللہ رفیقؔ
No comments:
Post a Comment